آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ احتجاج اور دہشت گردی میں فرق ہے۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے کہا کہ بیلا روس کے صدر اور وفد اسلام آباد میں موجود ہیں، اہم دورے کے موقع پر ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا، ریاست کی رٹ برقرار رکھنا بہت ضروری ہے، احتجاج میں غیرملکی بھی موجود تھے۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ پولیس اور رینجرزپرحملے کیے گئے،احتجاج کی آڑ میں کوئی بھی دہشتگردی کی کارروائی نہیں کرنے دیں گے،ان کا کہنا تھا کہ یہ کیسا احتجاج ہے جس میں پولیس پر حملے کیے جاتے ہیں؟
چیف کمشنر محمدعلی رندھاوا نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریاست کی عملداری بحال کرنے کے لیے کردار ادا کیا، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے، اسلام آباد میں تمام سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں، اسلام آباد کے تمام روٹس کلیئر ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریاست کی عملداری بحال کرنے کے لیے کردار ادا کیا۔
موٹر ویز کو 4 دن بعد ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا
چیف کمشنر اسلام آبادنے کہا کہ کسی بھی غیر ملکی کو اسلام آباد کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، پکڑے گئے مظاہرین میں افغان شہری بھی شامل تھے۔ عدالت نے احتجاج کے لیے سنگجانی کی اجازت دی تھی مگر شرپسند بلیو ایریا اور ریڈ زون میں آنے کے لیے بضد تھے، اسلام آباد کی خوبصورتی اور گرین بیلٹس کو تباہ کیا گیا۔
اس موقع پر آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا کہ احتجاج اور دہشت گردی میں فرق ہے، مظاہرین نے سرکاری آنسو گیس پھینکے، اس طرح کا احتجاج دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، مظاہرین نے سی سی ٹی وی کیمرے توڑے۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ 167سیف سٹی کیمروں کو نقصان پہنچا،رینجرز کے 26اہلکاروں کو گولیاں لگی ہیں،انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دوران ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگا رہے ہیں، 200 سے زائد گاڑیوں کوبھی پکڑا گیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں این اوسی کے بغیر کوئی بھی افغانی نہیں رہ سکے گا۔