متنازعہ طریقے سے آئین سازی ہوئی تو عدم استحکام اور بڑھ جائے گا،بلاول بھٹو

ہم نیوز  |  Oct 18, 2024

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ متنازعہ طریقے سے آئین سازی ہوئی تو عدم استحکام اور بڑھ جائے گا۔

حیدرآباد میں  جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں پیپلز پارٹی کے کارکنان،تنظیم اورحیدر آباد کےعوام کاشکرگزار ہوں،حیدرآباد کے عوام نے ہمیشہ پیپلزپارٹی کا ساتھ دیاہے،18اکتوبر کو بےنظیر بھٹو جمہوریت کی خاطر وطن واپس آئی تھیں۔

کراچی سےکوئٹہ چلنے والی بولان میل کے اوقات کار میں تبدیلی

شہید بی بی چاہتی تھیں کہ عوام کو روٹی،کپڑا اور مکان ملے،بینظیر بھٹو آمر کو ہٹاکر ملک میں عوامی راج قائم کرنے آئی تھیں،شہید بےنظیر بھٹو کے منشور میں 73کا آئین بحال کرناتھا،وفاقی عدالت کا قیام بھی شہید بینظیر بھٹو کا مطالبہ تھا۔

وفاقی عدالت میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہوناتھی،وفاقی عدالت نے پاکستان کے آئین کا تحفظ کرناتھا،شہید بینظیر بھٹو فیصلہ کر چکی تھیں کہ میں آئینی عدالت بنا کر رہوں گی،18اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے کارکنان شہید ہوئے ،پیپلز پارٹی کے کارکنا ن نے شہید بینظیر بھٹو کی جان بچانے کیلئے اپنی جانوں کی قربانی دی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے اپنے خطاب میں مزید کہا ہم2008سے2013تک آئینی عدالت کا وعدہ پورا نہیں کرسکے،بہت انتظارکرناپڑا،میں وزیراعظم نہیں ہوں اور نہ ہی وفاقی کابینہ کا حصہ ہوں،وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں لیکن پھر بھی بی بی کا وعدہ پورا کرنے جارہاہوں۔

پاکستان میں واٹس ایپ ہیک کرنے کا رحجان بڑھنے لگا

لوگ کہتےہیں آئینی عدالت کا نظام پاکستان میں نہیں چل سکتا،خوشخبری دینے جارہاہوں کہ بی بی کا وعدہ پورا ہونےوالا ہے ،جب جب پوچھتاہوں کہ یہ کیوں نہیں ہوسکتا،تو کہتےہیں قیدی نمبر فلاں فلاں کہتاہے۔

برابری کی نمائندگی چاہتےہیں،یہ مطالبہ تو قائداعظم محمد علی جناح کا بھی تھا،عوام کو فوری انصاف کی فراہمی ترجیح ہے،سب کا مطالبہ ہے کہ سب کو فوری انصاف ملے۔

جسٹس پٹیل پی سی او پر حلف لیتا تو افتخار چودھری کی طرح چیف جسٹس بن سکتے تھے،جسٹس (ر) پٹیل کرسی کا سوچتے تو افتخار چودھری کی طرح چیف جسٹس بن سکتے تھے،جسٹس(ر) پٹیل نے استعفی دیا لیکن کسی آمر کے راج کو قبول نہیں کیا۔

جسٹس (ر) پٹیل نے1980 میں آئینی عدالت بنانے کا مطالبہ کیا،یہی عوام پوچھتے ہیں کہ آپ نے قائد عوام کو تختہ دار پر لٹکایا، عوام پوچھتے ہیں کہ آپ نے بینظیر بھٹو کو انصاف نہیں دیا،یہی عوام پوچھتے ہیں کہ آپ نے آمر کیلئے دروازے کھولے ہیں۔

ویمنز ٹی 20ورلڈ کپ،نیوزی لینڈ نے فائنل کیلئے کوالیفائی کر لیا

یہی عوام پوچھتے ہیں کہ آپ اپنے آپ کو منصب کیسے کہتے ہیں،ہمارا مطالبہ برابری کا ہے۔

برابری سراسری اسان گهرون ٿا بس ايتری،عدل انصاف جيتری

میں نے اسلام آباد والوں کو بھی یہی شعر سنایا تھا۔آپ کو ہمارامطالبہ ماننا پڑے گا اور برابری کی عدالت بنانا پڑے گی،آپ نام جو بھی رکھیں ہمارا مطالبہ پورا کریں،آئینی عدالت میں برابری کی نمائندگی ہوگی۔

