Getty Imagesامریکی آئین میں 14ویں ترمیم کے ذریعے ’پیدائش پر شہریت‘ کا قانون عمل میں آیا تھا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ’پیدائش پر شہریت‘ کے قانون کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کے تحت امریکہ میں پیدا ہونے والے ہر بچے کو وہاں کا شہری مانا جاتا ہے۔
پیر کو انھوں نے ’پیدائش پر شہریت‘ کی تعریف کے حوالے سے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط بھی کیے ہیں تاہم اس کی تفصیلات تاحال غیر واضح ہیں۔
امریکی آئین میں 14ویں ترمیم کے ذریعے ’پیدائش پر شہریت‘ کا قانون عمل میں آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ میں پیدا ہونے والے ’تمام افراد امریکی شہری ہیں۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس قانون کو ختم کر دیں گے تاہم انھیں ایسا کوئی بھی اقدام کرنے کے لیے بڑی قانونی رُکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکہ میں شہری آزادیوں کی یونینز اور انسانی حقوق کے دیگر گروہوں نے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کو فوراً چیلنج کر دیا ہے۔
’پیدائش پر شہریت‘ کیا ہے؟
امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کا پہلا جملہ ہی ’پیدائش پر شہریت‘ کے اصول کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اس کے مطابق ’وہ تمام افراد جو امریکہ میں پیدا ہوئے اور اس کی حدود میں رہائش پذیر ہیں وہ سب امریکی شہری ہیں۔‘
Getty Imagesپیر کو صدر ٹرمپت نے ’پیدائش پر شہریت‘ کی تعریف کے حوالے سے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط بھی کیے ہیں
امیگریشن مخالف افراد کا ماننا ہے کہ ’پیدائش پر شہریت‘ کی پالیسی ’غیرقانونی امیگریشن کے لیے مقناطیس‘ کا کام کر رہی ہے اور اس کے سبب غیر قانونی حاملہ خواتین کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ وہ امریکی سرحد میں داخل ہو جائیں۔
یہ افراد ’پیدائش پر شہریت‘ کی پالیسی کو ’برتھ ٹورازم‘ قرار دیتے ہیں۔
’پیدائش پر شہریت‘ کا قانون کب بنا؟
امریکی آئین میں 14ویں ترمیم خانہ جنگی کے اختتام پر 1868 میں کی گئی تھی۔ ملک میں 1865 میں غلام رکھنے کو ممنوع قرار دیا گیا تھا جبکہ 14ویں ترمیم میں آزاد کیے جانے والے ان غلاموں کی شہریت کی بات کی گئی تھی جو امریکہ میں ہی پیدا ہوئے تھے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کے کچھ فیصلوں میں کہا گیا تھا کہ افریقی امریکہ کبھی بھی امریکی شہری نہیں بن سکتے تاہم 14ویں ترمیم کے بعد یہ تمام فیصلے کالعدم ہو گئے۔
درجنوں نئے صدارتی آرڈرز کی بوچھاڑ اور سابق صدر بائیڈن کے 78 حکمناموں کی منسوخی: ٹرمپ نے صدارت کے پہلے روز کیا کچھ کیا؟چائنا فیکٹر، عمران خان اور اتحادی انڈیا کی موجودگی: ڈونلڈ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پاکستان کے لیے کیسا ہو گا؟دو ’ڈیجیٹل سکے‘ جن سے ٹرمپ اور میلانیا کی دولت میں راتوں رات اربوں ڈالر کا اضافہ ہواڈونلڈ ٹرمپ: ’رنگین مزاج ارب پتی‘ شخصیت سے ’امریکہ کو پھر سے عظیم بنانے کی مہم‘ تک
سنہ 1898 میں سپریم کورٹ نے ایک مقدمے کے دوران یہ اصول طے کر دیا تھا کہ ’پیدائش پر شہریت‘ کے قانون کا اطلاق پناہ گزینوں کے بچوں پر بھی ہو گا۔
یہ مقدمہ 24 سالہ چینی پناہ گزین وونگ کِم آرک نے کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ میں پیدا ہوئے تھے لیکن جب وہ ایک دورے کے بعد چین سے واپس آئے تو انھیں امریکہ میں داخلے کی اجازت نہیں ملی تھی۔
وونگ نے دلیل دی تھی کہ وہ خود امریکہ میں پیدا ہوئے تھے اور 14ویں ترمیم کے بعد ان کے والدین کی شہریت کا اثر ان کی اپنی امریکی شہریت پر نہیں پڑنا چاہیے۔
