یش چوپڑا: بالی وڈ کے ’کنگ آف رومانس‘ جو ایک زمانے میں پیٹرول بم بناتے تھے

بی بی سی اردو  |  Oct 21, 2024

Getty Images

جوں ہی تندورجلا تو ایک زورکا دھماکا ہوا۔ تندور کو دوپہر میں نہیں تو شام کو تو جلنا ہی تھا کیوں کہ پنجابی گھروں میں تب اسی میں روٹی پکتی تھی۔ لیکن بم بنا کر اسے تندورمیں چھپاتے ہوئے اس نوجوان نے شاید یہ نہیں سوچا تھا کہ جب یہ جلے گا تو بم پھٹے گا اور دھماکا ہوگا۔ کوئی نہیں جانتا تھا کہ دنگوں میں استعمال کرنے کے لیے بم بناتا یہ نوجوان ایک روز رومانوی فلمیں بنانے کے لیے جانا اور مانا جائے گا۔

انڈیا کے صحافی پرکاش کے رے بتاتے ہیں کہ یہ نوجوان یش چوپڑا تھے۔

پرکاش اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں کہ ’خوش قسمتی سے اس دھماکے میں نقصان زیادہ نہیں ہوا۔‘

ریچل ڈوائر اپنی کتاب ’یش چوپڑا، ففٹی یئرزان انڈین سنیما‘میں بتاتی ہیں کہ یش کا متوسط پنجابی گھرانا آریا سماجتحریک کا رکن تھا۔

یش چوپڑا کی اس سوانح عمری میں وہ لکھتی ہیں کہ فارسی اور اردو پڑھے لال ولایتی راج چوپڑا محکمہ تعمیرات عامہ میں افسر تھے۔ 27 ستمبر 1932 کو اپنے آٹھویں بچے یش چوپڑا کی پیدائش کے وقت وہ لاہور میں رہائش پذیر تھے۔ صبح جلدی اٹھنے کی عادت یش کو اپنے والد سے ملی۔

’ماں دروپدی تھوڑی بہت ہندی پڑھ سکتی تھیں لیکن ان کی یادداشت کمال کی تھی سو بات خوب تفصیل سے کہتی تھیں۔‘

’ذات پات کو مسترد کرتی یہ تحریک تقسیم کے دوران آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سَنگھ) کے ساتھ وابستہ تھی۔ بہت سے دوسرے آریا سماج کے لڑکوں کی طرح، یش بھی آر ایس ایس کے رکن تھے۔ غالباً آر ایس ایس کی کوششوں میں حصہ ڈالنے کے لیے یش چوپڑا نے فسادات میں استعمال کے لیے پیٹرول بم بنایا تھا۔‘

پرکاش کہتے ہیں کہ پھر یش نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر گھڑیوں کی دکان لُوٹی تو گھرمیں رکھے ان کے حصے کاان کی ماں کو پتا چل گیا۔

’ماں نے خوب پٹائی کی، گھڑیاں دکاندارکو واپس کیں، معافی مانگی اور بری صحبت سے بچانے کے لیے انھیں اپنی بہن کے ہاں دِلی کے قریب روہتک بھیج دیا۔‘

Getty Images

یش سے 18 سال بڑے بلدیو راج (بی آر) چوپڑا نے گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادبیات میں تعلیم حاصل کی اور اخبارات کے لیے لکھنے لگے۔ سنہ 1940 میں بی آر شادی کے بعد لاہور میں رہنے لگے۔ اس وقت یش آٹھ سال کے تھے اور ان کے ساتھ رہتے اور پرائمری سکولمیں پڑھتے تھے۔ یش انھیں ’بھائی صاحب‘ کہہ کر مخاطب کرتے، اور ان کی اہلیہ پرکاش کو ’بھابھی۔‘

اس کے بعد یش انڈیا اور پاکستان کی تقسیم سے دو سال قبل اور بی آر چوپڑا دو اگست 1947 کو اپنی بیوی پرکاش اور دونوں بچوں کے ساتھ اپنی ماں کے پاس جالندھر چلے گئے۔ ولایتی رام کا انتقال ہو چکا تھا، بی آر نے خاندان کو گھر میں بسایا اور کام کی تلاش میں سیدھے بمبئی (اب ممبئی) چلے گئے جہاں انھوں نے یوم آزادی 15 اگست 1947 اکیلے گزاری۔

آریا سماج تحریک ہندی کو فروغ دیتی تھی۔ لیکن یش گھر میں پنجابی بولتے تھے، سکول میں انھوں نے اردو بھی پڑھی۔ یش کو ہندی اور اردو دونوں زبانوں کا شوق تھا لیکن شاعری، بالخصوص رومانوی شاعری، اردو میں زیادہ پڑھی۔

