’اگر میری داڑھی ہے تو میں کیا صرف مُلّا کا کردار ہی کر سکتا ہوں‘

بی بی سی اردو  |  Oct 22, 2024

BBC

اداکار عدنان شاہ ٹیپو کا شکوہ ہے کہ پاکستانی فلموں اور ڈراموں میں کسی فنکار کی اداکاری کی صلاحیت سے زیادہ اس کی شکل و صورت کو ترجیح دی جاتی ہے۔

20 سال سے زیادہ عرصے سے پاکستانی ڈراموں میں اپنی منفرد اداکاری کے جوہر دکھانے والے ٹیپو آج کل دو پاکستانی ڈرامہ سیریلز میں نظر آ رہے ہیں اور دونوں میں ہی وہ ایک ’مولوی‘ کا کردار نبھا رہے ہیں۔

مگر یہ دونوں کردار ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں۔

بی بی سی کو دیے انٹرویو میں ٹیپو بتاتے ہیں کہ ڈرامہ ’من جوگی‘ کا مولوی کافی ’سپریسڈ‘ ہے جبکہ ’زرد پتوں کا بن‘ میں وہ ایک ’لبرل مولوی‘ ہیں جو ’عورتوں کی تعلیم کے حق میں ہے۔‘

ٹیپو اِن ’ورسٹائل‘ اداکاروں میں شمار ہوتے ہیں جنھیں الگ الگ رولز کو حقیقت کے قریب لے جانے پر کافی داد ملتی ہے۔

’زرد پتوں کا بُن‘ میں فیملی پلاننگ جبکہ ’من جوگی‘ میں حلالہ کے موضوع پر بات کی گئی ہے۔ یہ دونوں موضوعات پاکستان کے روایت پسند معاشرے کے لیے سنجیدہ نوعیت کے ہیں۔

مگر ٹیپو کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بعض اوقات اداکاری سے زیادہ کسی اداکار کے ظاہری فیچرز کو ترجیح دی جاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ساتھ والے ملک میں دیکھیں تو نواز الدین صدیقی پر فلمیں بن رہی ہوتی ہیں۔ یہاں پر اگر ایسی کوئی فلم بنے گی بھی تو اس کے لیے بھی آپ ایسے لوگوں کو سلیکٹ کریں گے جو اس خاکے میں فٹ ہی نہیں ہو رہے۔ پھر آپ اپنا بھی نقصان کریں گے اور اُن کا بھی۔‘

وہ پاکستانی ڈراموں اور فلموں کا موازنہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’پوری دنیا میں کرداروں کو دیکھا جاتا ہے۔ ایکٹنگ سکلز کو دیکھا جاتا ہے۔ افسوس کہ ہمارے یہاں ایسا نہیں ہوتا۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’ہم ذرا دوسری طرح کی فلمیں بناتے ہیں۔ جس طرح کی کہانیاں ہمارے یہاں چل رہی ہیں اس میں تو ہم اس طرح سے فٹ نہیں ہوتے۔ اس میں ہم لڑکی کا باپ، گلی کا غنڈا یا اِس قسم کے کردار نبھا کر اپنا کام پورا کر لیتے ہیں۔‘

’جب کرداروں پر فلمیں نہیں بنیں گی تو پھر ہمارے جیسے لوگوں کو کم موقع ملے گا۔‘

’اگر میری داڑھی ہے تو کیا صرف مُلّا کا کردار کر سکتا ہوں؟‘

ٹیپو نے سنہ 1998 میں اپنے ایکٹنگ کیریئر کا آغاز کیا۔ ان 26 برسوں میں ہم نے انھیں اکثر معاون کاسٹ یا سائیڈ رولز میں ہی دیکھا ہے، چاہے وہ رول سنجیدہ ہو یا مزاحیہ۔

اپنے حالیہ رولز کے بارے میں وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ’بیک لیش کا ڈر تو ہوتا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہم نے پاکستان کے سب سے بڑے مسائل پر کبھی بات ہی نہیں کی: جہالت اور غربت۔ آپ کچھ بول ہی نہیں سکتے۔ اگر ہم معاشرے کے ٹیبوز پر بات نہیں کریں گے تو وہ کیسے ٹھیک ہوں گے؟‘

جیسے ’زرد پتوں کا بُن‘ میں جب ڈرامے کی مین لیڈ سجل علی ٹیپو کے کردار سے سوال کرتی ہیں کہ ’زیادہ بچے پیدا کرنے کا ذمہ دار مرد ہے یا عورت؟‘ تو وہ جواب دیتا ہے ’سوال کرنے کی بجائے دعا کر۔‘

دلجیت کی کانسرٹ میں ہانیہ عامر سے ملاقات: ’سپر سٹار آئی ہو اور وہ نیچے کھڑی رہے ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟‘84 برس کی عمر میں ایک سالہ بیٹے کے ساتھ وقت گزارنے پر الپچینو خوش: بڑھاپے میں باپ بننے کے خطرات کیا ہیں؟ہیرا منڈی: سنجے لیلا بھنسالی کی نئی سیریز پر اہل لاہور کو اتنا غصہ کیوں ہے؟’سیکس کے لیے خود کو دستیاب رکھیں‘: انڈیا کی وہ فلم انڈسٹری جہاں اداکاروں کو کام کے لیے ’سمجھوتہ‘ کرنا پڑتا ہے

