پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ملک کی قومی ایئرلائن کی پیرس کے لیے پروازوں کی بحالی پر بنائے گئے اشتہار کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ چار سال سے زیادہ عرصے تک یورپی یونین کی پابندی ہٹائے جانے کے بعد جمعے کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی پرواز نے پیرس کے لیے اڑان بھری تھی۔ تاہم اس موقع پر ایئرلائن کی جانب سے بنایا گیا اشتہار سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آیا تھا۔
اس تشہیری تصویر کا مقصد تو یہ خوشخبری دینا تھا کہ پی آئی اے پیرس تک اپنی پروازیں دوبارہ شروع کر رہی ہے لیکن اس نے بعض لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ آیا یہ خوشخبری ہے یا انتباہ۔
تصویر میں پی آئی کے طیارے کو ایفل ٹاور کے بالکل سامنے دکھایا گیا ہے اور اس کے ساتھ لکھا تھا 'پیرس ہم آج آ رہے ہیں' جسے دیکھ کر بظاہر یہ گمان ہوتا ہے کہ طیارہ ایفل ٹاور سے ٹکرانے والا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ اس اشتہار کا مقصد 'یہ اعلان کرنا تھا کہ ہم پیرس کے لیے اپنے آپریشن کا آغاز کرنے جا رہے ہیں' اور 'پوسٹ وائرل بھی ہوئی۔'
'احمقانہ' اشتہار پر تحقیقات
منگل کو سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 'وزیر اعظم نے انکوائری آرڈر کر دی ہے کہ یہ اشتہار کس نے سوچا؟'
وہ مزید کہتے ہیں کہ 'یہ (اشتہار) احمقانہ ہے۔ آپ ایفل ٹاور دکھا رہے ہیں، جہاز اس کے اوپر بھی دکھا سکتے ہیں۔ پھر 'وی آر کمنگ' (کا سلوگن)۔۔۔ (جہاز کا) فیس ہی دوسری طرف کر دیں۔'
'جس نے بھی یہ کیا اس کی باقاعدہ انکوائری ہو رہی ہے۔'
دریں اثنا اسحاق ڈار نے بتایا کہ پی آئی اے کے لاسز 700 ارب سے تجاوز کر چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نجکاری کا عمل شفاف تھا تاہم بولی طے شدہ قیمت سے بہت کم آئی اس لیے حکومت نے قانون کے تحت بولی مسترد کی۔
انھوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے کام جاری ہے اور اس عمل کو دوبارہ دہرایا جائے گا۔ 'بہتر ہوگا کہ اگر کوئی پاکستانی کنسورشیئم یا کارپوریٹ سیکٹر پی آئی اے کو خریدے جیسے پڑوسی ملک میں ہوا۔'
اسحاق ڈار نے کہا کہ برطانیہ میں پی آئی اے کے آپریشنز کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں اور جنوری کے اواخر میں برطانوی ٹیم پاکستان آئے گی۔ 'امید ہے مارچ تک برطانیہ میں بھی آپریشنز بحال ہو جائیں گے۔'
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی ایئرلائن کے لیے برطانیہ اور امریکہ کے راستے بہت منافع بخش ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے یورپی یونین کی جانب سے ایئر لائن پرعائد پابندیاں ہٹنے کے بعد اسلام آباد سے پیرس فلائٹ آپریشن 10 جنوری 2025 سے دوبارہ شروع کیے ہیں۔
پی آئی اے اشتہار پر تنقید کیوں؟
سوشل میڈیا پر پی آئی اے کا یہ اشتہار کڑی تنقید کا نشانہ بنا ہے۔ اس تصویر کو دیکھ کر کئی افراد نے رائے دی کہ اس سے نائن الیون کے سانحے کی یادیں تازہ ہوتی ہیں۔
نہ صرف پاکستان اور انڈیا بلکہ دنیا بھر سے صارفین اس اشتہار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پی آئی سے ایڈ ایجنسی اور اشتہار منظور کرنے والے افسر کو فائر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
جیسے عاصمہ اقبال نامی صارف لکھتی ہیں ’پیرس میں پی آئی اے نے پروازوں کا آغاز تو کر دیا، مگر جس انداز میں ہمارے تخلیق کار گرافک ڈیزائنر نے یہ اشتہار بنایا ہے، لگتا ہے کہ موصوف پورے یورپ کو خوفزدہ کر کے پروازوں کے دوبارہ داخلے پر پابندی لگوائیں گے۔‘
وہ پوچھتی ہیں ’یہ پیرس میں واپسی کا پیغام ہے یا ایفل ٹاور گرانے کی وارننگ؟‘