پرکاش لکھتے ہیں کہ یش جالندھر میں گریجویشن مکمل کرنے کے بعد 1950 میں بمبئی چلے گئے۔ بی آر انھیںانجینئرنگ کی تعلیم کے لیے لندن بھیجنا چاہتے تھے لیکن یش فلم انڈسٹری میں جانا چاہتے تھے۔ بی آر اس وقت شعلے (1953) بنا رہے تھے اور یش اس فلم یونٹ میں شامل ہوگئے۔

یش چوپڑا نے آئی ایس جوہر کے اسسٹنٹ کے طور پر بھی کام کیا۔ یش کبھی بی آر کے چیف اسسٹنٹ نہیں تھے، بلکہ ہمیشہ تیسرے اسسٹنٹ تھے، حالانکہ وہ ترقی کے خواہش مند تھے۔

یش کو ہدایت کاری کے لیے ان کی پہلی فلم ’دھول کا پھول‘ دی گئی۔ 1959 میں ریلیز ہونے والی اس فلم کا گیت ’تو ہندو بنے گا نہ مسلمان بنے گا‘ آج تک لوگوں کی یاد کا حصہ ہے۔

500 روپے ماہانہ ان کا معاوضہ تھا جو بعد میں بڑھ کر 2,000 روپے ہو گیا۔

بالی وڈ کی ’بے پرواہ‘ لڑکی جس نے انڈین سنیما کا ’سکرپٹ‘ بدل کر رکھ دیاگرودت کے خوابوں کا وہ بنگلہ جو کبھی گھر نہ بن سکا’شعلے‘ سے لے کر ’برفی‘ تک، بالی وڈ کی سپر ہٹ فلموں پر نقل کا الزام کیوں لگتا ہے؟یش چوپڑاکی ہیروئنوں کا جلوہ

ریچل کے مطابق بی آر نے فیصلہ کیا کہ یش اور وہ بیک وقت فلمیں ڈائریکٹ نہیں کریں گے بلکہ باری باری فلم بنائیں گے۔ بی آر چاہتے تھے کہ یش مضبوط کہانیوں کے ساتھ سماجی مسائل پر مبنی فلمیں بنائیں۔

یش کی دوسری فلم ’دھرم پتر‘ کمرشل سنیما کی ان چند فلموں میں سے ہے جو براہ راست تقسیم سے متعلق ہیں۔ یہ ششی کپور کی پہلی فلم تھی۔

فلم ’وقت‘ میں ایک گلیمرس طرزِ زندگی دکھائی گئی۔ عوام نے اسے پسند کیا۔ لوگوں نے کپڑوں، بالوں کے انداز، رقص کی نقل کی۔ یہ فلم بڑی ہٹ ہوئی۔

پرکاش کے مطابق وقت نے کلاسک ’یش چوپڑا ٹچ‘ قائم کیا، جو ان کی آخری فلم تک جاری رہا۔

یش کی اگلی فلم آدمی اور انسان (1969) تھی جس کا موضوع ڈیم کی تعمیر کو متاثر کرنے والی بدعنوانی تھی۔

ریچل لکھتی ہیں کہ یش اپنے بھائی بی آر کے ساتھ رہتے تھے۔ بی آر خود کہتے تھے ’میرا لفظ خاندان میں قانون ہے۔ وہ کرتے ہیں جیسا میں کہتا ہوں۔‘

لیکن یش اپنی عمر کی تیس کی دہائی کے آخر تک غیر شادی شدہ رہے، سرخ رنگ کی سپورٹس کار میں ممبئی میں گھومتے۔ انھیںبی آر کے خاندان میں سب سے چھوٹاہونے کا بھی مزہ آتا۔

’یش پامیلا سنگھ سے پہلی بار اپنے بھتیجے روی چوپڑا کی شادی میں ملے۔ 20 اگست 1970 کو ان کی شادی ہوگئی۔ بی آرنے تاج میں 22 اگست کو استقبالیہ دیا اورجوڑے کو ہنی مون کے لیے ورلڈ ٹور پر بھیج دیا۔ انھوں نے یش اور پامیلا کے لیے مرکزی گھر کے اندر رہنے کی جگہ تیار کی۔ لیکن یش کو اب الگ رہنا اور کام کرنا تھا۔

بی آر کہتے ہیں جب وہ 1971 میں ہمیں چھوڑ کر گئے تو 20 سال بعد گھر میں ایک خلا تھا۔

میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔ اگر اسے میری ضرورت ہے تو میں ہوں، اگر نہیں تو میں نہیں ہوں۔ یش اور میں بھائی ہیں۔‘

ریچل بتاتی ہیں کہ یش کہتے تھے ’میں بی آر کا احترام کرتا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ میرا وجود ان کی وجہ سے ہے۔ انھوں نے مجھے پالا۔ میں نے برا سلوک کیا۔‘

