حکمران لوگوں کوخیرات نہیں بلکہ ان کے حقوق دیں، حافظ نعیم الرحمان

ہم نیوز  |  Sep 22, 2024

کندھ کوٹ: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی تمام سازشوں میں شریک ہے۔ حکمران لوگوں کو خیرات نہ دیں بلکہ انہیں ان کے حقوق فراہم کریں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کندھ کوٹ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی بیٹی پریا کماری اور فضیلہ سرکی ڈاکوں کی قید میں ہیں۔ مگر آزاد کرانے والا کوئی نہیں۔ شکارپور سے ناصر جکھرانی نامی بچہ اغوا ہے اور اس کو بھی پولیس بازیاب نہیں کروا رہی۔ حکمران لوگوں کو غلام بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا غریب لوگوں کو ڈرایا جاتا ہے کہ وڈیروں کے ساتھ نہیں دیں گے۔ تو آپ جی نہیں سکیں گے۔ 300 ارب روپے تعلیم کا بجٹ ہے مگر تعلیم تباہ ہے۔ 49 ہزار اسکول ہیں مگر تعلیم نہیں۔ کیا بلاول بھٹو زرداری اپنے بھانجے کو سرکاری اسکول میں داخل کروائیں گے؟ متعدد اسکول صرف کاغذات میں موجود ہیں مگر ان کا کہیں وجود ہی نظر نہیں آتا۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ صحت کا بجٹ بھی پیپلز پارٹی کھا رہی ہے۔ 2010 میں اربوں روپے کے فنڈز جاری ہوئے مگر ہڑپ کر لیے گئے۔ لوگوں کو سوکھا کر بھی کھایا جاتا ہے اور ڈوبا کر بھی کھایا جاتا ہے۔ جماعت اسلامی لوگوں کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔ حکمران سندھ کارڈ، مہاجر کارڈ اور بلوچ کارڈ کب تک کھیلیں گے؟

انہوں نے کہا کہ مظلوم عہد کریں تو ظالموں کو تقسیم کر دیں گے۔ جب وڈیرہ شاہی کے خلاف بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ حافظ نعیم الرحمان سندھیوں کے خلاف بات کرتے ہیں۔ ہماری لڑائی استحصال کرنے والے وڈیرے اور سرداروں کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جس حکومت کے پاس مینڈیٹ نہ ہو اس کو خوف رہتا ہے، شاہد خاقان عباسی

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کشمور سے کراچی تک لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ سندھ کی سڑکیں اور شہر موہنجوداڑو کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ اب لوٹ مار کا بازار بند کرنا ہو گا اور جمہور کی رائے کو احترام دینا پڑے گا۔ سندھ کے عوام وڈیروں اور جاگیرداروں کے خوف میں نہ آئیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمور میں بدامنی و ڈاکوں کا راج ہے صحافی قتل ہورہے ہیں۔ جان محمد مہر، نصراللہ گڈانی کو قتل کیا گیا جبکہ حکومت خاموشی سے تماشا دیکھ رہی ہے۔ عوام کی دادرسی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More