کرم میں امن کی بحالی کے بعد پہلا قافلہ اشیاء خور و نوش لے کر ٹل پارا چنار روانہ ہوا لیکن لوئر کرم میں سرکاری قافلے پر فائرنگ کی وجہ سے روک دیا گیا۔
خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف پہلے قافلے کو رخصت کرنے کیلئے کوہاٹ پہنچے اور قافلہ کرم کے بارڈر ایریا چھپری کے لئے روانہ کیا۔ قافلے نے ہنگو کی تحصیل ٹل سے نکلنا ہے لیکن وہاں اسے روک دیا گیا ہے۔
افغانستان سے گھس بیٹھیے کارروائیاں کر رہے ہیں ، فتنہ الخوارج کے مکمل خاتمے کا وقت آ چکا ، وزیراعظم
کرم متاثرین کے لیے ٹرکوں کے بڑے قافلے پر مشتمل امدادی سامان کرم انتظامیہ کے حوالے کیا۔پی ڈی ایم اے کے مطابق امدادی سامان میں 5 سو طبی حفاظتی کٹس، 5 سو تکیے، 500 خیمے، 500 چٹائیاں اور 200 ترپال بھی شامل ہیں۔
اس قافلے میں 5 ٹرک ادویات، 10 ٹرک سبزیاں، 9 ٹرک گھی اور آئل، 5 ٹرک آٹا، 7 ٹرک چینی پر مشتمل ہیں، 2 ٹرکوں میں گیس سلنڈرز اور 26 ٹرکوں میں دیگر اشیاء ہیں۔
کرم امن معاہدے کے تحت قائم امن کمیٹیوں کی ضمانت پر کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر سامان پر مشتمل گاڑیوں کا پہلا قافلہ ٹل سے پاراچنار کے لئے روانہ ہوا، گاڑیوں کا قافلہ حفاظتی حصار میں پارا چنار بھیجا گیا ہے۔ فائرنگ کے واقعے کی وجہ قافلے کو ٹل میں روک دیا گیا ہے۔