Getty Images

دونوں بھائیوں نے کبھی ایک دوسرے کے خلاف بات نہیں کی۔

یش راج فلمز کے الگ بینر کی بنیاد یش کی 39ویں سالگرہ کے موقع پر 27 ستمبر 1971 کو رکھی گئی تھی۔ ’داغ ‘ کے ساتھ یش نے ایک رومانوی فلم ساز کے طور پر اپنی شناخت بنائی۔

بی آر اور پرکاش نے 1973 میں یش کی پہلی پروڈکشن ’داغ ‘ کے پریمیئر میں شرکت کی اور گھر پر اکٹھے ہوئے۔

ریچل کے مطابق یش اردو شاعری کے بہت بڑے مداحتھے، جسے وہ زبانی سناتے تھے۔ یش اپنے کالج کے زمانے میں بھی ساحر کے بہت بڑے مداح تھے۔

1981 میں اپنی موت تک یش کے گیت نگار ساحر لدھیانوی تھے۔ وہ ان کے دوست بھی تھے۔ یہاں تک کہ فلم ریلیز ہونے تک اپنی فیس کا انتظار کرتے تاکہ یش پر دباؤ نہ پڑے۔

یش اپنے بارش کے گانوں کے لیے بھی مشہور ہوئے۔

امیتابھ بچن کے ساتھ یش چوپڑا نے ایکشن فلمیں دیوار(1975)، ترشول (1978)، کالا پتھر (1979)اور رومانوی فلمیں کبھی کبھی (1976) اور سلسلہ (1981) بنائیں۔

1980 کی دہائی کے اوائل سے وسط تک کا وقت یش چوپڑا کے لیے باکس آفس پر ایک ناکام دور تھا اور ایسا لگتا تھا کہ 25 سال کے بعد ان کا کیریئر تقریباً ختم ہو گیا ہے۔

رومانوی فلم سلسلہ (1981) کی ناکامی کے بعد یش نے دو اور ایکشن فلمیں بنائیں جو باکس آفس پر باعزت چلیں: مشال (1984) اور وجے (1988)۔ انھوں نے رومانوی فلم’فاصلے‘ میں پیسے گنوائے۔ ٹیلی ویژن اور وی سی آر کے اثرات بھی فلمی صنعت کے لیے اچھے نہ تھے۔

Getty Images

یش نے ہمیشہ ان لوگوں کے ساتھ کام کرنے کو ترجیح دی جنھیں وہ اچھی طرح جانتے تھے۔ جب انھوں نے امیتابھ بچن کے ساتھ فلمیں نہیں بنائیں، تب ہی انھوں نے دوسرے بڑے ستاروں کے ساتھ کام کیا، خاص طور پر سری دیوی (چاندنی، 1989؛ لمحے 1991) اور شاہ رخ خان (ڈر، 1993؛ دل تو پاگل ہے، 1997)۔

ریچل لکھتی ہیں کہ ’چاندنی‘ کی باکس آفس پر زبردست کامیابی نے یش کی قسمت جگا دی۔ لیکن ان کی بحالی شاید ان کے نئے اسسٹنٹ، ان کے نوعمر بیٹے، آدتیا، جن کی 1995 کی فلم ’دل والےدلھنیا لے جائیں گے‘ کے تعاون سے بھی ہوئی جسے انڈیا کی فلمی تاریخ میں ایک سنگ میل بننا تھا۔

’چاندنی اپنے وقت کے لیے غیر معمولی تھی کیونکہ وہ ہیروئن پر مرکوز تھی۔ اس فلم میں، اسے مثالی خوبصورتی کی حامل ایک شخصیت کے طور پر دکھایا گیا ہے، سفید لباس میں ملبوس، کبھی کبھار پیلے رنگ میں، اس انداز میں جس نے پورے ہندوستان میں فیشن کا ایک نیا جنون پیدا کر دیا- ’چاندنی لُک۔‘

’لمحے‘ کے ذریعے ہندی فلم نے اپنی گلوبلائزڈ مارکیٹ بنا لی۔

باکس آفس پر ایک بڑی کامیابی، ’ڈر‘ کو ملی۔ اس فلم میں باہمی محبت کا یک طرفہ، جنونی جذبے سے تصادم تھا۔ یہ 1990 کی دہائی کے اوائل میں ہندی سنیما کی متعدد ہٹ فلموں میں سے ایک ہے جس میں مرکزی کردار ایک اینٹی ہیرو (شاہ رخ خان) نے ادا کیا تھا۔

