برطانیہ میں انڈین خاتون کا گلا دبا کر قتل: ’میری بیٹی اذیت کی زندگی گزار رہی تھی، اس نے بتایا تھا کہ اس کا شوہر اسے مار ڈالے گا‘

بی بی سی اردو  |  Dec 14, 2024

24 سالہ ہرشیتا بریلا، جن کو چند ہفتے قبل مشرقی لندن میں قتل کر دیا گیا تھا، نے مبینہ طور پر انڈیا میں اپنی ماں کو بتایا تھا کہ ان کا شوہر ’انھیں مار ڈالے گا۔‘

پولیس کا خیال ہے کہ 24 سالہ ہرشیتا کو 10 نومبر کو نارتھیمپٹن شائر کے قصبے کوربی میں گلا دبا کر قتل کیا گیا اور ان کی لاش کو شمال مشرقی لندن کے علاقے ایلفورد لے جایا گیا، جہاں 14 نومبر کو ان کی لاش ایک کار سے برآمد ہوئی۔

قتل کی تحقیقات میں ان کے شوہر پنکج لامبا مرکزی ملزم ہیں۔

ہرشیتا کی والدہ سودیش کماری نے نئی دہلی میں بی بی سی کو بتایا کہ ’وہ اس کی زندگی کو عذاب بنا رہا تھا۔ اس نے کہا کہ میں اس کے پاس واپس نہیں جاؤں گی۔ وہ مجھے مار ڈالے گا۔‘

ہرشیتا کے خاندان کا خیال ہے کہ پنکج لامبا انڈیا میں ہیں لیکن انڈین پولیس ان کی بات نہیں سن رہی۔ مقامی پولیس نے بی بی سی کو بتایا کہ برطانیہ کے حکام نے ان سے مدد کی کوئی درخواست نہیں کی اور چونکہ جرم برطانیہ میں ہوا تو وہ تحقیقات کرنے سے قاصر ہیں۔

ہرشیتا کے والد 53 سالہ ستبیر بریلا ہاتھ میں اپنی بیٹی کی فریم شدہ تصویر تھامے اس کے لیے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے زار و قطار رو پڑے۔

انھوں نے کہا کہ ’میں اس سے کہتا تھا کہ جب میں مروں گا تو تم میری آخری رسومات تم ادا کرنا، مجھے کیا معلوم تھا کہ مجھے اس کے لیے یہ سب کرنا پڑے گا۔‘

اس خاندان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ موت سے چند ہفتے قبل ہرشیتا کا حمل ضائع ہو گیا تھا۔

نارتھیمپٹن شائر پولیس نے کہا ہے کہ اس متعلق تحقیقات ’تیزی سے جاری ہیں‘ تاہم انھوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ کیا وہ انڈین حکام سے رابطے میں ہیں یا نہیں۔

اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل ایما جیمز نے کہا کہ ’ہرشیتا کے لیے انصاف کو یقینی بنانا ہماری اولین ترجیح ہے اور اس کی وجہ سے کیس کے کچھ پہلوؤں پر فی الحال تبصرہ ممکن نہیں۔‘

ہرشیتا کے والد ستبیر بریلا اور بہن سونیا دابس نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں معلوم ہوا تھا کہ پنکج لامبا نے ہرشیتا کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا لیکن مکمل حقیقت اس وقت آشکار ہوئی جب ہرشیتا نے 29 اگست کو اپنے والد کو فون کیا اور روتے ہوئے بتایا کہ ’اس نے مجھے بہت بری طرح سے مارا۔ اس نے مجھے سڑک پر بھی مارا۔‘

پنکج لامبا کو 3 ستمبر کو گرفتار کیا گیا اور 5 ستمبر کو ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ان پر گھریلو تشدد سے تحفظ کے حکم (DVPO) کا اطلاق کیا گیا۔ اس حکم کے تحت انھیں ہرشیتا کو ہراساں کرنے، تنگ کرنے یا دھمکانے سے روکا گیا اور اس معاملے میں انھیں 480 پاؤنڈ جرمانہ بھی ادا کرنا پڑا۔

یہ حکم 28 دن تک جاری رہا اور یکم اکتوبر کو ختم ہو گیا لیکن ہرشیتا کی بہن سونیا نے بتایا کہ ہرشیتا اور ان کے خاندان کا خیال تھا کہ یہ حکم 24 نومبر کو ختم ہوگا۔

نارتھیمپٹن شائر پولیس نے کہا ہے کہ انھوں نے ہرشیتا کو گھریلو تشدد سے تحفظ کا حکم ختم ہونے کی تاریخ کے بارے میں مطلع کیا تھا۔

جڑانوالہ میں نوبیاہتا دلہن کی ہلاکت: ’دس سالہ بھانجے کے ہاتھ سے گولی چلی اور الزام ٹک ٹاک پر لگا دیا گیا‘’سنہرے دل کی مالک‘: اسلام آباد میں قتل ہونے والی ’اعلیٰ تعلیم یافتہ اور باصلاحیت‘ سارہ انعام کون تھیں؟ڈسکہ میں زہرہ قدیر کا قتل: ’بیٹی کے سسرال میں دھلا فرش دیکھا تو چھٹی حِسّ نے کہا کچھ بہت برا ہو چکا ہے‘ثانیہ زہرہ کے شوہر گرفتار: ’ثانیہ میرے بچوں کی ماں تھی، اسے مارنے کا سوچ بھی نہیں سکتا‘ ’وہ صاف دل کی مالک تھی‘

