حزب اللہ اور ایران کے جوابی حملوں کا خدشہ، اسرائیل کا اگلا قدم کیا ہوگا؟

بی بی سی اردو  |  Sep 29, 2024

Getty Images

لبنان کے شہر بیروت میں حسن نصر اللہ کی ہلاکت نے عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو ہوا دی ہے۔

اس ہلاکت نے ممکنہ طور پر خطے کو ایک وسیع تر اور اس سے بھی زیادہ نقصان دہ تنازعے کے مزید قریب کر دیا ہے جس میں ایران اور امریکہ دونوں شامل ہو سکتے ہیں۔

تو بات یہاں سے کہاں تک جانے کا امکان ہے؟

اس کا انحصار تین بنیادی سوالوں پر ہے۔

حزب اللہ کیا کرے گی؟

حزب اللہ ایک کے بعد ایک دھچکے سے دوچار ہے۔ اس کے سربراہ کے علاوہ ایک درجن سے زیادہ کمانڈرز بھی مارے گئے ہیں۔

پیجرز اور واکی ٹاکیز کے دھماکوں نے اس کے مواصلات کو سبوتاژ کر دیا اور اس کے بہت سے ہتھیار فضائی حملوں میں تباہ ہوگئے۔

امریکہ میں مقیم مشرق وسطیٰ کے سلامتی امور کے تجزیہ کار محمد الباشا کہتے ہیں کہ ’حسن نصراللہ کی موت کے اہم اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ ممکنہ طور پر گروپ کو غیر مستحکم کرے گا اور مختصر مدت میں اس کی سیاسی اور فوجی حکمت عملی کو تبدیل کرے گا۔‘

’لیکن یہ توقع کہ اسرائیل مخالف تنظیم اچانک ہار مان لے گی اور اسرائیل کی شرائط پر امن قائم کرے گی، غلط ثابت ہو سکتی ہے۔‘

Reuters

حزب اللہ پہلے ہی لڑائی جاری رکھنے کا عہد کر چکی ہے۔ اس کے پاس اب بھی ہزاروں جنگجو موجود ہیں جن میں سے بہت سے شام میں لڑنے والے سابق فوجی ہیں اور وہ بدلہ لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اس کے پاس اب بھی میزائلوں کا کافی ذخیرہ موجود ہے۔ ان میں سے بہت سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے گائیڈڈ ہتھیار ہیں جو تل ابیب اور دیگر شہروں تک پہنچ سکتے ہیں۔

حسن نصر اللہ: عسکریت پسند عالم جنھوں نے حزب اللہ کو لبنان کی فوج سے بھی زیادہ طاقتور بنایالبنان میں حزب اللہ کے زیرِ استعمال واکی ٹاکی اور پیجر دھماکوں کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟لبنان میں پیجرز اور واکی ٹاکی حملے: ڈیوائسز بنانے والی ’جعلی کمپنی‘ اور اس کی ’پُراسرار‘ خاتون بانی کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟اسرائیلی وفد کا دوحہ میں رات ’طیارے میں گزارنے کا خیال‘ اور وہ فون کال جس نے ایران کا ’متوقع حملہ‘ رکوا دیا

ان ہتھیاروں کو جلد ہی استعمال کیے جانے کے لیے تنظیم میں یقیناً دباؤ ہوگا۔ اس سے پہلے کہ وہ بھی تباہ ہو جائیں۔

لیکن اگر وہ ایسا کرتے ہیں اور اسرائیل کے فضائی دفاع کو متاثر کر کے شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو اسرائیل کا ردعمل تباہ کن ہو سکتا ہے۔

یہ ردعمل لبنان کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر سکتا ہے یا یہاں تک کہ ایران تک پہنچ سکتا ہے۔

ایران کیا کرے گا؟

یہ قتل ایران کے لیے اتنا ہی بڑا دھچکا ہے جتنا حزب اللہ کے لیے۔

پہلے ہی پانچ روزہ سوگ کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ اس نے ہنگامی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اپنے رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کو بھی ممکنہ قتلسے بچانے کے لیے روپوش کر دیا ہے۔

