’ریج بیٹنگ‘: لوگوں میں غصہ پیدا کی غرض سے بنائی گئی ویڈیوز سے لاکھوں ڈالرز کیسے کمائے جا رہے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Dec 11, 2024

’مجھے انتہائی نفرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لاکھوں ویوز حاصل کرنے والی میری ہر ویڈیو کے پیچھے دراصل نفرت سے بھرے کمنٹس ہیں۔‘

یہ الفاظ 24 سالہ ونٹا زیسو کے ہیں جو کانٹینٹ کری ایٹر (آن لائن مواد تخلیق کرنے والی) ہیں اور گذشتہ سال انھوں نے سوشل میڈیا پر اپنا کانٹینٹ پوسٹ کر کے ڈیڑھ لاکھ ڈالر کمائے۔

مگر ونٹا زیسو سوشل میڈیا پر نظر آنے والے دیگر انفلوئنسرز سے مختلف کیسے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ وہ جو کچھ آن لائن پوسٹ کرتی ہیں اس کے ردعمل میں لوگ انھیں غصے سے بھرپور جوابات دیتے ہیں اور یوں اُن کی ویڈیوز پر ٹریفک تیزی سے آتی ہے۔

آن لائن پوسٹ کی جانے والی اپنی ویڈیوز میں ونٹا زیسو اپنے آپ کو بطور ماڈل پیش کرتی ہیں۔ نیویارک کی ایک ایسی ماڈل جس کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بہت خوبصورت ہے۔ اس نوعیت کی ان کی پوسٹس پر کمنٹس کرنے والے اکثر صارفین کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ دراصل ونٹا زیسو ماڈل کے کردار کی ایکٹنگ کر رہی ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو میں ونٹا نے بتایا کہ ’مجھے بہت عجیب و غریب کمنٹس بھی ملتے ہیں، جیسا کہ تم اتنی خوبصورت ہرگز نہیں ہو۔ خود پر اتنا غرور یا اعتماد نہ کرو یا ذرا آسمان سے نیچے اُترو۔۔۔‘

ونٹا دراصل ’ریج بیٹنگ‘ کرنے والے ایک آن لائن کری ایٹر گروپ کا حصہ ہیں۔

’ریج بیٹنگ‘ وہ آن لائن مواد ہوتا ہے جس پڑھ، دیکھ یا سُن کر لوگوں میں اشتعال پیدا ہوتا ہے۔

ایسا کانٹینٹ بنانے والوں کا مقصد بہت سیدھا ہوتا ہے اور وہ یہ کہ ایسی ویڈیوز اور میمز ریکارڈ کی جائیں یا ایسی پوسٹس ڈالی جائیں جس سے لوگوں میں غصہ پیدا ہو اور وہ اپنی نفرت کا اظہار کرنے پر مجبور ہو جائیں اور ایسا کرتے ہوئے جب وہ کمنٹ کرتے ہیں یا ویڈیو شیئر کرتے ہیں تو دیکھتے ہی دیکھتے ویڈیو آن لائن مقبول ہو جاتی ہے۔

BBCونٹا کی ٹک ٹاک کی ویڈیوز لوگوں کو غصہ دلانے کے لیے بنائی گئی ہیں

یہ انٹرنیٹ پر موجود ’کِلک بیٹ‘ سے بالکل مختلف ہے۔ کلک بیٹ میں صارفین کی توجہ حاصل کرنےکے لیے پوسٹ کی ہیڈ لائن سے کھیلا جاتا ہے جس سے لوگ متوجہ ہو کر ویڈیو یا آرٹیکل کو کِلک کرتے ہیں۔

مارکیٹنگ پوڈ کاسٹ کی اینڈیا جونز کہتی ہیں کہ ’کِلک بیٹ میں توجہ حاصل کرنے کے لیے جو ہیڈلائن یا سُرخی لگائی جاتی ہے اس کا تعلق رپورٹ میں موجود مواد یعنی کانٹینٹ سے جڑا ہوتا ہے جبکہ اس کے برعکس ریج بیٹنگ (اشتعال انگیز مواد) میں لوگوں کو دھوکا دیا جاتا ہے۔‘

انسانی دماغ کے نئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ ردعمل سے متعلق تحقیق کرنے والے ڈاکٹر ولیم بریڈی کہتے ہیں کہ منفی مواد کا انسانی نفسیات پر قدرتی طور سے مخصوص اثر ہوتا ہے۔

