کولکتہ ریپ کیس: ڈاکٹرز اور ہزاروں افراد ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر نکل آئے

اردو نیوز  |  Oct 02, 2024

انڈیا کے ایک ہسپتال میں کچھ عرصہ قبل گینگ ریپ کے بعد قتل کی جانے والی خاتون ڈاکٹر  کے حق احتجاج کے لیے ایک مرتبہ پھر ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دو ماہ قبل کولکتہ کے سرکاری ہسپتال سے 31 سالہ خاتون ڈاکٹر کی تشدد زدہ لاش ملی تھی جس کے بعد پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

اس کے بعد کولکتہ کے تمام ہپستالوں کے ڈاکٹر کئی ہفتوں تک ہڑتال پر چلے گئے تھے۔

منگل کو ایک مرتبہ پھر ڈاکٹر کام چھوڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کی سکیورٹی سے متعلق کیے گئے وعدوں پر مغربی بنگالی کی حکومت نے عمل درآمد نہیں کیا۔

ڈاکٹروں کے احتجاجی مظاہرے میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور ان میں سے بہت سے بدھ کی صبح تک احتجاجی مظاہرے میں شامل رہے۔

اس احتجاجی مظاہرے کے ایک آرگنائزر رِم جِھم سنہا نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ انصاف مل جانے تک ہمارا احتجاج نہیں رکے گا۔‘

یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب چند دن بعد کلکتہ میں ہندو مذہب میں مقدس سمجھی جانی والی جنگجو دُرگا دیوی کو تکریم دینے کے لیے ایک میلے کا انعقاد ہونے والا ہے۔

آئندہ دنوں میں کلکتہ میں مزید احتجاجی مظاہرے بھی متوقع ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)رم جھم سنہا نے کہا کہ ’یہ میلہ اچھائی کی برائی پر فتح کا پیغام دیتا ہے اور اس مرتبہ یہ احتجاجوں کا میلہ ہو گا۔‘

آئندہ دنوں میں کولکتہ میں مزید احتجاجی مظاہرے بھی متوقع ہیں۔

ایک سینیئر پولیس آفیسر نے اے ایف پی کو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شہر میں مزید اڑھائی ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

منگل کو ہونے والے مظاہروں میں مقتولہ ڈاکٹر کے خاندان کے افراد بھی شریک تھے۔ ڈاکٹر کے والد نے بتایا کہ وہ بیٹی کی موت کے واقعے کو دو ماہ گزر جانے کے بعد بھی شدید صدمے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میری بیٹی کی روح کو اس وقت تک سکون نہیں ملے گا جب تک اسے انصاف نہیں مل جاتا۔‘ا

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More