سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے بچوں کے حقوق اور ان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بچے ہمارا مستقبل، آج اور کل ہیں۔
فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی، یونیسف و دیگر کے زیر اہتمام ”جسٹس فار چلڈرن“ تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے چائلڈ کورٹ کے قیام کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ججز کو بتانا چاہتا ہوں کہ بچوں کے لیے انصاف کس قدر اہم ہے، بچے کل کے لوگ نہیں بلکہ آج کے افراد ہیں۔
عمر ایوب نے گرفتاری کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ماتحت عدلیہ کو بتانا چاہتا ہوں بچوں کیلئے انصاف کس قدر اہم ہے، بدقسمتی سے ہمارے سامنے جب بچہ پیش ہوتا ہے ہم سنتے نہیں،ایک جج کو کمرہ عدالت میں بچوں کو سننا ہو گا۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے عالمی قوانین کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کو بچوں کو فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کرنا چاہیے، بچوں کو عدالتی نظام سے دور رکھنے کی ضرورت ہے، بچوں کو بھی کیسز سے گزرنے میں 15 یا 20 سال نہیں لگنے چاہئیں۔
ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں 0.34 فیصد کمی، سالانہ بنیادوں پر اضافہ
جسٹس منصور نے کہا کہ لاہور میں سب سے پہلے چائلڈ کورٹ بنائی، بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے آگے جانا ہوگا، انہوں نے کہا کہ بچوں کے رونے کی آواز عالمی زبان ہے،بچوں سے پوچھیں،وہ کیا کرنا چاہتے ہیں،تعلیم،صحت اور صاف ماحول بچوں کا حق ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مفاد عامہ کے مقدمات سے کافی بہتری آتی ہے، میں آئینی بینچ میں نہیں مگرمیرے ساتھی آپ کوسنیں گے،ان کا کہنا تھا کہ ہم کیسز میں بچوں کے والدین کو سن لیتے ہیں، اس موقع پر ججز سے انہوں نے کہا کہ آئندہ سے بچہ عدالت میں پیش ہو تو بچے کی بات کو سنیں۔