ضلع کُرم میں قافلوں کی آمدورفت کے دوران سڑکوں پر کرفیو ہوگا: خیبر پختونخوا حکومت

اردو نیوز  |  Jan 06, 2025

خیبر پختونخوا حکومت نے کُرم میں امن و امان کی صورتحال پر ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ چار جنوری کے حملے کے تمام مجرموں اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا جائے گا۔

اعلامیے کے مطابق اتوار کو کُرم میں امن وامان، ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود پر چار جنوری کو ہونے والے حملے اور اجناس پر مشتمل گاڑیوں کے قافلے کو روکے جانے پر اعلیٰ انتظامیہ کا اجلاس کوہاٹ میں منعقد ہوا۔ 

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ’کُرم امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو امن معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے جوابدہ بنایا جائے گا۔ چار جنوری کے حملے کے تمام مجرموں اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا جائے گا۔ ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے مقدمے درج کیے جائیں گے اور ضابطے کی کارروائی کر کے گرفتاری کے ساتھ ساتھ شیڈول-فور میں بھی شامل کیا جائے گا۔‘

’امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو چار جنوری کے حملے کے مجرموں اور ان کی مدد کرنے والوں کو حوالے کرنے کا کہہ دیا گیا ہے، جس پر عمل درآمد نہ ہونے پر ملزمان کی براہ راست گرفتاری کے لیے کارروائی کی جائے گی۔‘

اعلامیے کے مطابق ’ٹل، پاراچنار روڈ اور توراورائی ششو روڈ پر سخت انتظامی اقدامات کیے جائیں گے۔ مجرموں کے حوالے نہ کرنے تک  جائے وقوعہ کے علاقے میں ہر قسم کے معاوضے اور امداد کو روک دیا جائے گا۔ وہ سرکاری ملازمین جو فرقہ ورانہ انتشار کی پشت پناہی کر رہے ہیں اُن کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔‘

’اجناس کے قافلے کی نقل و حمل جلد کی جائے گی۔ ضلع کرم میں دفعہ 144 نافذ ہو گی اور قافلوں کی آمدورفت کے دوران سڑکوں پر کرفیو ہو گا۔ اسلحہ رکھنے والا کوئی بھی شخص دہشت گرد تصور کیا جائے گا۔‘

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’مجرموں کے حوالے کرنے کے سلسلے میں مزید خلاف ورزی/ عدم تعاون کی صورت میں کلیئرنس آپریشن کے لیے ضرورت پڑنے پر وقوعہ کے مقام کی آبادی کو عارضی طور پر منتقل کیا جائے گا۔ مختلف خوارج کے سر کی قیمت کا اعلان کیا جائے گا۔‘

دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا گیا ہے، جبکہ ضلع بھر میں دو ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

اتوار کو پولیس کی جانب سے جاری ہونے والی تفصیلات کے مطابق ڈی سی پر فائرنگ کی ایف آئی ار متعلقہ ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کی گئی ہے جس میں دہشت گردی اور دیگر دفعات شامل ہیں۔

کوہاٹ سے پارا چنار تک آمدورفت تاحال بند ہے اور سکیورٹی اہلکاروں پر حملے کے بعد بگن گاؤں اور اردگرد کے علاقوں میں ایف سی، پولیس اور سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

سابق ڈی سی جاوید اللہ محسود سی ایم ایچ پشاور میں زیرعلاج ہیں جبکہ ان کی جگہ ڈپٹی کمشنر اشفاق خان کو ڈی سی کُرم تعینات کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ڈی سی کُرم جاویداللہ محسود کل بگن میں فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہو گئے تھے۔ وہ اپنے ڈرائیور اور محافظوں  کے ہمراہ قافلے کے انتظامات کے لیے صدہ سے بگن جا رہے تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق ’وہ بگن انتظار گاہ سے 12 کلومیٹر کے فاصلے پر پہنچے تو دہشت گردوں نے فائرنگ کی، واقعہ میں دہشت گرد قادر اور رحمان سمیت دیگر 25 سے 30 دہشت گرد شامل ہیں۔ جبکہ فائرنگ سے ایک کانسٹیبل اور ایف سی کے تین اہلکار بھی زخمی ہوئے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More