فلپائن: آتش فشاں پھٹنے کے خطرات، 2 کلومیٹر تک دھواں بلند

اردو نیوز  |  Oct 03, 2024

فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے قریبی تال کے علاقے میں پہاڑ سے آتش فشانی کے اثرات نمایاں ہو رہے ہیں، پہاڑ سے خارج ہونے والے دھویں کے بادل دو کلومیٹر سے زیادہ بلندی پر نظر آ رہے ہیں۔

برطانوی نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق فلپائن کے آتش فشاں و زلزلہ پیما انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں بدھ کے روز بتایا گیا ہے ’علاقے میں تال آتش فشاں پھٹنے کے امکانات ہیں تاہم ابھی کسی قسم کے انخلاء کی ضرورت نہیں۔‘

وسطی منیلا سے تقریباً 70 کلومیٹر جنوب میں واقع تال کا علاقہ دنیا کے سب سے چھوٹے فعال آتش فشاں میں سے ایک ہے اور اس سے  پہلے بھی علاقے میں پھیلنے والے دھوئیں نے منیلا سے فضائی سفر متاثر کیا تھا۔

فلپائن کی آتش فشاں و زلزلہ پیما ایجنسی کے چیف ٹریسیٹو باکولکول نے بتایا ہے ’یہ آتش فشاں پہاڑ فلپائن کے کیویٹ صوبہ  کے ٹیگیٹی قصبے کے قریب ایک بڑی جھیل کے اندر موجود ہے۔‘

ایجنسی چیف ٹریسیٹو نے بذریعہ فون بتایا ہے ’یہ آتش فشاں تاحال جزیرے پر محدود پیمانے پر ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ مشرقی جانب کچھ راکھ تو نہیں اسی وجہ سے ابھی تک کوئی جزیرے سے کوئی انخلاء نہیں کرایا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا ’آتش فشانی کی پیمائش کے  آلے پر انتباہی سطح سب سے کم ہے اور فوری طور پر زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں۔

جنوری 2021 میں دھواں پھیلنے کے باعث ہزاروں افراد کو ریسکیو کیا گیا تھا۔ فوٹو عرب نیوزآتش فشاں علاقے سے 311 میٹر دور تک  موجود  ہونے پر یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے اور آتش فشاں کے 1911 میں پھٹنے سے 1300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

جنوری 2021 میں گیس اور بھاپ کے ایک کلومیٹر اونچے ہوتے ہوئے بادل پھیلنے کے باعث ہزاروں افراد کو علاقے سے ریسکیو کیا گیا تھا۔

گذشتہ سال آتش فشاں سے ابلنے والی راکھ 15 کلومیٹر تک بلند ہوئی تھی۔ فوٹو گیٹی امیجزگذشتہ سال تال کے  آتش فشاں سے ابلنے والی راکھ اور بھاپ آسمان میں 15 کلومیٹر تک بلند ہوئی تھی جس کے فوری بعد ایک لاکھ سے زیادہ افراد  اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے اور دارالحکومت میں ہڑبڑ مچ گئی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More