Getty Images
امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی جانب سے کرسمس کے موقع پر ایک قانون پر دستخط کیے جانے کے نتیجے میں گنجا عقاب اب باضابطہ طور پر امریکہ کا قومی پرندہ بن گیا ہے۔
سفید سر اور پیلی چونچ والا شکاری پرندہ صدیوں سے امریکہ میں قومی نشان کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔
اس کی شبیہ 1782 سے امریکی دستاویزات پر استعمال ہو رہی ہے لیکن اسے باضابطہ طور پر قومی پرندہ قرار نہیں دیا گیا تھا۔
دسمبر 2024 میں امریکی کانگریس نے اس قانون کی منظوری دی تھی اور اسے صدر کو دستخط کرنے کے لیے بھیج دیا تھا۔
نیشنل برڈ انیشی ایٹو برائے نیشنل ایگل سنٹر کے شریک چیئرمین جیک ڈیوس نے ایک بیان میں کہا، „تقریباً 250 برسوں سے، ہم نے گنجے عقاب کو قومی پرندہ کہا جب وہ نہیں تھا لیکن اب اس کا سرکاری اعلان ہو چکا ہے اور کوئی دیگر پرندہ اس اعزاز کا اس سے زیادہ مستحق نہیں ہے۔‘
شکاری جس نے امریکہ کے قومی پرندے سنہری عقاب سمیت 3600 پرندے مار ڈالے ایک عقاب جو سب کا موبائل ڈیٹا کھا گیاعرب شکاریوں کا شوق پورا کرنے والے باز کہاں سے آتے ہیں؟
گنجے عقاب کی اس قومی حیثیت کے بارے میں ہر کوئی ہمیشہ سے متفق نہیں رہا ہے۔
امریکہ کے بابائے قوم میں شمار کیے جانے والے بینجمن فرینکلن نے اسے ملک کی نمائندگی کے لیے منتخب کرنے پر اعتراض کیا تھا اور اسے ’خراب اخلاقی کردار کا حامل پرندہ‘ قرار دیا تھا۔
لیکن امریکی کانگریس کے زیادہ تر ارکان فرینکلن کے ان جذبات سے متفق نہیں تھے۔
Getty Imagesزیادہ تر امریکی اس سرکاری مہر پر موجود عقاب سے واقف ہیں جس کے ایک پنجے میں زیتون کی شاخ اور دوسرے میں تیر ہے
امریکی حکام کے مطابق، گنجے عقاب کو، دنیا بھر کے دیگر عقابوں کی طرح، بہت سے لوگوں نے نسلوں سے طاقت، ہمت، آزادی اور لافانیت کی علامت کے طور پر دیکھا ہے اور دوسرے عقابوں کے برعکس، گنجا عقاب صرف شمالی امریکہ کا مقامی پرندہ تھا۔
گنجے عقاب کو قومی پرندہ قرار دینے والی قانون سازی کی کوشش ریاست مینیسوٹا کے قانون سازوں نے کی تھی۔ یہ ریاست ملک میں گنجے عقابوں کی سب سے بڑی آبادی کا مسکن رہی ہے۔
گنجے عقاب کو 1940 کے نیشنل ایمبلم ایکٹ کے تحت بھی تحفظ حاصل ہے، جو اس کی خریدوفروخت یا شکار کو غیر قانونی قرار دیتا ہے۔
یہ پرندہ ایک زمانے میں معدومیت کے دہانے پر تھا لیکن 2009 کے بعد سے اس کی آبادی میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
جھپٹنا، پلٹنا: عقاب کے شکار کے ڈرامائی مناظر’بازوں کی غیر قانونی تجارت پر 10 لاکھ روپے تک جرمانہ‘ایک عقاب جو سب کا موبائل ڈیٹا کھا گیا