Getty Images2020 میں بھی ’ٹرپل ایکس‘ سیریز کے سیزن 2 میں انڈین فوج اور اس کی وردی کی توہین کرنے کے الزام میں ایکتا کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی تھی
انڈیا کی معروف فلمساز ایکتا کپور اور اُن کی والدہ شوبھا کپور کے خلاف ’گندی بات‘ نامی ویب سیریز میں ’کم عمر لڑکیوں کو شہوت انگیز انداز میں دکھانے‘ کے الزام پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ممبئی پولیس کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’آلٹ بالاجی‘ نامی آن لائن سٹریمنگ پلیٹ فارم کی اس ویب سیریز پر تعزیرات ہند کی کئی شقوں، پاسکو (پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکسوئل آفنس) اور آئی ٹی قانون کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔
’گندی بات‘ نامی اِس ’بولڈ‘ سیریز پر یہ بھی الزام ہے کہ اس سے مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔
پولیس افسر کرن سورسے نے بی بی سی کو بتایا کہ ایف آئی آر کے اندراج کی یہ درخواست ایک یوگا انسٹرکٹر سووپنیل ریواجی نے دی تھی جس کے بعد مقامی عدالت کے حکم پر یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انھوں نے ایف آئی آر کی کاپی دینے سے گریز کیا تاہم اس کا متن بتاتے ہوئے کہا کہ چونکہ بالاجی ٹیلی فلمز کی مالکن اور ڈائریکٹر ایکتا کپور اور اُن کی والدہ ہیں، اس لیے شکایت ان کے خلاف بھی درج کی گئی ہے۔
بالاجی فلمز اور ایکتا کپور نے تاحال اس معاملے پر ردعمل نہیں دیا۔
اپنے زمانے کے سدابہار اداکار جیتیندر کی بیٹی ایکتا کپور کے خلاف یہ کوئی پہلی شکایت نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی اُن کی ایک سریز کے خلاف انڈیا کی مختلف ریاستوں میں شکایتیں درج کروائی گئی تھیں کہ انھوں نے انڈین فوج اور اُس کی وردی کی توہین کی ہے۔
ایکتا کپور کے خلاف مقدمہ کیا ہے؟ Getty Imagesایکتا پر الزام ہے کہ ’گندی بات‘ میں انھوں نے نابالغ لڑکیوں کا استعمال کیا جس میں انھیں نازیبا حرکات کرتے دکھایا گیا ہے
پولیس انسپکٹر کرن سورسے نے بتایا کہ پاسکو ایکٹ کے تحت جو مقدمہ درج کیا گیا ہے اس کے مطابق مبینہ طور پر بالاجی کی طرف سے نشر ہونے والی ویب سیریز کی تین اقساط میں نابالغ لڑکیوں کو شامل کیا گيا ہے اور ان کے نامناسب مناظر دکھائے گئے ہیں۔
یہ ویب سیریز آلٹ بالاجی پر پیش کی گئی جو کہ سبسکرپشن پر مبنی آن ڈیمانڈ ویڈیو پلیٹ فارم ہے۔
پولیس کے مطابق شکایت کرنے والے نے بالاجی فلمز پر الزام لگایا ہے کہ ان کی تین ویب سیریز ’کلاس آف 2017‘، ’کلاس آف 2020‘ اور ’گندی بات‘ میں نابالغ لڑکیوں کا استعمال کیا گيا ہے جس میں انھیں نازیبا حرکات کرتے دکھایا گیا ہے۔
فلم پروڈیوسرز پر تعزیرات ہند کے سیکشن 13 (بچوں کا فحش مقاصد کے لیے استعمال) اور 15 (بچوں پر مشتمل فحش مواد کو ذخیرہ کرنا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکنالوجی سے متعلقہ ایکٹ کے سیکشن 67 اے (الیکٹرانک شکل میں فحش مواد نشر کرنا) اور وومن پراہیبیشن ایکٹ کی دفعہ 292، اور آئی پی سی کی دفعہ 293 اور 295اے کے ساتھ ساتھ سگریٹ اور تمباکو کی مصنوعات کی روک تھام کے اشتہار کے قانون کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