’منفی یا اشتعال انگیز باتوں سے متعلق تعصب ہمارے سیکھنے اور توجہ دینے کے عمل میں قدرتی طور پر پہلے سے موجود ہے۔ اسی لیے ماضی میں اسی قسم کے مواد پر ہمیں واقعی دھیان دینے کی ضرورت تھی۔‘

آن لائن کانٹینٹ میں ریج بیٹنگ کا رجحان تیزی سے بڑھنے کی وجہ یہ ہے کہ ایسے مواد کے لیے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایسا مواد تخلیق کرنے والوں کو زیادہ ادائیگی کرتے ہیں۔

کانٹینٹ کری ایٹرز کی جانب سے بنایا گیا ایسا مواد بڑی تعداد میں صارفین کی جانب سے لائیکس، کمنٹس اور شیئر ہونے کی صورت میں انھیں سپانسرڈ مواد پوسٹ کرنے کی جانب لے جاتا ہے۔

مارکیٹنگ پوڈکاسٹر اینڈریا جونز نے وضاحت میں ایک مثال دی کہ ’اگر ہم کسی بلی کو دیکھیں تو ہم یہ سوچ کر آگے بڑھ جائیں گے کہ واہ یہ کتنی پیاری ہے لیکن اگر ہم کسی کو کوئی بیہودہ یا لغو کام کرتے دیکھتے ہیں تو فوری کمنٹ کرتے ہیں کہ یہ کس قدر بُرا ہے۔‘

اور سوشل میڈیا الگورتھمز کے مطابق اس قسم کے کمنٹ سے زیادہ انگیجمنٹ آتی ہے۔

’یعنی کوئی صارف جتنا زیادہ مواد بناتا ہے اسے اتنا ہی زیادہ صارفین کی توجہ ملتی ہے اور اتنی ہی زیادہ اس کی ادائیگی کی جاتی ہے۔‘

انھوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ زیادہ سے زیادہ ویوز حاصل کرنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتے ہیں، چاہے وہ منفی ہو یا لوگوں میں غصہ اور نفرت پھیلائے۔ یہ بالآخر لوگوں کی دلچسپی ختم ہونے کا سبب بنتا ہے۔‘

اشتعال انگیز مواد ہمارے سامنے مختلف شکلوں میں آتا ہے جن میں نت نئے کھانوں کی تراکیب سے لے کر آپ کے پسندیدہ گلوکار پر تنقید تک شامل ہے لیکن ایک ایسا سال جہاں امریکہ سمیت کئی ممالک الیکشن کے مراحل سے گزرے ہیں وہاں ریج بیٹنگ سیاست میں بھی دکھائی دے رہی ہے۔

ڈاکٹر بریڈی کا کہنا ہے کہ ’انتخابات کے نزدیک آتے ہی اس قسم کے مواد میں تیزی سے اضافہ ہوا اور اس سے لوگوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے متحرک کرنے اور ووٹ حاصل کرنے کے مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’امریکی الیکشن میں پالیسیوں پر زور کم دیا گیا اور اس کی بجائے غصے اور نفرت پر توجہ مرکوز کی گئی۔ مثلا ایسے کانٹینٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ٹرمپ اس وجہ سے بُرے ہیں یا ہیرس اس وجہ سے ناقابل قبول ہیں۔‘

امریکی صدارتی انتخاب: کیا ٹِک ٹاک کملا ہیرس یا ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت میں بڑا کردار ادا کر سکتا ہے؟ایکس پر وہ صارفین جو غلط معلومات دے کر ہزاروں ڈالر کماتے ہیںبچوں میں سمارٹ فون کی لت: ’پڑھائی، صحت متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ ذہنی تناؤ بھی پیدا ہوتا ہے‘کیا آپ اپنے موبائل فون سے دوری برداشت کر سکتے ہیں؟’یہ اب محض مذاق نہیں رہا‘Getty Imagesولیم بریڈی کے مطابق اس سال ہونے والے الیکشن کے دوران لوگوں کے غصے میں اضافہ دیکھا گیا

بی بی سی کی سوشل میڈیا انویسٹیگیشنز کی ماریانا سپرنگ کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر بعض صارفین کو ایسا مواد شیئر کرنے پر ہزاروں ڈالرز ادا کیے جا رہے ہیں۔ ایسے کانٹینٹ میں غلط معلومات، مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر اور بے بنیاد سازشی نظریے شامل ہوتے ہیں۔

