پرامن گاؤں جس کا سکون مکینوں کو ’نفرت بھرے فحش خطوط‘ ملنے کے بعد چھِن گیا

بی بی سی اردو  |  Sep 22, 2024

BBC

اگرچہ یہ موبائل فون پر میسجز ابور کالز کا دور ہے مگر ہم سے اکثر لوگوں کو آج بھی ہاتھ سے لکھے خطوں کا انتظار رہتا ہے۔

مگر ان خطوں میں اگر کوئی آپ سے نازیبا زبان سے مخاطب ہو یا آپ کو خطرناک مواد بھیجے یا خدانخواستہ ان میں وائرس نکل آئے تو یقیناً پریشانی ہو گی۔

برطانیہ کے مشرقی یاکشائر میں مقامی افراد کو ایسے خطوط مل رہے ہیں جو ان کے مطابق ’بے ہودہ‘ ہیں اور انھوں نے گذشتہ دو برسوں سے ان کی زندگی کو دہشت زدہ کر رکھا ہے۔

ایک پراسرار لکھاری کی جانب سے اس گاؤں میں بھیجے گئے خطوط میں سے کچھ بی بی سی نے دیکھے ہیں جن میں ذاتیات کو نشانہ بنا کر ’فحش‘ باتیں کی گئی ہیں۔

ہمبرسائیڈ پولیس نے کچھ واقعات کی تحقیقات کی ہیں۔

یہ کہانی 1920 کے موسم بہار میں سسیکس کے سمندر کے کنارے واقع ایک چھوٹے سے قصبے لٹل ہیمپٹن کو بدنام کرنے والے شرمناک خطوط کی یاد دلاتی ہے جو ہاؤس آف کامنز کی بحث کی وجہ بنا اور اس کامیڈی ڈرامہ ویکڈ لٹل لیٹرز بنا۔

شپٹن تھورپ گاؤں میں ایک خاتون صوفی (فرضی نام) کا کہنا تھا کہ انھیں پہلا خط دسمبر 2022 میں ملا تھا اور انھوں نے اس کی اطلاع پولیس کو دی تھی۔

اس وقت وہ وارڈ کونسلر بننے کی کوشش کر رہی تھیں اوروہ یہ خط کھولنے کے بعد ’حیران‘ رہ گئیں۔

ڈیانا کے ’اپنائیت سے بھرے‘ خطوط جن کے بارے میں شاہی خاندان کے علاوہ شاید ہی کوئی جانتا ہواربوں ڈالر مالیت کے سونے کا فراڈ اور ایک پراسرار موت جو آج بھی معمہ ہےیہ بھی پڑھیےدھمکی آمیز خط کا معمہ: قومی سلامتی کا معاملہ یا سیاسی ہتھیار؟آئن سٹائن کی زندگی کی ’سب سے بڑی غلطی‘: ایک خط جس نے ایٹم بم کی ہلاکت خیز ایجاد کی بنیاد رکھی

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت بُرا تھا، میں نے اسے پھاڑ دیا، مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ کہاں سے آیا ہے یا مجھے یہ کیوں ملا ہے۔‘

اس خط کو تلف کر دینے کے باوجود وہ تکلیف دہ الزاماتصوفی کے ذہن میں رہ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں مجھ پر بدکردار عورت ہونے کاالزام لگایا گیا تھا۔‘

اس میں کہا گیا تھا کہ’ سیاست میں کہیں بھی پہنچنے کا واحد راستہ یہ ہوگا کہ میں مردوں کے سامنے ناقابل بیان کام کروں۔‘

اس گاؤں میں جہاں صرف 500 لوگ رہتے ہیں

لکھاری نے خط کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ صوفی کو ’باقی گایوں کے ساتھ چراگاہ پر بھیج دیا جانا چاہیے۔‘

صوفی اس خط کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’یہ بہت قبیح تھا۔‘ ہمبرسائیڈ پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسے خط کی رپورٹ کی گئی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اسی وقت تفتیش شروع کر دی گئی جس کے دوران سی سی ٹی وی کا بھی جائزہ لیا گیا۔ تاہم مبینہ خط کا مواد دستیاب نہیں تھا اور اس کے بعد مزید تفتیش کا موقع نہیں ملا۔

