لڑکیوں کی تعلیم پر بین الاقوامی کانفرنس جاری، ملالہ یوسف زئی خطاب کریں گی

اردو نیوز  |  Jan 12, 2025

رابطہ عالم اسلامی اور حکومت پاکستان کے زیرِ اہتمام مسلم لڑکیوں کی تعلیم پر اسلام آباد میں عالمی کانفرنس دوسرے  روز بھی جاری ہے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی اور خواتین کی تعلیم کے موضوع پر سیشن کی سربراہی سویڈن سفارت کار اولریکا ساندبرگ کر رہی ہیں۔

سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ’تعلیم کے فروغ کے ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے  دیہی علاقوں میں خواتین کو بہتر  تعلیم کی فراہمی یقینی بنا سکتے ہیں۔‘

مقررین کا کہنا تھا کہ ’آج انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے، خواتین کو اس شعبے میں تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کرنے ہیں۔‘

مسلم ورلڈ لیگ اور حکومتِ پاکستان کے اشتراک سے لڑکیوں کی تعلیم پر بین الاقوامی کانفرنس کے دوسرے دن اتوار کو نوبل ایوارڈ یافتہ ملالہ یوسف زئی کلیدی خطاب کریں گی جبکہ کئی عالمی تنظیموں کے درمیان تعلیم کے شعبے میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط بھی ہوں گے۔

کانفرنس کے اختتام پر اعلان اسلام آباد جاری ہو گا۔

دوسرے دن کے ایجنڈے کے مطابق جناح کنونشن سینٹر میں نوبیل انعام یافتہ اور لڑکیوں کی تعلیم کی علمبردار ملالہ یوسفزئی کا کلیدی خطاب ہو گا۔ وہ اپنی زندگی کے تجربات کی روشنی میں تعلیم کی اہمیت اور اس کے معاشرتی و اقتصادی اثرات پر روشنی ڈالیں گی۔

ملالہ اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیں گی کہ تعلیم نہ صرف غربت کے خاتمے کا ذریعہ ہے بلکہ امن و ترقی کے قیام میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ ان کے خطاب میں تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کی حفاظت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیم تک رسائی کو فروغ دینے ایسے موضوعات شامل ہوں گے۔

خیال رہے کہ ملالہ یوسف زئی اسلام آباد پہنچ چکی ہیں اور انہوں نے سنیچر کو کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں بھی شرکت کی تھی۔

انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق اہم موضوع پر اسلامی دنیا کے اہم رہنماؤں میں اپنی موجودگی پر خوش ہوں۔ میں اتوار کو اپنے خطاب میں بچیوں کے سکول جانے کے حق کے تحفظ پر بات کروں گی اور اس پر بات ہو گی کہ کیوںکہ نہ مسلم رہنما طالبان کو عورتوں اور بچیوں کے خلاف جرائم پر جواب دہ بنائیں۔‘

ملالہ یوسفزئی کے خطاب کے بعد کانفرنس کے دوسرے دن کا ایک اور اہم پہلو بین الاقوامی شراکت داری کے معاہدوں پر دستخط ہو گا۔ یہ معاہدے مسلم برادریوں میں تعلیمی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے کیے جائیں گے۔

ان معاہدوں میں یونیسف، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی چٹاگانگ، یونیورسٹی آف اسلامک کال لیبیا، اور محمد بن زاید یونیورسٹی برائے انسانی علوم جیسے ادارے شامل ہوں گے۔ یہ معاہدے تعلیمی بنیادی ڈھانچے کی بہتری، لڑکیوں کے داخلے کی شرح میں اضافے، اور صنفی مساوات کے فروغ کے لیے شروع کیے گئے منصوبوں کو تقویت دیں گے۔

ایجنڈے کے مطابق ایک نشست خواتین کی تعلیم میں ٹیکنالوجی کے کردار کے موضوع پر ہو گی۔ مقررین جیسے اوسلو سینٹر کے صدر جناب کیجل ماگنے بوندیوک اور پاکستان ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ضیا قیوم اس بات پر روشنی ڈالیں گے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کس طرح دور دراز علاقوں میں تعلیمی خلا کو پُر کر سکتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی تعلیمی مساوات کے حصول میں کے موضوع پر ایک ورکشاپ بھی منعقد ہوگی۔ اس ورکشاپ میں میڈیا کے ذریعے خواتین کی تعلیم کے بارے میں مثبت تصورات کو فروغ دینے اور اسلام کا بہتر عالمی تشخص اجاگر کرنے پر توجہ دی جائے گی۔

ملالہ یوسف زئی نے کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں بھی شرکت کی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)ایک اور اہم نشست امن کے قیام میں خواتین کے کردار کے موضوع پر ہو گی۔ مقررین میں او آئی سی کے نمائندہ سفیر طارق علی بخیت اور پاکستان میں مرکزِ تعلیم و شعور کی سی ای او بیلا جمیل شامل ہیں۔ اس نشست میں اس بات پر روشنی ڈالی جائے گی کہ تعلیم یافتہ خواتین کس طرح تنازعات کے حل اور سماجی ہم آہنگی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

میڈیا پلیٹ فارمز پر ’خواتین کا مؤثر کردار‘ کے موضوع پر پینل ڈسکشن بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ اس میں سپین کے ورلڈ لا فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر جیویر کرمیڈس اور گیمبیا کی سینیئر ریسرچ آفیسر کمبا جمہ شامل ہوں گی۔ اس نشست میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ خواتین کی آوازوں کو میڈیا میں زیادہ سے زیادہ جگہ کیسے دی جا سکتی ہے اور صنفی موضوعات پر پورٹنگ کو کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے۔

کانفرنس کے اختتام پر اعلان اسلام آباد جاری ہو گا۔ یہ اہم دستاویز مسلم ممالک میں تعلیمی تفریق کو ختم کرنے اور لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کا روڈ میپ فراہم کرے گی۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اختتامی تقریب کی صدارت کریں گے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More