پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن ( پی آئی اے ) کی نجکاری کا عمل شروع ہو چکا ہے تاہم یہ نجکاری حکومت کو بھاری پڑنے لگی ہے۔
پاکستان کے اس بڑے ادارے کی بولی ایک بلڈنگ سے بھی کم لگائی گئی ، اسی سال کراچی میں ریجنٹ پلازہ کی بلڈنگ 14.5 ارب روپے میں فروخت ہوئی جبکہ پی آئی اے کی بولی صرف 10 ارب لگائی گئی۔
پی آئی اے کی خریداری میں عدم دلچسپی، صرف ایک بولی موصول
گزشتہ روز پی آئی اے کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کیلئے بولی لگائی گئی ۔ نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی ریزرو قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے رکھی تھی تاہم واحد بڈر بلیو ورلڈ سٹی کے کنسور شیم کی طرف سے 10 ارب کی پیشکش کی گئی۔
10 ارب کی بولی ادارے اور حکام کیلئے سوالیہ نشان ہے کیونکہ دس ارب روپے کی تو صرف پی آئی اے کے ایک یا دو جہازوں کی قیمت ہو سکتی ہے۔
پی آئی اے کے 8 سابق ملازمین نے برطرفی کا کیس جیت لیا ، 20 کروڑ روپے کی ادائیگی کا حکم
اس وقت پی آئی اے لگ بھگ 500 ارب کے خسارے میں ہے یہ بھی خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ نجکاری نہ ہونے کی صورت میں یہ نقصان مزید اربوں روپے بڑھ سکتا ہے۔