فوجی اہلکاروں کی بیگمات کے غیر ازدواجی تعلقات پر سیریز، ایکتا کپور کے وارنٹ گرفتاری جاریڈرامہ تیرے بِن کے انڈیا میں ’ری میک‘ کی خبریں: ’میرب کہاں سے لاؤ گی اِیکتا، یہ کردار صرف یمنیٰ زیدی ہی ادا کر سکتی ہے‘فلمی سیٹ پر نقلی زیورات پہنچانے والے جیتیندر سپر سٹار کیسے بنے؟’سیکس کے لیے خود کو دستیاب رکھیں‘: انڈیا کی وہ فلم انڈسٹری جہاں اداکاروں کو کام کے لیے ’سمجھوتہ‘ کرنا پڑتا ہے
ممبئی میں درج ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ فروری اور اپریل 2021 کے درمیان ایک نابالغ لڑکی کو بالغوں کی سیریز میں فحش گفتگو کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
اس میں یہ اعتراض کیا گیا ہے کہ ویب سیریز میں سکول یونیفارم میں اداکاروں کو بوس و کنار ہوتے دکھایا گیا ہے جس کا بچوں پر ’بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔‘
پولیس انسپکٹر کرن سورسے کے مطابق ’مبینہ طور پر اس میں ایک کم عمر لڑکی کی ایک منظر کشی ہے جس میں سین کو شہوت انگیز بنانے کے لیے اس سے دہرے معنی والے مکالمے بُلوائے گئے ہیں۔‘
’اسی طرح ’گندی بات‘ میں سکول یونیفارم میں لڑکے لڑکی کو بوسہ لیتے دکھانے کی شکایت کی گئی ہے۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ ’ایک مذہبی رہنما شری روی شنکر کو بھی دکھایا گیا ہے جبکہ فریڈم فائٹر نیتا جی سبھاش چندر بوس کو بھی دکھایا گیا ہے جس سے مذہبی اور قومی جذبات کے مجروح ہونے کی بات کہی گئی ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’اس میں سگریٹ نوشی بھی دکھائی گئی اور قاعدے کے مطابق اس کے ساتھ سرکاری انتباہ نہیں دکھایا گیا ہے۔‘
ایکتا کپور کو کِن سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟
ایکتا کپور کے خلاف مقدمے میں جو دو سیکشنز لگائے گئے ہیں انھیں سنگین جرائم سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کا تعلق بچوں کے جنسی استحصال سے ہے اور اس لیے سخت سزاؤں کی تجویز دی گئی ہے۔
سیکشن 13 بچوں کو فحش کاموں کے لیے استعمال کرنے کا احاطہ کرتا ہے۔ اس میں ایک شخص کسی بچے کو فحش مواد بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے یا انھیں ایسی سرگرمیوں میں شامل کرتا ہے جو جنسی تسکین کے لیے بنائی گئی ہیں۔
چائلڈ پورنوگرافی سے متعلق جرائم کے اور ان کو فحش مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر کم از کم پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ سات سال قید ہو سکتی ہے۔
اگر کوئی شخص بچوں کا فحش مواد رکھتا ہے یا جمع کرتا ہے اور اسے تلف نہیں کرتا یا کسی اتھارٹی کو اطلاع نہیں دیتا، تو اس پر 5000 روپے سے کم جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
اگر کوئی شخص کسی بچے پر مبنی فحش مواد رکھتا ہے اور اس کا ارادہ اس کو پھیلانے، نشر کرنے، دکھانے یا تقسیم کرنے کا ہو تو اسے تین سال تک قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
اگر کوئی شخص تجارتی مقاصد کے لیے بچوں کا فحش مواد رکھتا یا جمع کرتا ہے تو پہلی بار جرم ثابت ہونے کی سزا کم از کم تین سال قید ہے۔
تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 295 اے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے متعلق ہے۔ یہ سیکشن کسی شخص کی طرف سے کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرنے یا اس کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کسی بھی دانستہ اور بدنیتی پر مبنی کوشش سے متعلق ہے۔
