’ممی میں آ گیا ہوں دبئی‘: انڈیا کے بادل بابو جو محبت میں گرفتار ہو کر منڈی بہاؤالدین کی جیل پہنچ گئے

بی بی سی اردو  |  Jan 03, 2025

سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر شروع ہونے والی دوستی انڈین صوبے اترپردیش کے ضلع علی گڑھ کے رہائشی بادل بابو کو پاکستان کے شہر منڈی بہاؤالدین کی ایک جیل میں پہنچا دے گی، یہ شاید انھوں نے خود بھی کبھی نہ سوچا ہو۔

گھر والوں سے کپڑے سلائی کا کام کرنے کی اجازت مانگ کر انڈیا میں اپنے گاؤں نگلہ کھٹکاری سے دلی جانے والے بادل کب اور کس راستے سے پاکستان کے ایک ایسے شہر پہنچے جس کی سرحدیں انڈیا سے نہیں ملتیں، کسی کو کچھ معلوم نہیں۔

یہ ضرور ہے کہ یکم نومبر کو ہندوؤں کے تہوار دیوالی سے دو روز قبل انھوں نے اپنے والدین کو پاکستان کے ایک نمبر سے فون کر کے اپنی خیریت بتائی تھی۔

20 سالہ بادل بابو غالباً اتنی جلدی میں انڈیا سے پاکستان کے لیے روانہ ہوئے کہ انھوں نے اپنے ساتھ کوئی شناختی دستاویز بھی نہیں رکھی اور ان کی پریشان حال والدہ یہ دستاویز مقامی میڈیا کو دکھا کر انڈین حکومت سے ان کی واپسی کی اپیل کر رہی ہیں۔

شاید اپنی والدہ کا دل رکھنے کے لیے ہی انھوں نے پاکستان کے نمبر سے کال کر کے انھیں تسلی دی کہ وہ دراصل دبئی پہنچ چکے ہیں۔

بادل، جو اب پاکستان میں پولیس کی حراست میں ہیں، پر منڈی بہاؤالدین پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق پولیس کو ’ایک مخبر سے معلوم ہوا کہ یہاں ایک انڈین شہری علاقہ مونگ میں رنگ والی والی فیکٹری کے قریب موجود ہے اور وہ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہے۔‘

ایف آئی آر کے مطابق پولیس جب موقع پر پہنچی اور ’اس لڑکے سے پوچھ گچھ کی تو معلوم ہوا کہ اس کے پاس پاکستان میں رہنے کا اجازت نامہ یا ویزہ موجود نہیں۔‘

گرفتار کیے جانے پر ملزم نے اپنا تعلق نگلہ کھٹکاری ضلع علی گڑھ انڈیا سے بتایا ہے۔

ایس ایچ او تھانہ صدر منڈی بہاؤالدین انجم شہزاد نے بی بی سی کے شہزاد ملک کو فون پر بادل کی گرفتاری کی تفصیلات بتائی ہیں جبکہ انڈیا سے ہمارے نامہ نگار شکیل اختر نے مقامی صحافی کے ذریعے بادل کے والدین کا مؤقف جاننے کی کوشش کی ہے۔

’ادھر آ جاؤ تمھیں گھر داماد بنا لیں گے‘

ایس ایچ او انجم شہزاد نے بی بی سی کو بتایا کہ ’بادل کی یہاں ایک مقامی لڑکی سے فیس بک کے ذریعے دوستی ہوئی تھی اور وہ اس سے ملنے کے لیے آ گیا۔‘

ایس ایچ او کے مطابق وہ ’لڑکی ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتی ہے۔‘

اس بنیاد پر بادل منڈی بہاؤالدین پہنچ گیا۔ ایس ایچ او انجم شہزاد کا دعویٰ ہے کہ ’کیونکہ یہ اجنبی تھا تو لوگوں نے پولیس والوں کو بتایا کہ یہ شخص کافی روز سے یہاں ہے لیکن ہم اسے نہیں جانتے۔‘

انھوں نے بتایا کہ بادل علاقے کے ایک بااثر شخص کے گھر پر ٹھہرا ہوا تھا۔

پولیس کو تاحال یہ معلوم نہیں ہے کہ بادل یہاں تک پہنچا کیسے کیونکہ منڈی بہاؤالدین سرحدی شہر نہیں ہے بلکہ صوبہ پنجاب کے وسط میں موجود ہے۔

بادل بابو کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کے بعد 14 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے۔ تاہم پولیس کے مطابق جس لڑکی کی وجہ سے بادل پاکستان آیا، انھیں یا ان کے خاندان کو اس مقدمے میں شامل تفتیش نہیں کیا گیا ہے۔

وہ جوڑا جس کی شادی انڈیا پاکستان کرکٹ سیریز کے ویزا پر ہوئیملائم اور اقرا کی ’لڈو لو سٹوری‘: ’وہ ہماری ہی نہیں، انڈیا کی بھی بہو ہے، اسے گھر لے کر آئیں گے‘’ہاتھ جوڑ رہا ہوں سب باہر بیٹھ جاؤ‘ سیما اور سچن کی کہانی میں میڈیا کی دلچسپی اور انٹرویو کا احوالسوشل میڈیا پر ہونے والی ’محبت‘ بہاولپور کے نوجوان کو انڈیا کے صحرا لے گئی’ممی میں آ گیا ہوں دبئی‘