اشتعال انگیز مواد کے بڑھتے ہوئے رجحان کا مطالعہ کرنے والے بعض ماہرین کو تشویش ہے کہ بہت زیادہ منفی مواد عام صارفین کو اصل خبروں سے دور رہنے پر مجبور کر سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف مشیگن کی پروفیسر ایریل ہیزل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’اتنے زیادہ جذباتی دباؤ میں مسلسل رہنا تھکن کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ لوگوں کو خبروں سے دور کر دیتا ہے اور ہم دنیا بھر میں خبروں سے گریز کے رجحان میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔‘

دوسری جانب بعض ماہرین کے نزدیک یہ بات بھی باعث تشویش ہے کہ آن لائن اشتعال انگیزی کا عام ہونا صارفین کی آف لائن زندگی پر اثر انداز ہو سکتا ہے اور لوگوں کا آن لائن کاٹینٹ پر اعتماد ختم کر سکتا ہے۔

سوشل سائیکالوجسٹ ڈاکٹر ولیم بریڈی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’الگورتھم غصے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے اور اس سے لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ معمول کی بات ہے۔‘

اس کی وضاحت میں وہ مزید کہتے ہیں کہ بعض سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ایکس سے ہمیں اس چیز کا پتا چلتا ہے کہ سیاسی طور پر انتہا پسند مواد درحقیقت صارفین کی ایک بہت محدود تعداد تیار کرتی ہے لیکن الگورتھم اسے اس طرح بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں جیسے یہ اکثریت کی رائے ہو۔

بی بی سی نے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ان کی سائٹس پر موجود ریج بیٹ کانٹینٹ کے بارے میں جاننے کے لیے رابطہ کیا لیکن تاحال کوئی جواب نہیں ملا۔

’اکتوبر 2024 میں میٹا کے ایگزیکٹیو ایڈم موسیری نے تھریڈز پر پوسٹ کیا تھا کہ پلیٹ فارم پر اشتعال آمیز مواد کیانگیجمنٹ میں اضافہ ہو رہا ہے اور وہ اس پر قابو پانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘

دوسری جانب ایلون مسک نے حال ہی میں اپنے پلیٹ فارم ایکس پر کریئیٹر ریونیو شیئرنگ پروگرام میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت کانٹینٹ کری ایٹرز کو پلیٹ فارم کے پریمیئم صارفین کی جانب سے موصول لائکس، ریپلائز اور ری پوسٹس کی بنیاد پر ادائیگی کی جائے گی۔

یاد رہے اس سے قبل انھیں اشتہارات کی بنیاد پر معاوضہ دیا جاتا تھا۔

ٹک ٹاک اور یوٹیوب بھی صارفین کو اپنی پوسٹس یا سپانسرڈ مواد کے ذریعے پیسے کمانے کی اجازت دیتے ہیں لیکن ان کے پاس ایسے قواعد ہیں جو غلط معلومات پھیلانے والی پروفائلز کو ڈی مونیٹائز یا معطل کر سکتے ہیں۔ اس کے برعکس ایکس کے پاس غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایسے قوائد موجود نہیں۔

نیو یارک سٹی میں ونتا زیسو کے اپارٹمنٹ میں گفتگو امریکی الیکشن سے چند دن پہلے کی گئی تھی اور اس دوران ان سے سیاسی کانٹینٹ کے حوالے سے بھی سوال کیا گیا۔

’ہاں میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتی کہ لوگ سیاسی مقاصد کے لیے ریج بیٹ کا استعمال کریں۔‘

’اگر وہ اسے واقعی لوگوں کو تعلیم دینے یا آگاہ کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، تو یہ ٹھیک ہے لیکن اگر وہ اسے غلط معلومات پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، تو میں بالکل اس سے متفق نہیں ہوں۔‘

’یہ اب محض مذاق نہیں رہا۔‘

ایکس پر وہ صارفین جو غلط معلومات دے کر ہزاروں ڈالر کماتے ہیںکیا آپ اپنے موبائل فون سے دوری برداشت کر سکتے ہیں؟بچوں میں سمارٹ فون کی لت: ’پڑھائی، صحت متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ ذہنی تناؤ بھی پیدا ہوتا ہے‘امریکی صدارتی انتخاب: کیا ٹِک ٹاک کملا ہیرس یا ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت میں بڑا کردار ادا کر سکتا ہے؟امریکہ کا صدارتی الیکشن: ایلون مسک ووٹرز میں لاکھوں ڈالر کیوں تقسیم کر رہے ہیں؟انڈین سیاسی جماعتیں ’الیکشن کا رخ موڑنے کے لیے‘ سوشل میڈیا انفلوئنسرز پر انحصار کیوں کر رہی ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More