پولیس کے مطابق انھوں نے صوفی کومحفوظ رہنے کے لیے مشورے دیے۔اس کے بعد سے انھیں تین اور خطوط موصول ہوئے ہیں اور ان سب کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔

Getty Images

اس گاؤں میں جہاں صرف 500 لوگ رہتے ہیں صوفی کے پارٹنر سیم کو بھی خط موصول ہوئے میں جس میں لکھنے والے نے خود کو ان کا دوست کہتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے خیر خواہ رہیں۔

ایک خط جو بی بی سی نے دیکھا ہے اس میں سیم کو صوفی کی نجی زندگی کے بارے میں متنبہ کیا گیا تھا اور ان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ صوفی کو ’یہاں وہاں بھٹکنے‘ سے روکیں۔

خط پر یہ الفاظ درج تھے: ’ایک خیر خواہ اور پیارا دوست۔‘

’میں ڈر گیا تھا‘

سیم نے بتایا کہ وہ دونوں کو خطوط موصول ہونے کے بعد اپنی ساتھی کے تحفظ کے لیے پریشان ہیں۔ ’میں ڈر گیا تھا۔‘

ان کا کہنا ہے ’میں پریشان تھا کہ کوئی ان سے رابطہ کرے گا کیوں کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ اس خط کے بارے میں اور کسی کو علم ہے۔‘

ہمبرسائیڈ پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں ایک شخص کی جانب سے رپورٹ موصول ہوئی ہے جس نے اپنے گھر کے پتے پر ایک گمنام خط موصول ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

Getty Imagesکسی نے گاؤں کے ماحول میں زہر گھول دیا ہے

پولیس کا کہنا ہے کہ ’افسروں نے خط کا جائزہ لیا لیکن مواد میں کوئی جارحانہ زبان نہیں پائی گئی اور یہ ثابت ہوا کہ کوئی مجرمانہ فعل انجام نہیں دیا گیا۔‘

پولیس نے ان پر زور دیا کہ اگر مزید واقعات پیش آتے ہیں تو وہ انھیں دوبارہ بلا لیں۔

بی بی سی کی جانب سے دیکھے گئے ایک اور خط میں ایک نامعلوملکھاری نے ایک دیہاتی سے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ آپ کو کینسر ہو جائے گآ۔‘

ایک اور رہائشی جیسن نے بتایا کہ اگرچہ انھیں کوئی خط موصول نہیں ہوا لیکن اس کے اثرات پورے گاؤں میں پھیلے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک حیرت انگیز گاؤں ہے، جہاں حیرت انگیز لوگ ہیں لیکن کسی نے اس گاؤں کے ماحول میں زہرگھول دیا ہے۔‘

جیسن نے دعویٰ کیا کہ خطوط کی وجہ سے کچھ لوگ گاؤں چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’لوگ یہاں ایک پرسکون، پرامن، کمیونٹی سے بھرپور زندگی گزارنے آتے ہیں اور اسے ایک یا دو شیطانی لوگ بری طرح نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘

ان کے مطابق ’میرینظر میں یہ نفرت پر مبنی جرم ہے۔‘

ڈھائی سو سال پرانے خطوط جو کبھی اپنی منزل پر نہ پہنچ سکے: ’میں آپ کو پانے کے لیے بیتاب ہوں‘سکاٹش ملکہ کے لکھے گئے خفیہ خطوط جو تقریباً 450 سال تک راز بنے رہے’میں آپ کی محبت میں پاگل ہوں۔۔۔‘ وہ خطوط جو ایک ڈکٹیٹر نے مسلم مردوں تک نہ پہنچنے دیےپرُسکون نیند کے لیے صدیوں سے استعمال ہونے والے ٹوٹکوں کے بارے میں سائنس کیا کہتی ہے؟ہیروں سے مالامال ملک جہاں ہزاروں خواتین ’سیکس ورکر‘ بننے پر مجبور ہیںاپنے ریپ کے خلاف 32 سال تک قانونی جنگ لڑنے والی خاتون: ’یہ سوال ہمیشہ میرے ذہن میں رہتا ہے کہ میرے ساتھ ایسا کیوں ہوا‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More