آئندہ سال پاکستان میں شیڈول کرکٹ چیمپئنز ٹرافی پر انڈیا اور پاکستان کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے اور مجوزہ ’ہائبرڈ‘ فارمیٹ پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔سنہ 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد سے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں نے تین جنگیں لڑی ہیں اور اس دشمنی کی جھلک اکثر کرکٹ کے میدان پر بھی نظر آتی ہے۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس ٹورنامنٹ میں گذشتہ ماہ اس وقت رکاوٹ پیدا ہوئی جب بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو بتایا کہ ان کی ٹیم سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان میں نہیں کھیلے گی۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ پی سی بی نے ہائبرڈ ماڈل پر رضامندی ظاہر کی ہے، لیکن صرف اس شرط پر کہ 2027 تک انڈیا میں ہونے والا ہر آئی سی سی ٹورنامنٹ اسی فارمیٹ پر ہوگا اور پاکستان انڈیا نہیں جائے گا۔ہائبرڈ ماڈل کے تحت پاکستان گروپ میچز کی میزبانی کرے گا لیکن انڈیا کے ساتھ اس کا ہائی پروفائل ٹاکرا دبئی میں کھیلا جائے گا۔فائنل دبئی یا لاہور میں اس بات پر منحصر ہوگا کہ آیا انڈین ٹیم اس میں جگہ بناتی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ بی سی سی آئی اس شرط پر اعتراض کر رہا ہے کہ اگر انڈیا ایونٹ کے فائنل میں پہنچتا ہے تو اسے یہ میچ لاہور میں کھیلنا پڑے گا۔ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے دبئی کا دورہ بھی کیا جہاں آئی سی سی کا ہیڈکوارٹرز ہے۔سٹینڈ آف کا مطلب ہے کہ آئی سی سی تاحال 19 فروری سے 19 مارچ تک ہونے والے اس ایونٹ کے شیڈول کا اعلان کرنے سے قاصر ہے۔روایتی حریف صرف آئی سی سی ملٹی نیشنل ایونٹس میں ہی ایک دوسرے کے سامنے آتے ہیں، آخری دو طرفہ سیریز اس وقت ہوئی تھی جب پاکستان نے 2013-2012 میں انڈیا کا دورہ کیا تھا۔پاکستان کو بھی گذشتہ سال کے ایشیا کپ کی ہائبرڈ ماڈل پر میزبانی کرنے پر مجبور کیا گیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)انڈیا نے آخری بار 2008 کے ایشیا کپ میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس نے 18 سال سے سرحد پار کوئی دو طرفہ سیریز نہیں کھیلی۔پاکستان کو بھی گذشتہ سال کے ایشیا کپ کی ہائبرڈ ماڈل پر میزبانی کرنے پر مجبور کیا گیا تھا جس میں انڈیا کے میچ اور فائنل سری لنکا میں منعقد ہوا تھا۔انڈیا 2029 میں چیمپئنز ٹرافی کے علاوہ 2026 میں سری لنکا کے ساتھ اگلے ٹی20 ورلڈ کپ کی مشترکہ میزبانی کرنے کے لیے تیار ہے اور 2031 کے ورلڈ کپ کی بنگلہ دیش کے ساتھ مشترکہ میزبانی کرے گا۔گذشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان نے دنیا کی سرفہرست ٹیموں کی میزبانی کی ہے جو 2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم کی بس پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد شروع ہونے والی کرکٹ کی تنہائی سے باہر آیا۔پاکستان نے انڈیا اور سری لنکا کے ساتھ 1996 کے ورلڈ کپ کے بعد سے آئی سی سی کے کسی ایونٹ کی میزبانی نہیں کی۔