2024 کے وہ مناظر ’جو شاید آپ دوبارہ نہ دیکھ پائیں‘

اردو نیوز  |  Dec 18, 2024

ہر سال کی طرح رواں برس بھی یعنی 2024 میں، خبر رساں ادارے روئٹرز کے فوٹوگرافرز نے ہماری بدلتی ہوئی دنیا کی تصاویر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کی ہیں۔

ان میں روزمرہ زندگی، قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں، ہر چار سال بعد ہونے والے امریکی انتخابات اور ہر 80 ہزار سال میں ایک مرتبہ آسمان کو روشن کرنے والا دمدار ستارہ شامل ہیں۔

جولائی میں فوٹوگرافر برینڈن میک ڈرمِڈ پنسلوینیا میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک ریلی میں موجود تھے، جب دوران تقریر ان پر فائرنگ ہوئی اور وہ زخمی ہو گئے۔

ریلی میں افراتفری اور انٹرنیٹ میں مشکل کے باوجود انہوں نے فوراً اس واقعے کی تصاویر بھیجیں۔

فوٹوگرافر جوناتھن ڈریک نے یہ تصویر نارتھ کیرولینا میں سمندری طوفان ہیلین کے دوران اس وقت لی تھی جب وہ طوفان کی تباہی دکھانے کی کوشش کر رہے تھے۔

اسی دوران ایک شخص اپنی چھوٹی گاڑی کو سیلاب میں بہنے سے روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔ وہ پانی سے اپنی گاڑی کو نکالنے میں کامیاب ہوا تھا۔

نومبر میں انوشری فیڈنیوس صبح سویرے دہلی میں آلودگی کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے نکلی تھیں۔ انہوں نے یہ تصویر دریائے جمنا پر بنائی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ ’انسانوں کے پاس آلودہ پانی میں داخل ہونے یا نہ جانے کا انتخاب ہوتا ہے لیکن جانوروں اور پرندوں کا معاملہ مختلف ہوتا ہے اور وہ نتائج کی پروا کیے بغیر اپنے معمولات سے جُڑے ہوتے ہیں۔‘

امریکہ میں مقیم فوٹوگرافر ڈیوڈ سوانسن نے اس دمدار ستارے کی تصویر کیلی فورنیا ڈیزرٹ کنزرویشن ایریا میں لی تھی۔ سی 2023 اے 3 نامی دمدار ستارہ 80 ہزار برس بعد لوٹا تھا۔

ان کے مطابق ’یہ ایک ایسی چیز تھی جو ہم اپنی زندگی میں دوبارہ نہیں دیکھ پائیں گے۔‘

اس عروسی لباس کی تصویر فوٹوگرافر محمد سلیم نے غزہ میں تنازع کے ایک سال مکمل ہونے پر سات اکتوبر کو لی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ ’جنگ زدہ غزہ میں یہ لباس امید کی کرن ہے جو گزشتہ ایک سال سے مشکلات کا شکار ہے، لیکن زندگی کو تو آگے بڑھنا ہے۔‘

برزایل کے شہر پورٹو الیگری کے ایئرپورٹ پر یہ تصویر فوٹوگرافر ایڈریانو میچاڈو نے ڈرون کے ذریعے لی تھی۔ مئی میں سیلاب کے باعث متعدد علاقے متاثر ہوئے تھے، جس میں کم سے کم 170 افراد ہلاک اور نصف ملین بے گھر ہوئے تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More