بادل کے والد کرپال سنگھ نے مقامی صحافی اجے کمار کو بتایا کہ ’ہمارا تو بیٹا یہاں سے دلی گیا تھا کام کرنے کے لیے وہ کپڑے کا کام کرتا تھا، سلائی کا۔ دیوالی سے 15 دن پہلے وہ وہاں سے کہیں چلا گیا، اس بارے میں ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کس کے ساتھ گیا۔‘

’پھر جب اس کی کال آئی تو اس نے کہا کہ پاپا میں پہنچ گیا ہوں اپنی جگہ پر، میرے بارے میں پریشان مت ہونا۔ میں کال کر نہیں پاؤں گا، ایک بار ممی سے ضرور میری بات کروا دینا۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’اس نے کہا کہ میرے پاس فون نہیں ہے، میں اب فون نہیں کر پاؤں گا، یہ ابھی میں اپنے دوست کے فون سے بات کر رہا ہوں۔‘

انھوں نے بتایا کہ ان کی بادل سے 29 اور 30 اکتوبر کو بات ہوئی تھی جس کے بعد سے ان کا اپنے بیٹے سے رابطہ نہیں ہوا۔

ان کی جانب سے مقامی صحافی اجے کمار سے واٹس ایپ کالز کی جو معلومات شیئر کی گئی ہیں ان میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انھیں 29 اور 30 اکتوبر کو پاکستان سے ایک موبائل نمبر سے کالز موصول ہوئیں۔

بادل کی والدہ نے مقامی صحافی اجے کمار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی آخری مرتبہ اس سے بات دیوالی پر ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ دیوالی کا تہوار اس سال یکم نومبر کو منایا گیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ ’جب ویڈیو پر بات ہوئی تو اس نے کہا کہ ممی میں آ گیا ہوں دبئی۔‘

انھوں نے کہا کہ بادل کے شناختی دستاویزات یہیں ان کے گھر پر موجود ہیں جنھیں وہ دلی کام پر جاتے ہوئے اپنے ساتھ نہیں لے کر گیا تھا۔

Getty Imagesفائل فوٹوماضی میں محبت کی داستانیں

انڈیا اور پاکستان کی حکومتوں کی آپس میں بنے یا نہ بنے، دونوں ملکوں کے رہنے والوں کے درمیان آئے روز کوئی نہ کوئی محبت کی داستان ضرور سامنے آ جاتی ہے۔

یہ سوشل میڈیا کے ذریعے محبت کی پہلی داستان نہیں ہے، اس سے پہلے بھی متعدد ایسے واقعات ہو چکے ہیں جن میں انڈیا اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے لڑکوں اور لڑکیوں کی سوشل میڈیا کی ذریعےشناسائی ہوئی اور پھر انھوں نے ایک دوسرے سے ملاقات کے لیے غیر قانونی طریقے سے سرحد پار کر لی۔

انڈین پولیس نے سنہ 2023 میں ایک 27 سالہ پاکستانی خاتون کو دلی کے نواحی علاقے سے گرفتار کیا تھا جو اپنے چار نوعمر بچوں اور ایک انڈین شخص کے ساتھ غیرقانونی طور پر مقیم تھیں۔

خاتون نے پولیس حکام کو دوران تفتیش بتایا تھا کہ سنہ 2019 میں کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پب جی کھیلتے ہوئے اُن کی ایک انڈین شہری سچن سے شناسائی ہوئی، پھر واٹس ایپ پر باتوں کا سلسلہ شروع ہوا اور جلد ہی یہ دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔ خاتون کے مطابق اپنی محبت کو پانے کے لیے وہ نیپال کے راستے انڈیا پہنچیں تھیں۔

اسی طرح سنہ 2020 میں حیدرآباد، پاکستان کی اقرا جیوانی اور انڈین ریاست اتر پردیش کے ملائم سنگھ یادو آن لائن لڈو کھیلتے ہوئے ایک دوسرے کو دل دے بیٹھے تھے۔

پھر سرحدوں کے پار اس تعلق کو نبھانے میں مشکلات بھی پیش آئیں۔ گھر والوں کی طرف سے اقرا پر شادی کے لیے دباؤ بھی بڑھتا گیا۔ اسی وجہ سے ملائم کے مشورے پر اقرا پاکستان سے دبئی کے راستے نیپال پہنچیں۔

پولیس کا خیال ہے کہ دونوں نے وہاں کے مندر میں شادی کی اور ستمبر 2022 میں نیپال سے پٹنہ کے راستے بنگلورو پہنچے۔ جہاں وہ بیلندور تھانہ علاقہ میں رہنے لگے۔

کراچی ’ہائی سوسائٹی‘ کا سکینڈل جو ایک پراسرار موت پر ختم ہواوہ جوڑا جس کی شادی انڈیا پاکستان کرکٹ سیریز کے ویزا پر ہوئیمحبت میں گرفتار ہو کر انڈیا پہنچنے والی پاکستانی خاتون: ’پب جی گیم کے ذریعے میری بیوی کو ورغلایا گیا، بچوں سمیت واپس لایا جائے‘ملائم اور اقرا کی ’لڈو لو سٹوری‘: ’وہ ہماری ہی نہیں، انڈیا کی بھی بہو ہے، اسے گھر لے کر آئیں گے‘انڈین شہری سے آن لائن محبت: انڈیا میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کے الزام میں ’19 سالہ پاکستانی لڑکی‘ گرفتار'زیادہ پریشان کیا گیا تو میں خود کشی کر لوں گی'
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More