سابق امریکی فوجی، دولت اسلامیہ کا جھنڈا اور فورڈ ٹرک: نیو اورلینز میں 15 افراد کو گاڑی تلے کچلنے والا شمس الدین کون تھا؟

بی بی سی اردو  |  Jan 02, 2025

BBC

امریکہ کی ریاست لوزیانا کے شہر نیو اورلینز میں بوربن سٹریٹ رات کو جاگتی ہے۔ لیکن اس بار نئے سال کا جشن منانے کے لیے جمع ہونے والے لوگ اس بات سے بے خبر تھے کہ وہاں کیا ہونے والا ہے۔

مقامی حکام کے مطابق ایک گاڑی سے ہجوم پر ہونے والے حملے میں اب تک 15 افراد ہلاک اور کم از کم 35 زخمی ہو چکے ہیں۔

یہ حملہ ایک فورڈ پک اپ ٹرک کی مدد سے نیو اورلینز کے فرنچ کوارٹر پر واقع بوربن سٹریٹ میں کیا گیا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سفید رنگ کا فورڈ 150 لائٹننگ ٹرک پہلے ایک پولیس کی گاڑی سے بچتا ہوا ہجوم پر چڑھ دوڑا۔

پولیس نے حملہ آور کی شناخت شمس الدین جبار کے نام سے کی ہے اور دعوی کیا ہے کہ حملہ آور نے جان بوجھ کر ایسا کیا اور وہ ’تباہی مچانے پر تلا ہوا تھا۔‘

نیو اورلینز کے پولیس سربراہ کے مطابق ’یہ شخص زیادہ سے زیادہ لوگوں کو گاڑی تلے روندنا چاہتا تھا۔‘

حکام کے مطابق شمس الدین اسلحہ سے لیس تھا اور اس نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی جس سے دو افسران زخمی ہوئے۔ بعد میں پولیس نے حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔

لوزیانا کے وٹ ڈیوس بھی اس وقت وہاں موجود تھے جنھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’گلی میں لاشیں اور زخمی افراد موجود تھے۔‘

Getty Imagesشمس الدین جبار کون تھا؟

امریکی ادارے ایف بی آئی کے مطابق حملہ آور 42 سالہ شمس الدین جبار تھا جو ٹیکساس کا رہائشی امریکی شہری تھا اور پہلے امریکی فوج میں بھی کام کر چکا ہے۔

شمس الدین کی گاڑی سے حکام کو نام نہاد دولت اسلامیہ کا جھنڈا بھی ملا ہے۔ ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ اس بات کی تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا شمس الدین جبار کا کسی دہشت گرد گروہ سے کوئی تعلق تھا یا نہیں۔

ایف بی آئی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے مطابق اس حملے کے لیے شمس الدین اکیلے ذمہ دار نہیں تھے کیوں کہ علاقے سے بارودی مواد بھی ملا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک لمبی گن بھی حکام کو ملی ہے جس پر سائلنسر لگایا گیا تھا۔

پیپسی میں زہر دینے سے لاش شاہی محل کے قالین میں لپیٹنے تک: حفیظ اللہ امین کو قتل کرنے کے روسی مشن کی کہانی’تنظیم کمزور ضرور ہوئی لیکن ختم نہیں‘: نام نہاد دولتِ اسلامیہ قیام کے دس برس بعد آج کہاں کھڑی ہے؟حجام سے شدت پسند بننے کا سفر: تاجک شہری دولت اسلامیہ کے لیے آسان ہدف کیوں ہیں؟’یزیدی خواتین کو قید رکھنے‘ کے جرم میں سزائے موت پانے والی دولتِ اسلامیہ کے رہنما ابوبکر البغدادی کی بیوہ اُمِ حذیفہ کون ہیں؟

لنکڈ ان پر موجود ایک پروفائل، جو اب ہٹایا جا چکا ہے، سے علم ہوتا ہے کہ شمس الدین امریکی فوج میں ہیومن ریسورس اور آی ٹی کے شعبوں میں کام کر چکے تھے۔

انھوں نے جیورجیا یونیورسٹی سے 2015 اور 2017 کے درمیان کمپیوٹر انفارمیشن سسٹمز میں ڈگری حاصل کی تھی۔

اس پروفائل کے مطابق وہ ریئل سٹیٹ کاروبار سے بھی منسلک رہے تاہم ان کا لائسنس 2021 میں معطل ہو چکا تھا۔ اس کے علاوہ ان کا چوری اور ٹریفک سے جڑا مجرمانہ ریکارڈ بھی موجود ہے۔

اس حملے میں استعمال کی جانے والی گاڑی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ ایک ایپ کے ذریعے رینٹ پر حاصل کی گئی تھی۔

Reutersحملے میں ہلاک ہونے والے کون تھے؟

پولیس کے مطابق زیادہ تر ہلاک ہونے والے افراد مقامی تھے اگرچہ کہ بہت سے سیاح بھی نئے سال کے جشن کی وجہ سے شہر میں موجود تھے۔

جیورجیا یونیورسٹی کے صدر نے بتایا ہے کہ ایک طالب علم زخمی ہے جبکہ اسرائیلی حکومت کے مطابق دو شہری زخمیوں میں شامل ہیں۔

بوربن سٹریٹ میں ریسٹورنٹ، بار اور میوزک کلب واقع ہیں۔ یہ نیو اورلینز کے فرنچ کوارٹر میں واقع ایک ایسا علاقہ ہے جو سیاحوں اور مقامی لوگوں میں کافی مقبول ہے۔ یہاں خصوصی طور پر نئے سال کے جشن کے لیے لوگ جمع ہوتے ہیں۔

ہر سال تقریبا دس لاکھ لوگ یہاں منعقد ہونے والے ایک میلے اور پریڈ میں شریک ہوتے ہیں۔

’تنظیم کمزور ضرور ہوئی لیکن ختم نہیں‘: نام نہاد دولتِ اسلامیہ قیام کے دس برس بعد آج کہاں کھڑی ہے؟حجام سے شدت پسند بننے کا سفر: تاجک شہری دولت اسلامیہ کے لیے آسان ہدف کیوں ہیں؟’یزیدی خواتین کو قید رکھنے‘ کے جرم میں سزائے موت پانے والی دولتِ اسلامیہ کے رہنما ابوبکر البغدادی کی بیوہ اُمِ حذیفہ کون ہیں؟شدت پسند تنظیم ’دولتِ اسلامیہ خُراسان‘ کیا ہے اور اس نے روس پر حملہ کیوں کیا؟پیپسی میں زہر دینے سے لاش شاہی محل کے قالین میں لپیٹنے تک: حفیظ اللہ امین کو قتل کرنے کے روسی مشن کی کہانیچوہوں سے لڑائی، خفیہ ایجنٹ بننے کا شوق اور دھوکہ دینے کی صلاحیت: غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے پوتن روس کے طاقتور صدر کیسے بنے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More