کچھ افراد اس اشتہار کا موازنہ9/11کے بعد سامنے آنے والی تصاویر سے کرتے اور یہ پوچھتے نظر آئے کہ کیا یہ ایک دھمکی ہے؟
ڈاکٹر پارک پٹیل نامی صارف نے پی آئی اے کی ٹویٹ کے نیچے سوال کیا کہ ’کیا یہ ایک دھمکی ہے؟‘
یاد رہے 11 ستمبر 2001 کو خودکش حملہ آوروں نے چار امریکی مسافر بردار طیارے اغوا کر کےنیویارک اور واشنگٹن میں اہم عمارات سے جا ٹکرائے تھے۔
’میں نے تو کلمہ پڑھ لیا تھا‘: ایک چھوٹا سا پرندہ ہوائی جہاز کو کیسے تباہ کر سکتا ہے؟قندھار ہائی جیکنگ پر سیریز اور ’نام‘ کا تنازع: ’لوگ سوچیں گے IC 814 ہندوؤں نے ہائی جیک کی تھی‘دو لاکھ ڈالر تاوان لے کر پیراشوٹ کے ذریعے فرار ہونے والا ہائی جیکر جس کی شناخت 52 سال بعد بھی معمہ ہےپی آئی اے: ’عالمی شہرت یافتہ‘ ایئرلائن اپنے سنہرے دور میں کیسی تھی اور اس نے یہ نام کیسے کمایا؟
اکثر صارفین پی آئی اے کے 1979 کے اشتہار کا حوالہ دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں ’یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آپ نے ابھی تک اسی گرافک ڈیزائنر کو نوکری پر رکھا ہوا ہے۔‘
یاد رہے پی آئی نے 1979 میں اخبارات میں ایک اشتہار شائع کروایا تھا جس میںنیویارک کے ٹوئن ٹاورز پر ایئر لائنز کے طیارے کا سایہ دکھایا گیا تھا۔
تاہم کچھ افراد گرافک ڈیزائنر کو برطرف کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
ماہو بلی نامی صارف نے لکھا ’میرے خیال میں ہر پاکستانی کو واضح کرنا چاہیے کہ یہ طیارہ ایفل ٹاور کو نہیں ٹکرا رہا اور ڈیزائنر کو جلد از جلد نوکری سے نکال دیا جانا چاہیے۔‘
حنا خان نے لکھا: لگتا ہے یہ گرافک ڈیزائنر پی آئی اے پر دوبارہ پابندی لگوائے گا۔
البتہ کئی صارفین اس صورتحال سے لطف اندوز بھی ہو رہے ہیں اور چند نے تو ایسے گرافک بھی بنا ڈالے ہیں جن میں ائیر فرانس کا طیارہ مینارِ پاکستان کو ٹکرانے والا ہے اور ساتھ لکھا ہے ’لاہور ہم آج آ رہے ہیں۔‘
ایک صارف نے استہزایہ انداز میں لکھا: پی آئی اے کا اشتہار دیکھنے کے بعد ایفل ٹاور شرم سے جھک گیا اور بولا ’تو لنگ جا ساڈی خیر اے‘ یعنی آپ گزر جائیں میری خیر ہے۔۔ اس ٹویٹ کے ساتھ انھوں نے جو تصویر پوسٹ کی اس میں ایفل ٹاور ٹیڑھا ہو چکا ہے۔
اس پر ایک اور صارف نے انھیں جواب دیا کہ ’شکر کریں کہ ایفل ٹاور کے بیچ میں سے نہیں گزار رہے‘۔
’ہماری پوسٹ وائرل ہوئی‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ایئرلائن انڈسٹری میں یہ عمومی طریقہ کار ہے کہ آپ اپنے طیاروں کی نئی منزلوں کا اعلان کرتے ہیں اور ان اشتہاروں میں اپنے طیاروں اور برانڈ کا نام بھی ڈالتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک پرنٹ کا اشتہار تھا جس کا مقصد یہ اعلان کرنا تھا کہ ہم پیرس کے لیے اپنے آپریشن کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔‘
پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ ایک حکمت عملی کے تحت کیا گیا تھا اور ہماری پوسٹ وائرل بھی ہوئی، اس پوسٹ پر دو کروڑ سے زیادہ ویوز آ چکے ہیں۔
شاید ایسے مواقع کے لیے ہی شاعر نے کہا ہے:
بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا۔۔
’میں نے تو کلمہ پڑھ لیا تھا‘: ایک چھوٹا سا پرندہ ہوائی جہاز کو کیسے تباہ کر سکتا ہے؟قندھار ہائی جیکنگ پر سیریز اور ’نام‘ کا تنازع: ’لوگ سوچیں گے IC 814 ہندوؤں نے ہائی جیک کی تھی‘پی آئی اے: ’عالمی شہرت یافتہ‘ ایئرلائن اپنے سنہرے دور میں کیسی تھی اور اس نے یہ نام کیسے کمایا؟IC-423 ہائی جیکنگ: پاکستانی کمانڈوز کا وہ آپریشن جس پر انڈیا نے جنرل ضیا کا شکریہ ادا کیادو لاکھ ڈالر تاوان لے کر پیراشوٹ کے ذریعے فرار ہونے والا ہائی جیکر جس کی شناخت 52 سال بعد بھی معمہ ہےجب ایک پاکستانی پائلٹ نے اسرائیلی لڑاکا طیارہ مار گرایا