کیا دہلی میں منعقد ہونے والا دلجیت دوسانجھ کا کنسرٹ دنیا کا سب سے بڑا کنسرٹ تھا؟

اردو نیوز  |  Oct 29, 2024

انڈیا کے معروف پنجابی گلوکار دلجیت دوسانجھ نے ایک لمبے عرصے بعد انڈیا میں لائیو پرفارم کیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق دلجیت دوسانجھ نے  گذشتہ سنیچر کو دہلی میں پرفارم کیا۔

جواہر لال نہرو سٹیڈیم میں ہونے والے اس کنسرٹ میں 35 ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔

دلجیت دوسانجھ کے اس کنسرٹ کو انڈیا کی تاریخ کے بڑے کنسرٹس میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے تاہم کچھ مداحوں کی جانب سے اسے دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے کنسرٹ کے طور پر بھی پیش کیا جا رہا ہے۔

تاہم دنیا کا سب سے بڑا کنسرٹ دلجیت دوسانجھ کے کنسرٹ سے 100 گنا بڑا تھا۔

دسمبر 1994 میں برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو کے ’کوپاکا بانا بیچ‘ پر نئے سال کی آمد کی خوشی میں شاندار جشن منایا گیا۔

ان کنسرٹس میں عوام کی بڑی تعداد شرکت کرتی تھی کیونکہ ان کنسرٹس میں ایک تو داخلہ مفت ہوتا تھا اور دوسرا یہاں کھانے اور شراب پر کوئی پابندی نہیں ہوتی تھی۔

 ماضی میں بھی اس بیچ پر  کئی بین الاقوامی شہرت کے حامل فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے تھے۔

31 دسمبر 1994 کو ’روڈ سٹیورٹ‘ نے اس بیچ میں پرفارم کیا جس میں برازیل سمیت دیگر ممالک سے تقریبا 35 لاکھ لوگوں نے شرکت کی تھی۔

اس کے تین برس بعد فرانسیسی موسیقار جان مائیکل جار نے ماسکو میں اوکسیجن کے کنسرٹ میں اپنی پرفارمنس کے ساتھ اس ریکارڈ کو برابر کر دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اس کنسرٹ میں بھی 35 لاکھ لوگ موجود تھے۔

یہ دونوں کنسرٹس دلجیت دوسانجھ کے کنسرٹ سے سو گنا بڑے تھے۔

لاکھوں کی تعداد میں لوگ صرف اسی وقت کنسرٹس میں شرکت کرتے ہیں جب داخلہ فری ہو۔

    View this post on Instagram           A post shared by DILJIT DOSANJH (@diljitdosanjh)

ٹکٹ والے کنسرٹس میں عموماً عوام کی شرکت کم ہوتی ہے تاہم کچھ ایسے کنسرٹس ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

اب تک کا سب سے بڑا ٹکٹ لے کر انٹری والا کنسرٹ اطالوی فنکار واسکو روسی کا تھا جو 2017 میں موڈینا پارک میں ہوا اور اس ایونٹ میں دو لاکھ 25 ہزار سے زائد مداحوں نے شرکت کی۔

انڈیا میں سب سے بڑا ٹکٹ والا کنسرٹ جسٹن بیبر کا 2021 میں ممبئی میں ہوا جس میں 50 ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔ جبکہ دلجیت دوسانجھ کا 2023 میں ہونے والا کنسرٹ میں بھی 50 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More