سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی فیس 10 لاکھ روپے کرنے کے دعوؤں پر ’بھائیو، کبھی پڑھ بھی لیا کرو‘ کے مشورے

بی بی سی اردو  |  Oct 23, 2024

Getty Images

پاکستانی پارلیمنٹ میں 26ویں آئینی ترمیم منظور ہو چکی ہے اور اس کی روشنی میں جسٹس یحییٰ آفریدی کو سپریم کورٹ کا نیا چیف جسٹس تعینات کرنے کی منظوری بھی دی جا چکی ہے۔

لیکن اس سب کے باوجود بھی آئینی ترامیم کو لے کر پاکستانی سوشل میڈیا پر کچھ ایسے دعوے کیے جا رہے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

گذشتہ روز سوشل میڈیا پر یوٹیوبر عمران ریاض خان اور کالم نویس ہارون الرشیدسمیت متعدد افراد یہ دعوے کرتے نظر آئے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں سپریم کورٹ میں کسی بھی اپیل دائر کرنے کی فیس 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس غیرمصدقہ اور فیک اطلاع نے کئی صارفین کی توجہ اپنی جانب مبذول کی اور بہت سے لوگوں نے اپنی آرا ظاہر کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ جیسے ایک صارف نے لکھا کہ ’سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کی فیس دس ہزار کے بجائے دس لاکھ کر دی گئی ہے۔ گویا اگر کسی بے گناہ کو ہائی کورٹ نے سزا سُنا دی اور اس کے پاس دس لاکھ نہیں ہیں تو وہ سپریم کورٹ میں اپیل ہی نہیں کر سکتا۔‘

ایک دوسرے صارف گویا ہوئے کہ ’دعا کریں اللہ تعالیٰ عدالتوں کا منھ ہی نہ دکھائے اور سپریم کورٹ تو صرف تصویروں میں ہی ٹھیک لگتی ہے۔‘

’انتظامی اُمور کا تجربہ رکھنے والے‘ سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کون ہیں؟چیف جسٹس کی تعیناتی، آئینی بینچ اور سود کے خاتمے سمیت 26ویں آئینی ترمیم کن اُمور کا احاطہ کرتی ہے26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے کسے کیا ملا؟لاہور میں انسٹاگرام سے شروع ہونے والے مبینہ ریپ کے غیرمصدقہ واقعے نے کیسے پُرتشدد مظاہروں کو جنم دیا؟

ایکس پر ایک اور صارف نے لکھا کہ ’سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے کسی فیصلے کو چیلنج کرنے پر اب 10 لاکھ روپے لگیں گے۔ یہ واہیات اور سڑا ہوا نظام تب تک نہیں بدلے گا جب تک قوم مزاحمت نہیں کرے گی۔‘

اگرچہ سوشل میڈیا پر بات نظام کے خلاف مزاحمت تک پہنچ چکی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اس خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ خیال رہے پاکستانی قانون کے مطابق ہائیکورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

قانون اور سپریم کورٹ سے متعلق معاملات اور 26ویں آئینی ترمیم کو جاننے والے بہت سے صحافی اور صارفین اس نوعیت کے دعوؤں کی تردید کرتے اور دیگر صارفین کو سمجھاتے ہوئے نظر آئے۔

چوہدری شاہد محمود نامی صارف نے طنزیہ پوسٹ میں لکھا کہ ’کدی پڑھ وی لیا کرو۔‘ انھوں نے اسے ’انتہائی غیر ذمہ دارانہ خبر‘ قرار دیا۔

بی بی سی نے جب خود 26ویں ترمیم کا جائزہ لیا تو معاملہ بالکل اُلٹ نظر آیا۔

26ویں آئینی ترمیم کے دستاویزات میں ’پچاس ہزار‘ اور ’ایک ملین‘ (یعنی دس لاکھ) کا ذکر ضرور ہے لیکن اس کا تعلق سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی اپیل کی فیس سے بالکل نہیں۔

پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیے گئے دستاویزات میں آئین کے آرٹیکل 185 میں ترمیم کی بات کی گئی تھی اور لکھا گیا تھا کہ ’آرٹیکل 185 کے کلاز (2) کے پیراگراف (ڈی) میں ’پچاس ہزار‘ کے الفاظ کو ’ایک ملین‘ سے تبدیل کیا جائے گا۔‘

پاکستانی آئین کا آرٹیکل 185 سپریم کورٹ کی حدود کے حوالے سے ہے اور اوپر درج کی گئی منظور شدہ ترمیم کو اگر آسان الفاظ میں سمجھا جائے تو اس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ عدالت عظمیٰ 10 لاکھ سے کم مالیت کے کسی بھی دعوے پر سماعت نہیں کرے گی۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اپیل کے ساتھ جمع کروائی جانے والی فیس کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ اپیل یا پیٹیشن عدالت کی انتظامی برانچ میں دائر کرنے سے قبل سٹیٹ بینک آف پاکستان میں پانچ ہزار روپے بطور فیس جمع کروانے ہوتے ہیں یعنی اپیل یا کیس دائر کرنے کی سرکاری فیس پانچ ہزار روپے ہے۔

رجسٹرار کے مطابق اس فیس کی رسید اپیل کے دستاویزات کے ساتھ سپریم کورٹ کی انتظامی برانچ میں جمع ہوتی ہے اور وہیں سے اپیل پر آگے کا عمل طے کیا جاتا ہے۔

نواز شریف کا نوحہ’عدلیہ وکٹری کے نشان والے ہجوم کے نرغے میں‘ سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز تعینات کرنے کی ضرورت کیوں پڑی اور یہ معاملہ کیسے متنازع ہوا؟غلطی پر چھوٹی انگلی کی قربانی کا غیرت کوڈ: ’جاپانی مافیا یاکوزا‘ جو آج بھی سرِعام اپنی روایات پر چل رہا ہےپاکستانی عدلیہ کا نائن الیون: وسعت اللہ خان کا کالم
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More