ٹیپو نے بی بی سی کو بتایا کہ ’کوئی بھی کردار، چاہے وہ ایک صفحے کا ہو یا سو صفحوں کا، میرے لیے اس کا امپیکٹ (ناظرین پر اثر) معنی رکھتا ہے۔ اگر اس سے معاشرے میں کوئی مثبت تبدیلی آتی ہے تو اس میں کیا بُرائی ہے؟ میں نے بہت سارے ایسے کردار ٹھکرائے ہیں جن میں بہت زیادہ کام تھا لیکن اُن کا کوئی سینس نہیں بن رہا تھا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ بجائے اس کے کہ وہ اچھے رولز کے لیے بہتر کپڑے پہنیں اور جم جائیں ’پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کیا دیکھ رہے ہیں؟‘

’آپ کو جو نظر آ رہا ہے اسی کی بنیاد پر جج کریں گے؟ اگر میں نے داڑھی رکھی ہوئی ہے تو میں کیا صرف مُلّا ہی کا کردار ادا کر سکتا ہوں؟ ملّا ہی داڑھی رکھتے ہیں؟ ابھی میں بالوں کو بلیو ڈائی کر لوں گا، اسی داڑھی کو سیٹ کر لوں گا، ہاتھ میں سگار لے لوں گا تو ڈان بن جاؤں گا۔‘

’اسی کے ساتھ میں چیک والی شرٹ پہن لوں گا، پینٹ پہن لوں گا، سائیڈ کی مانگ نکال لوں گا تو ایک اچھا شوہر بن جاؤں گا۔ سول سرونٹ لگوں گا۔‘

Getty Images 04 دسمبر 2023: عدنان شاہ ٹیپو اور ہاجرہ خان کی سعودی عرب میں ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے دوران فلم ’اِن فلیمز‘ کی سکریننگ میں شرکت’آپ کا کام ہی آپ کو ہیرو یا زیرو بناتا ہے‘

سنہ 2001 میں نشر ہونے والے سِٹ کام ’سب سیٹ ہے‘ سے پذیرائی حاصل کرنے کے باوجود ٹیپو کو کافی چیلینجز کا سامنا کرنا پڑا۔

اپنے اوپر سے کامیڈی رولز کی چھاپ ہٹانے اور سنجیدہ کرداروں میں اپنا لوہا منوانے کے لیے انھوں نے کافی ’دھکے کھائے۔‘

وہ یاد کرتے ہیں کہ ’کیریئر کے شروع میں ہی پاکستان اور انڈیا کی جوائنٹ پروڈکشن ’خاموش پانی‘ پر مجھے بین الاقوامی نقادوں سے داد ملی تھی کہ میں سنجیدہ کام کر سکتا ہوں۔ البتہ مجھے ’سب سیٹ ہے‘ کے بعد 62 سِٹ کامز آفر ہوئے جو میں نے مسترد کر دیے۔‘

ٹیپو کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے ان اداکاروں میں سے ہیں جنھوں نے ہِٹ ہونے کے بعد سٹرگل کی ہے۔

’میں کامیڈی سے ہٹ ہوا تھا، پر اپنے اوپر اس کی چھاپ نہیں لگنے دینا چاہتا تھا۔ میں نے دو سال تک بھوک کاٹی۔ مجھے کام نہیں مل رہا تھا۔ میں سب کے پاس گیا۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’چیزیں بدلی ہیں پر اتنی نہیں جتنی ہمسائے ملک میں یا پوری دنیا میں۔ جب مارکیٹنگ والے ڈامینینٹ کرنا شروع کر دیں کہ انھیں کیا چاہیے تو اس سے کام پر فرق پڑتا ہے۔‘

ٹیپو کو بہترین اداکار اور بہترین سپورٹنگ اداکار کی کیٹگری کے 51 مختلف ایوارڈز مل چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’جو میرے پاس ہے، میں اسی میں خوش ہوں۔ جو نہیں ملا اس کے بارے میں سوچتا ہی نہیں۔‘

’اس سے آپ کو تکلیف ہوتی ہے۔ میں کیریکٹر ایکٹر ہوں۔ میں نے تو اپنے آپ کو ہمیشہ ہیرو ہی سمجھا، چاہے میں ولن تھا یا دو سینز کے لیے تھا۔‘

’مجھے لگتا ہے آپ کا کام ہی آپ کو ہیرو یا زیرو بناتا ہے۔‘

ہیرا منڈی: سنجے لیلا بھنسالی کی نئی سیریز پر اہل لاہور کو اتنا غصہ کیوں ہے؟سلمان، شاہ رخ اور عامر ایک سٹیج پر: ’بالی وڈ کے فلمساز جو کام 35 برسوں میں نہ کر سکے، وہ امبانی نے کر دکھایا‘’انڈیا آکیوپائیڈ پاکستان‘ کے ذکر پر فلم ’فائٹر‘ کا ٹریلر زیرِ بحث: ’پاکستان مخالف فلمیں دیکھ کر تھک گئے ہیں‘دلجیت کی کانسرٹ میں ہانیہ عامر سے ملاقات: ’سپر سٹار آئی ہو اور وہ نیچے کھڑی رہے ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟‘’سیکس کے لیے خود کو دستیاب رکھیں‘: انڈیا کی وہ فلم انڈسٹری جہاں اداکاروں کو کام کے لیے ’سمجھوتہ‘ کرنا پڑتا ہےاداکارہ سوناکشی سنہا کے شوہر ظہیر اقبال کون ہیں اور دونوں کی ملاقات کیسے ہوئی؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More