ایران نے جولائی میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے تہران کے ایک گیسٹ ہاؤس میں ہونے والے قتل کا بھی تاحال جواب نہیں دیا ہے۔

اب جو کچھ ہوا ہے وہ حکومت میں شامل سخت گیر رہنماؤں کو کسی قسم کے ردعمل پر غور کرنے پر مجبور کرے گا۔

ایران کے پاس مشرق وسطیٰ میں بھاری ہتھیاروں سے لیس اتحادی ملیشیاؤں کی ایک پوری کہکشاں ہے جسے نام نہاد ’مزاحمت کا محور‘ کہا جاتا ہے۔

حزب اللہ کے ساتھ ساتھ یمن میں حوثی اور شام اور عراق میں متعدد گروہ موجود ہیں۔

ایران ان گروہوں سے کہہ سکتا ہے کہ وہ خطے میں اسرائیل اور امریکی اڈوں پر اپنے حملے تیز کریں۔

لیکن ایران جو بھی ردعمل اختیار کرے گا، وہ ممکنہ طور پر ایک ایسی جنگ شروع کر سکتا ہے جسے جیتنے کی امید اسے نہیں ہوگی۔

EPAاسرائیل کیا کرے گا؟

اگر اس ہلاکت سے پہلے کسی کو کوئی شک تھا تو وہ اب نہیں ہوگا۔

یہ واضحہے کہ اسرائیل اپنے قریبی اتحادی امریکہ سمیت 12 ممالک کی جانب سے تجویز کردہ 21 روزہ جنگ بندی کی خاطر اپنی فوجی کارروائیاں روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

اس کی فوج کا خیال ہے کہ اب حزب اللہ پسپا ہو چکی ہے، لہٰذا وہ اس وقت تک اپنی کارروائی جاری رکھنا چاہے گا جب تک ان میزائلوں کا خطرہ ختم نہیں ہو جاتا۔

حزب اللہ کی جانب سے ہتھیار ڈالے بغیر، جس کا امکان نہیں ہے، یہ بظاہر مشکل ہے کہ اسرائیل زمینی فوج بھیجے بغیر حزب اللہ کے خطرے کو ٹال سکے۔

اسرائیل کی دفاعی افواج نے اسی مقصد کے لیے سرحد کے قریب اپنی انفنٹری ٹریننگ کی فوٹیج جاری کی ہے۔

لیکن حزب اللہ نے پچھلی جنگ کے خاتمے کے بعد سے گذشتہ 18 سال اگلی جنگ لڑنے کی تربیت میں گزارے ہیں۔

اپنی موت سے قبل اپنی آخری عوامی تقریر میں نصراللہ نے اپنے پیروکاروں سے کہا تھا کہ جنوبی لبنان میں اسرائیل کا حملہ ان کے الفاظ میں ’ایک تاریخی موقع‘ ہوگا۔

آئی ڈی ایف کے لیے لبنان جانا نسبتاً آسان ہوگا لیکن غزہ کی طرح وہاں سے نکلنے میں بھی مہینوں لگ سکتے ہیں۔

حزب اللہ: ’اسرائیل کا سب سے مشکل حریف‘ ماضی کے مقابلے میں آج کتنا طاقتور ہے؟’سائے کا شہزادہ اور نو زندگیوں والی بلی‘: اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد حماس کے اہم رہنما کون ہیں؟فلسطین اور اسرائیل کا تنازع کیا ہے اور کیا اس کا کوئی حل ممکن ہے؟حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد حزب اللہ کے نئے سربراہ کون ہوں گے اور اس تنظیم کا مستقبل کیا ہوگا؟حسن نصر اللہ: عسکریت پسند عالم جنھوں نے حزب اللہ کو لبنان کی فوج سے بھی زیادہ طاقتور بنایا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More