سائپرس میں ’پولیس کی گولی‘ سے پاکستانی شہری کی ہلاکت، تحقیقات کا حکم

اردو نیوز  |  Jan 12, 2025

سائپرس کے چیف پراسیکیوٹر نے ایک پاکستانی شخص کی موت کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد تفتیش کار کو مقرر کیا ہے۔ پاکستانی شہری کو رواں ماہ کے آغاز میں مبینہ طور پر پولیس نے گولی مار دی تھی۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اٹارنی جنرل جارج ایل سیویڈز نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ پولیس چیف کی جانب سے واقعے کی جاری انکوائری کے حوالے سے دی گئی بریفنگ کے بعد کیا گیا۔

جارج ایل سیویڈز نے کہا کہ انہوں نے ’پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کی موت کے سلسلے میں ایک آزاد تفتیش کار مقرر کیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جمہوریہ کے سینیئر وکیل مسٹر نینوس کیکوس پولیس کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات کی قیادت کریں گے۔‘

حکام نے کہا تھا کہ پاکستانی شہری کو پولیس سروس کے ہتھیار سے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور یہ اقدام اس اعلان کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

یہ اعلان پوسٹ مارٹم کے بعد کیا گیا جس میں ابتدائی فرانزک تجزیے میں مجرمانہ حالات کو مسترد کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم کے مطابق اس شخص کی کمر کے دائیں جانب گولی کا زخم پایا گیا۔

پولیس کو 24 سالہ نوجوان کی لاش 6 جنوری کو دارالحکومت نکوسیا کے ایک مضافاتی علاقے میں ایک کھیت سے ملی۔

کئی دن بعد پولیس نے ایک سابقہ ​​واقعہ کا انکشاف کیا جس میں افسران نے مشتبہ افراد کو روکنے اور گرفتار کرنے کی کوشش کے دوران گولیاں چلائیں اور کہا کہ یہ موت اس کے نتیجے میں ہو سکتی ہے۔

مقامی نیوز ویب سائٹ فلیتھروس نے اتوار کو رپورٹ کہ تین پولیس افسران سے فائرنگ کے بارے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جو کہ ایک مختلف جگہ پر ہوئی جہاں سے لاش ملی تھی۔

رپورٹ کیا گیا کہ پولیس نے کہا ہے کہ اس لائن کے قریب ایک گاڑی کے ٹائروں پر گولیاں چلائی گئیں جو غیر قانونی تارکین وطن کی سمگلنگ میں ملوث تھی جو جزیرے کو اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ جنوب اور ترکیہ کے حمایت یافتہ شمال میں تقسیم کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزارت صحت نے پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے تاکہ وہ فرانزک ماہر کے نتائج کا جائزہ لے سکے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More