امیگریشن ہسٹری ریسرچ سینٹر کی ڈائریکٹر ایریکا لی کہتی ہیں کہ ’وونگ کے کیس نے یہ اصول طے کر دیا تھا کہ لسانی حیثیت یا والدین کی امیگریشن کے معاملات کا اثر امریکہ میں پیدا ہونے والے بچوں پر نہیں پڑتا اور انھیں وہ تمام حقوق ملیں گے جو امریکی شہریوں کو ملتے ہیں۔‘
’عدالت نے اس کے بعد تاحال اس مقدمے پر دوبارہ غور نہیں کیا۔‘
کیا ڈونلڈ ٹرمپ اس قانون کو ختم کر سکتے ہیں؟
قانونی ماہرین کی اکثریت کا ماننا ہے کہ صدر ٹرمپ کسی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ’پیدائش پر شہریت‘ کا قانون ختم نہیں کر سکتے۔
یونیورسٹی آف ورجینیا سے منسلک قانون کے پروفیسر سائکرشن پرکاش کہتے ہیں کہ ’ٹرمپ کچھ ایسا کر رہے ہیں جس سے بہت سارے لوگ پریشان ہوں گے اور بالآخر اس کا فیصلہ عدالتوں میں ہی ہوگا۔‘
’یہ ایسا معاملہ نہیں جس کا فیصلہ خود ڈونلڈ ٹرمپ کر سکیں۔‘
تاہم ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر وفاقی ادارے کے ملازمین کو ضرور حکم دے سکتے ہیں کہ وہ شہریت کے معاملات کو باریک بینی سے جانچیں لیکن اس کے سبب جن لوگوں کو شہریت دینے سے انکار کیا جائے گا وہ قانونی طور پر ان اقدامات کو چیلنج کریں گے۔
Getty Imagesپیو کی ایک ریسرچ کے مطابق سنہ 2016 میں غیر قانونی پناہ گزینوں کے ہاں ڈھائی لاکھ بچوں کی پیدائش ہوئی تھی
یہ معاملہ کسی بڑی قانونی لڑائی کی شکل اختیار کر جائے گا اور آخر میں یہ تمام معاملات سپریم کورٹ میں جائیں گے۔
’پیدائش پر شہریت‘ کے قانون کو ختم کرنے کے لیے امریکی آئین میں ایک اور ترمیم کی ضرورت ہو گی لیکن اس کی منظوری کے لیے ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔
’پیدائش پر شہریت‘ کے خاتمے سے کتنے افراد متاثر ہوں گے؟
پیو کی ایک ریسرچ کے مطابق سنہ 2016 میں غیرقانونی پناہ گزینوں کے ہاں ڈھائی لاکھ بچوں کی پیدائش ہوئی تھی۔ سنہ 2022 کے دستیاب ڈیٹا کے مطابق امریکہ میں ابھی ایسے 12 لاکھ شہری آباد ہیں جن کی پیدائش غیرقانونی پناہ گرینوں کے گھر ہوئی تھی۔
مائیگریشن پالیسی انسٹٹیوٹ کے مطابق تاہم امریکہ میں پیدا ہونے والے افراد کے گھر مزید بچوں کی پیدائش ہوئی ہوگی اور اس سے مزید لاکھوں افراد متاثر ہوں گے، اس کے سبب 2050 تک صدر ٹرمپ کے آرڈر سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 47 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
این بی سی کو ایک انٹرویو کے دوران پہلے ہی صدر ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے خیال میں غیرقانونی پناہ گزینوں کے بچوں کو امریکہ سے بے دخل کر دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں خاندانوں کو توڑنا نہیں چاہتا اور ان خاندانوں کو ٹوٹنے سے بچانے کا یہی طریقہ ہے کہ ان سب کو ساتھ ہی واپس بھیج دیا جائے۔‘
خیال رہے امریکہ وہ واحد ملک نہیں جو ملک میں پیدا ہونے والے افراد کو شہریت دیتا ہے۔ کینیڈا اور میکسیکو میں بھی پیدائش پر شہریت جیسے قوانین موجود ہیں۔
برطانیہ اور آسٹریلیا میں بھی ایسے قوانین موجود ہیں جہاں اگر ماں یا باپ میں سے کوئی بھی ایک وہاں کا شہری ہو تو بچوں کو خود بخود شہریت مل جاتی ہے۔
ڈرامائی سنجیدگی سے بھرپور ٹرمپ کی نئی سرکاری تصویر جو ’ایک پیغام دے رہی ہے‘’نایاب معدنیات کا خزانہ‘ اور ٹرمپ کی دھمکی: امریکہ کے نئے صدر گرین لینڈ کو پانے کے لیے عسکری طاقت استعمال کر سکتے ہیں؟امریکی محکمہ انصاف سے مستعفی ہونے والے جیک سمتھ: وہ وکیل جنھیں ڈونلڈ ٹرمپ ’دو سیکنڈ میں برطرف‘ کرنا چاہتے تھےٹرمپ 2.0 کے عالمی معیشت پر ممکنہ اثرات: گاڑیوں سمیت چینی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہصرف بیان بازی یا حقیقت۔۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا، گرین لینڈ اور پانامہ کینال پر ’قبضے‘ کی دھمکیاں کیوں دے رہے ہیں؟ٹوائلٹ میں بستر اور مہنگائی: ’تارکین وطن کی جنت‘ سمجھے جانے والے ملک میں امیگریشن کیسے وزیرِاعظم کے استعفے کا باعث بنی