’بدتمیز طرز کا ری میک‘، عدنان صدیقی کی کریتی سینن پر فلمائے گئے گانے پر تنقید

اردو نیوز  |  Oct 25, 2024

بالی وڈ کی معروف اداکارہ کریتی سینن کی نئی آنے والی نیٹ فلکس فلم ’دو پتی‘ کے لیے حال ہی میں گانے ’اکھیاں دے کول‘ کا نیا ورژن ریلیز کیا گیا ہے، جو پاکستانی گلوکارہ ریشما کے مشہور لوک گیت کا جدید انداز ہے۔

تاہم اس گانے کو سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق پاکستانی اداکار عدنان صدیقی نے اس گانے پر تقید کرتے ہوئے اس گانے کو ایک لیجنڈری گلوکارہ کے  کلاسک گانے کا بدتمیز طرز کا ری میک قرار دیا ہے۔

سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹ ایکس پر ’اکھیاں دے کول‘ پر ردِعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’تقلید چاپلوسی ہو سکتی ہے، لیکن اس وقت نہیں جب اس کا مطلب کسی لیجنڈ کے کلاسک کو تباہ کرنا ہو۔‘

اپنے بیان میں عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ ’براہ کرم ریشما جی اور ان کی لیگیسی کا کچھ احترام کریں۔ ان کی موسیقی اس طرز کے ساتھ پیش کیے جانے کی ہرگز مستحق نہیں ہے، اور نہ ہی کسی کو یہ حق ہے کہ ان کے گانوں کو بھونڈے طریقے سے گایا جائے۔‘

عرفان صدیقی کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر دیگر صارفین نے بھی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ کہنے کے لیے آپ کا شکریہ۔

Imitation can be flattering, but not when it means tearing apart a classic by a legend. Please show some respect for Reshma jee and the legacy she left behind. Her music deserves to be treated with the dignity— Adnan Siddiqui (@adnanactor) October 20, 2024

واضح رہےit commands, not reduced to just another sordid ripoff. pic.twitter.com/aNBLHIjGvB کہ پاکستان کی معروف لوک گلوکارہ ریشما نے کئی مشہور زمانہ گیت گائے جن میں ’دما دم مست قلندر‘، ’ہائے او ربا نہیں لگا دل میرا‘ اور ’لمبی جدائی‘ وغیرہ شامل ہیں۔

تنقید کی زد میں آنے والا یہ گانا ’اکھیاں دے کول‘ انڈین پلے بیک سنگر شلپا راؤ نے گایا ہے۔

دوسری طرف کریتی سینن کو ایشوریہ رائے کی نقل کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر صارفین کا کہنا ہے کہ اداکارہ نے ’دھوم ٹو‘ میں ایشوریہ رائے کے ڈانس سٹیپس نقل کیے ہیں۔

کریتی سینن کی فلم ’دو پتی‘ 25 اکتوبر کو سٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر ریلیز کی جائے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More