دفعہ 295 اے کے مطابق اگر کوئی شخص جان بوجھ کر کسی مذہب یا مذہبی عقیدے کی توہین کرتا ہے، اس طرح کسی مذہب یا اس کے پیروکاروں کے طبقے کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچتا ہے تو اسے اس دفعہ کے تحت سزا دی جا سکتی ہے۔
اس دفعہ کے تحت جرم ثابت ہونے کی صورت میں سزا تین سال تک قید، یا جرمانہ، یا دونوں ہے۔
ایڈووکیٹ نریندر دوبے نے کہا کہ اگر کوئی شخص کسی مذہب کی تضحیک آمیز الفاظ استعمال کرتا ہے، اس کی علامتوں کی توہین کرتا ہے، یا ایسے کام کرتا ہے جس کا مقصد مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہو، تو اس شخص کو دفعہ 295اے کے تحت سزا دی جا سکتی ہے۔
Getty Imagesایکتا کپور ایک معروف پروڈیوسر ہیںتنازعات میں گھری ایکتا کپور
انڈیا میں سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ اس پر ردعمل دے رہے ہیں۔
بہت سے صارفین نے ایکتا کپور پر’ فحاشی کو فروغ دینے‘ کا الزام لگایا ہے جبکہ بہت سے لوگوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب محض الزامات ہیں، ورنہ ایکتا کو انڈین اعزاز ’پدم شری‘ کیوں دیا جاتا۔
ادے مہورکر نامی ایک صارف نے ایکس پر مہاراشٹر کی حکومت کو مبارکباد دیتے ہوئے لکھا کہ یہ انڈیا کی پہلی حکومت ہے جس نے ’آسان پیسوں کے لیے انڈیا کے سماج کو تباہ کرنے والوں کے خلاف سیاسی ہمت کا مظاہرہ کیا ہے۔‘
ادھر رینا این سنگھ ایک اور صارف نے ایکس پر لکھا: ’لامحدود مواد تک لامحدود رسائی کے اس دور میں حد مقرر کرنے کی بہت ضرورت ہے جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم ہوتے ہیں۔‘
اسی طرح بہت سے صارفین ایکتا کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔
سنہ 2020 میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ان کی ’ٹرپل ایکس‘ سیریز کے سیزن 2 میں فوجی جوانوں کی بیویوں سے متعلق کئی قابل اعتراض مناظر تھے۔
ریاست بہار کے شکایت کنندہ شمبھو کمار کے وکیل ہرشیکیش پاٹھک نے کہا تھا کہ ’یہ سیریز آلٹ بالاجی نام کے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر آئی تھی۔ یہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم ایکتا کپور کی بالاجی ٹیلی فلمز لمیٹڈ سے وابستہ ہے۔ شوبھا کپور بھی بالاجی ٹیلی فلمز سے وابستہ ہیں‘۔
ایکتا کپور کو ٹرپل ایکس ٹو سیریز میں ایک فوجی افسر کی بیوی کے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ سین کے لیے سوشل میڈیا پر شدید ٹرول کیا گیا۔
ان پر الزام تھا کہ اس ویب سیریز کے ذریعے انھوں نے انڈین فوج اور اس کی وردی کی توہین کی ہے۔ اس معاملے پر بحث شدت اختیار کر گئی اور لوگوں نے ایکتا کپور کی گرفتاری کا مطالبہ شروع کر دیا۔
’سیکس کے لیے خود کو دستیاب رکھیں‘: انڈیا کی وہ فلم انڈسٹری جہاں اداکاروں کو کام کے لیے ’سمجھوتہ‘ کرنا پڑتا ہے’دی گوٹ لائف‘ اور کفالہ کا نظام: حقیقی واقعے پر مبنی انڈین فلم سعودی عرب میں بحث کا موضوع’اسرائیل مخالف‘ سوشل میڈیا پوسٹس پر ہالی وڈ اداکار برطرف: ’میرے لیے خاموشی آپشن نہیں‘’انڈیا آکیوپائیڈ پاکستان‘ کے ذکر پر فلم ’فائٹر‘ کا ٹریلر زیرِ بحث: ’پاکستان مخالف فلمیں دیکھ کر تھک گئے ہیں‘کیا پنجابی سنیما میں بھی لڑکیوں سے کام کے بدلے ’جنسی تعلقات‘ قائم کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے؟ ڈرامہ تیرے بِن کے انڈیا میں ’ری میک‘ کی خبریں: ’میرب کہاں سے لاؤ گی اِیکتا، یہ کردار صرف یمنیٰ زیدی ہی ادا کر سکتی ہے‘