Getty Images

ریچل ڈوائر کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ اگر لاہور نہ ہوتا تو بالی وڈ، بالی وڈ نہ ہوتا، کیونکہ ہمارے پاس چوپڑا خاندان، آنند خاندان، بلراج ساہنی نہ ہوتا جنھوں نے فلم انڈسٹری کو پنجابی بنا دیا۔

’مجھے لگتا ہے کہ جب یش نے ویر زارا 2004 میں بنائیتو وہ یہ کہنے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ اُس طرف پیدا ہوئے تھے اور وہیں رہتے تھے اور یہ کہ ایک پنجابی جہاں بھی ہے وہ پنجابی ہے۔

’یہ ایک بہت بہادرانہ فلم تھی۔ یش ہمیشہ ساحر لدھیانوی کی ’پرچھائیاں‘ پر فلم بنانا چاہتے تھے، اور یہ فلم شاید اس سے متاثر تھی۔

’اس فلم کو بنانے پر انھیں انڈیا میں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ان پر الزام لگایا گیا کہ وہ پاکستان کے حامی ہیں۔‘

ریچل کے مطابق اگرچہ وہ دوبارہ کبھی پنجاب میں نہیں رہے، لیکن یش نے اپنی پنجابی جڑیں برقرار رکھی، اور اپنی فلموں میں جدید پنجابی کی تعریف ’ایک خوش مزاج، جذباتی اور شوخ کردار، عورتیں مردوں کی طرح پرجوش، چاہے وہ پنجاب، دلی یا بمبئی یا لندن میں رہیں۔‘

فلم نقاد تنیشا باگچی نے لکھا ہے کہ مالا سنہا، نندا، ہیما مالنی، ریکھا، راکھی، نیتو سنگھ سے لے کر مادھوری ڈکشٹ، کرشمہ کپور، پریتی زنٹا، کترینہ کیف اور انوشکا شرما تک، چوپڑا کی دنیا میں خواتین کرداروں کے مکالمے جاندار تھے اور یش کے غیر روایتی انتخاب کو کبھی برا نہیں جانا گیا۔

ریچل کے مطابق ’یش چوپڑا کی بیوی پامیلا ان کی دنیا اور ان کی طاقت کا مرکز تھی، جب کہ ان کا اپنے بیٹوں کے ساتھ گہرا اور قریبی تعلق تھا۔‘

’یش ایک اچھا انسان بننا چاہتے تھے اور اکثر مجھ سے پوچھتے تھے کہ کیا وہ ہیں۔ کاش میں انھیں بتاتی کہ وہ ایک عظیم شخص ہیں۔ ان کا جسم تو چلا گیا لیکن ان کی فلمیں امر ہیں۔‘

Getty Images

فلم نقاد گوتم چنتامنی لکھتے ہیں کہ یش چوپڑا دوسروں سے ممتاز تھے کیوں کہ انھوں نے کبھی فلم کے کرداروں کو خود پرحاوی ہونے کی اجازت نہیں دی۔

’اپنی پہلی فلم سے لے کر اپنے 53 سالہ طویل کیریئر کے اختتام تک، وہ ہندی سنیما کے کرداروں سے بخوبی واقف تھے اور انھوں نے بغیر کسی ہنگامے کے انھیں توڑنے کا انتخاب کیا۔ یہ ایک خوبی تھی جو انھوں نے اپنے بڑے بھائی سے لی تھی۔‘

یش چوپڑا ڈینگی بخار کے باعث 21 اکتوبر 2012 کو انتقال کر گئے تھے ان کی عمر اسی سال تھی۔ وہ اس بیماری کے حملے سے قبل اپنی اعلان کردہ آخریفلم ’جب تک ہے جاں‘ کی شوٹنگ میں مصروف تھے۔ اس فلم میں شاہ رخ خان بم ناکارہ کرتے ہیں۔

شاید زندگی کی ابتدا میں بم بناتے یش چوپڑا کے لیے زندگی کا دائرہ یوں ہی مکمل ہونا تھا۔

بھوت بنگلہ جو سپر سٹار راجیش کھنہ کے لیے خوش قسمتی کا در ثابت ہواماضی کی سہانی یاد والی پرانی ہٹ فلمیں انڈین سنیما پر پھر سے کیسے دھوم مچا رہی ہیں؟سلیم جاوید: سپر ہٹ فلمیں لکھنے والی جوڑی جس نے امیتابھ بچن سے زیادہ معاوضہ لیاجب گلوکار مکیش نے گانے کی ریکارڈنگ کے لیے جانے کے بجائے بار میں شراب پینا شروع کر دیبالی وڈ فلموں کے ’بے رحم اور شیطان صفت‘ ولن جو اصل زندگی میں نرم مزاج اور ہنس مکھ ہیںجب انڈین اداکار فیروز خان اپنی فلم ’قربانی‘ کے لیے نازیہ حسن کی آواز سے بے حد متاثر ہوئے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More