ہرشیتا بریلا اور پنکج لامبا کی اگست 2023 میں ارینج میرج ہوئی تھی اور ہرشیتا رواں برس اپریل کے آخر میں اپنے شوہر کے پاس برطانیہ چلی گئیں۔

ہرشیتا کی بہن کہتی ہیں کہ ’وہ بہت بھولی تھی، لوگوں پر بہت اعتماد کرتی تھی۔ وہ ابھی بھی ایک بچی تھی۔ اس کا دل صاف تھا۔‘

ہرشیتا کی والدہ سودیش کماری نے کہا کہ انھوں نے اپنی بیٹی کو آخری بار دہلی کے ہوائی اڈے پر دیکھا، جس دن وہ برطانیہ میں اپنی نئی زندگی شروع کرنے کے لیے روانہ ہوئی۔

’وہ مجھے الوداع کہتے ہوئے بہت رو رہی تھی۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ وہ مجھے آخری بار الوداع کہہ رہی ہے۔‘

والدہ کے پاس پلاسٹک کی کرسی پر بیٹھی ہوئی ہرشیتا کی بہن سونیا نے دعویٰ کیا کہ ہرشیتا کا شوہر شروع سے ہی بہت کنٹرول رکھنے والا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ’مجھے ذاتی طور پر وہ پسند نہیں تھا، اس نے ہرشیتا سے کہا کہ تمہیں اپنی بہن سے بات نہیں کرنی چاہیے۔ ہرشیتا نے ہم سے کہا کہ ہم اسے فون نہ کریں بلکہ وہ ہمیں تب فون کرے گی جب پنکج آس پاس نہ ہو۔‘

’وہ اسے قابو میں کر رہا تھا۔ وہ اسے اچھے مستقبل کا خواب دکھا رہا تھا۔ وہ اس کے جھانسے میں آ گئی۔ اس نے اس پر یقین کیا۔ وہ بار بار اس کے جال میں پھنس رہی تھی۔‘

سونیا دابس نے بتایا کہ ان کی بہن کو کسی بھی رقم تک رسائی حاصل نہیں تھی۔ ہرشیتا کے بینک اکاؤنٹ اور ویئر ہاؤس میں ملازمت سے حاصل ہونے والی تمام آمدن پر اس کے شوہر کا کنٹرول تھا۔

’وہ اپنے لیے ایک چاکلیٹ بھی نہیں خرید سکتی تھی، وہ ذہنی اور جسمانی طور پر اذیت بھری زندگی جی رہی تھی۔‘

BBCہرشیتا کے والد ستبیر بریلا ہاتھ میں اپنی بیٹی کی فریم شدہ تصویر تھامے اس کے لیے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے زار و قطار رو پڑے

جب پنکج لامبا کو گرفتار کیا گیا تو پولیس نے ہرشیتا کو گھریلو تشدد کے خطرے کے پیش نظر ایک پناہگاہ میں منتقل کیا تاکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

نارتھیمپٹن شائر پولیس کونسل کے رہنما جیسن سمتھرز نے کہا کہ اسی وقت ہرشیتا کے لیے حفاظتی منصوبہ بنایا گیا۔

ان کی بہن کے مطابق اسی دوران ہرشیتا کی طبیعت خراب ہوئی اور انھیں ہسپتال جانا پڑا۔ ’وہاں اسے معلوم ہوا کہ وہ حاملہ ہیں لیکن چند دنوں میں اس کا مس کیرج ہو گیا۔‘

ہرشیتا کے خاندان نے ان سے تین دن تک رابطہ نہ ہونے کے بعد پولیس سے رابطہ کیا کیونکہ انھیں تشویش ہو رہی تھی۔ اس کے نتیجے میں ہرشیتا کی لاش برآمد ہوئی اور قتل کی تحقیقات کا آغاز ہوا۔

3 دسمبر کو، جب ہرشیتا کی لاش کو واپس انڈیا لایا گیا تو درجنوں افراد ان کے جنازے میں شرکت کے لیے بریلا خاندان کے گھر کے باہر جمع ہوئے۔

ایس سی سی جیمز کے مطابق پولیس ہرشیتا کے خاندان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’میں یہ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ ہم ہرشیتا بریلا اور ان کے خاندان کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں اور تفتیشی ٹیمیں اس کیس پر دن رات کام کر رہی ہیں۔‘

’جب ہم عوام کو اپنی تحقیقات اور ہرشیتا کے قاتل کی تلاش کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرنے کے قابل ہوں گے، تو ہم یقینی طور پر ایسا کریں گے۔‘

’تم اسے غصہ مت دلاؤ، برداشت کر لو‘:  گھریلو تشدد کا شکار خواتین مدد حاصل کرنے سے کتراتی کیوں ہیں؟جب اس نے پہلی مرتبہ ہاتھ اٹھایا تو کسی نے کہا ’مرد کو ایسی باتوں پر غصہ تو آ ہی جاتا ہے نا‘’سنہرے دل کی مالک‘: اسلام آباد میں قتل ہونے والی ’اعلیٰ تعلیم یافتہ اور باصلاحیت‘ سارہ انعام کون تھیں؟ڈسکہ میں زہرہ قدیر کا قتل: ’بیٹی کے سسرال میں دھلا فرش دیکھا تو چھٹی حِسّ نے کہا کچھ بہت برا ہو چکا ہے‘سارہ شریف قتل کیس: پاکستانی نژاد والد کا اپنی 10 سالہ بیٹی کو کرکٹ بیٹ سے پیٹنے کا اعتراف
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More