پیپلز پارٹی چاہتی ہے یہ آئین سازی بھی 18ویں ترمیم کی طرح کی جائے،میں کوشش کررہاہوں کہ آئین سازی اتفاق رائے سے ہو ،انہوں نے کہا عدالت نہیں ہوگی ،بینچ ہوگا،میں نے کہا بینچ بنائیں مگر برابری کی نمائندگی دیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نہیں ہوں گے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قائد عوام کو انصاف دیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنے کا فیصلہ دیا،اس سے پہلے تمام چیف جسٹس ڈرتے تھے،وہ آمر کو آمر بھی قرارنہیں دے سکتے تھے۔

آئینی ترمیم کےلیے نمبرز بھی پورے ہیں اور نمبری بھی،فیصل واوڈا

انہوں نے کہا میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سلام پیش کرتا ہوں، تاریخ آپ کو یاد رکھے گی،حیدر آباد کے عوام کے مطالبے کے مطابق برابری کی عدالت بنائو،میں نے اپنی چیزوں پر کمپرومائز کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ آئینی عدالت نہیں بنچ بنائیں گے میں نے کہا بنچ بنالیں،تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ ملکی تاریخ میں متفقہ طور پر قانون سازی ہورہی ہے،جلسے کے بعد فوری اسلام آباد جائوں گا اور مولانا سے آخری ملاقات کروں گا۔

مولانا فضل الرحمان تحریک انصاف کو ساتھ لاسکتے ہیں تو لے آئیں،تمام جماعتوں کے ساتھ ملکر آئین سازی کرناچاہتےہیں،سب کو کہتاہوں آج کا نہیں مستقبل کا سوچیں۔

مولانا فضل الرحمان کوکہوں گا کہ پرسوں آئینی ترامیم منظورکرائیں،میری آخری کوشش ناکام ہوتی ہے تو پھر سب کو جمہوریت کیلئے دعامانگنی چاہیے،سیاستدانوں کو کہتاہوں آخری موقع ہے،ہوش کے ناخن لیں۔

متنازعہ طریقے سے آئین سازی ہوئی تو عدم استحکام اور بڑھ جائے گا،حکومت نے جتنا انتظار کرناتھا کرلیا،سیاستدان اب سوچ لیں،سمجھوتوں کے باوجود بھی اپوزیشن نے ساتھ نہ دیا تو مجبوراً قانون سازی کرناپڑےگی۔

10 ملین پائونڈ ہرجانہ ادائیگی کے حکم سے متعلق خبر میں کوئی صداقت نہیں، پی آئی اے

بلاول بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا اپوزیشن نے ساتھ نہ دیا تو مجھے متنازعہ راستے پر چلناپڑےگا،اسلام آباد سے سندھ واپس آئوں گا تو آئینی بینچ اورصوبائی بینچ واپس لے کر آئوں گا۔

میں اسلام آباد جا کر اپوزیشن جماعتوں کو قائل کرنے کی آخری کوشش کروں گا،اپوزیشن جماعتوں کو کہوں گا کہ ووٹ ڈال کر غیر متنازعہ طریقے سے آئین سازی کریں۔

اگر اپوزیشن میرے لیے دروازے بند کر دیتی ہے تو متنازعہ راستے پر چلنا پڑے گا،متنازعہ راستہ میرے پسندیدہ راستہ نہیں لیکن میں متنازعہ طریقے سے آئین سازی کروں گا۔

آئینی بینچ پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں،ہم 2006سے آئینی عدالت کے قیام کا انتظارکررہے ہیں،ہم دو مہینے سے پی ٹی آئی اوردیگر اپوزیشن جماعتوں کا انتظار کرتے آئے ہیں۔

اب ہم مزید انتظار نہیں کرسکتے اور مزید کمپرومائز نہیں کرسکتے،پیپلز پارٹی کا ڈرافٹ میں خو د قومی اسمبلی میں پیش کروں گا،کوشش کروں گا کہ تمام سیاسی جماعتوں کواکٹھا کرکے آئین سازی کریں۔

جولائی تا ستمبر :موبائل فونز کی درآمدات میں 19فیصد کمی

اگر آئین سازی نہ کرسکے تو حکومت کی دو تہائی اکثریت کے ساتھ مل کر یہ کام کریں گے،وفاقی عدالت میں اس وقت ون یونٹ قائم ہے، وہ بھی ختم ہو جائے گا ۔

میں آپ سب کاشکرگزار ہوں،آپ نے ثابت کر دیا کہ جیالے شہدا کو نہیں بھولتے،آپ نے ثابت کر دیا کہ شہید بینظیر بھٹو کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹے، ہم شہید بینظیر بھٹو کے ناکام مشن کو مکمل کر کے دکھائیں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More