Getty Images
ایک انتہائی فلمی انداز میں حزب اللہ کے اراکین کے زیر استعمال پیجر اور دیگر مواصلاتی آلات کو موبائل دھماکہ خیز آلات میں بدل دیا گیا۔ جن آلات کا مقصد اسرائیل کے جدید جاسوسی کے نظام سے محفوظ رکھنا تھا، وہ حزب اللہ کے اراکین کے ہاتھوں میں پھٹ گئے اور درجنوں افراد ہلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔
حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے ان واقعات پر اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اس عمل کو اعلان جنگ قرار دیا ہے۔ انھوں نے جمعرات کے دن کہا کہ ’تمام ریڈ لائنز پار کی جا چکی ہیں‘ تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ حزب اللہ کو ’غیر معمولی دھچکہ پہنچا‘ لیکن ساتھ ہی ساتھ حسن نصر اللہ نے ’منصفانہ سزا‘ دینے کا اعلان بھی کیا۔
واضح رہے کہ اب تک اسرائیل کی جانب سے منگل اور بدھ کے دن ہونے والے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی جن میں 37 افراد ہلاک جبکہ تین ہزار زخمی ہوئے۔ لبنان کی حکومت نے بھی اسرائیل کو ان حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
اگرچہ اسرائیلی حکومت نے ان الزامات پر ردعمل نہیں دیا تاہم اسرائیل کے چند خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی کابینہ کی جانب سے وزرا کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ لبنان میں پیش آنے والے واقعات پر کوئی بیان نہ دیں۔
اسرائیل حزب اللہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھتا ہے اور اس بات کا عندیہ موجود ہے کہ لبنان میں جو آپریشن ہوا وہ اسرائیل اور حزب اللہ کے تنازع کا حصہ تھا۔
اگر اسرائیل واقعی ان حملوں کے پیچھے تھا تو شاید یہ اس کی جانب سے اب تک کا سب سے حیران کن اور پراثر آپریشن ہو گا جو ماضی میں ایسی ہی خفیہ کاروائیوں کی یاد دلاتا ہے جن میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا اہم کردار رہا۔
Getty Imagesاب تک اسرائیل کی جانب سے منگل اور بدھ کے دن ہونے والے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی جن میں 37 افراد ہلاک جبکہ تین ہزار زخمی ہوئےموساد کی کامیابیاں
موساد کو بہت سی کامیاب خفیہ کارروائیوں کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔ ان میں سے چند اہم خفیہ آپریشن کی تفصیلات اس تحریر میں پیش کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیےلبنان میں حزب اللہ کے زیرِ استعمال واکی ٹاکی اور پیجر دھماکوں کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟’ریڈ پرنس‘: جب موساد نے خفیہ آپریشن میں یاسر عرفات کے ’منہ بولے بیٹے‘ اور ’بلیک ستمبر‘ کے منصوبہ ساز کو قتل کیاآپریشن ’فائنل‘ سے ’ریتھ آف گاڈ‘ تک: اسرائیلی خفیہ ایجنسی کی کارروائیاں جنھوں نے دنیا کو حیران کیاوہ 90 منٹ جن میں لیا گیا فیصلہ یہودیوں پر قیامت بن کر ٹوٹا’ہولوکاسٹ‘: نازی افسر کی گرفتاریGetty Imagesایڈولف کے خلاف مقدمہ چلانے کے بعد انھیں سزائے موت دے دی گئی
1960 میں ارجنٹینا سے سابق نازی افسر ایڈولف ایخمین کا اغوا موساد کی سب سے یادگار انٹیلیجنس کامیابیوں میں سے ایک ہے۔
ایخمین ہولوکاسٹ کے اہم کرداروں میں سے ایک تھے جن پر دوسری عالمی جنگ کے دوران یہودیوں کے خلاف مظالم کے الزامات تھے۔ یاد رہے کہ یورپ میں یہودیوں کے قتل عام، جسے ’ہولوکاسٹ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، میں تقریبا 60 لاکھ یہودی قتل کر دیے گئے تھے۔
تاہم جرمنی کی شکست کے بعد ایخمین فرار ہو گئے اور گرفتاری سے بچتے ہوئے متعدد ممالک سے ہوتے ہوئے ارجنٹینا پہنچ گئے۔
سنہ 1957 میں مغربی جرمنی کی ریاست ہیسے کے چیف پراسیکیوٹر فرٹز باؤر نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد سے رابطہ کر کے اطلاع دی کہ ایڈولف زندہ ہیں اور ارجنٹائن میں واقع ایک خفیہ اڈے میں مقیم ہیں۔
موساد کی 14 خفیہ ایجنٹوں کی ایک ٹیم نے ان کا سراغ لگا کر انھیں اغوا کیا اور اسرائیل پہنچا دیا جہاں ایڈولف کے خلاف مقدمہ چلانے کے بعد انھیں سزائے موت دے دی گئی۔
اینٹیبے آپریشنGetty Imagesاس کارروائی کے دوران تین یرغمال مسافروں سمیت موجودہ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے بھائی یوناتن نتن یاہو بھی ہلاک ہو گئے تھے جو اسرائیلی فوجی تھے
یوگینڈا میں ’آپریشن اینٹیبے‘ کو اسرائیل کی سب سے کامیاب عسکری کارروائیوں میں سے ایک مانا جاتا ہے جس کے دوران موساد کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر اسرائیلی فوج نے آپریشن کیا تھا۔
اس آپریشن میں اسرائیلی کمانڈوز نے تل ابیب سے براستہ ایتھنز پیرس جانے والے ایک مسافر بردار طیارے کو ہائی جیک کر لیا گیا تھا جس میں 250 مسافر سوار تھے۔ ان مسافروں میں 103 اسرائیلی شہری تھے۔
اس طیارے کو ہائی جیک کرنے والے پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین کے دو اراکین کے ساتھ دو جرمن شہری بھی شریک تھے جن طیارے کو یوگانڈا لے گئے۔
اسرائیلی کارروائی کے دوران کمانڈوز کی ایک ٹیم نے 100 مسافروں کو بحفاظت آزاد کروا لیا تھا۔ اس کارروائی کے دوران تین یرغمال مسافروں سمیت موجودہ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے بھائی یوناتن نتن یاہو بھی ہلاک ہو گئے تھے جو اسرائیلی فوجی تھے۔ اس آپریشن کے دوران یوگانڈا کے متعدد فوجی بھی مارے گئے تھے۔
’آپریشن برادرز‘Raffi Bergموساد ایجنٹ سمگل ہونے والے افراد کے ساتھ
1980 کے آغاز میں موساد نے جھانسہ دینے کی ایک غیر معمولی کارروائی میں، اس وقت کے وزیر اعظم کی ہدایت پر، ایتھوپیا سے سات ہزار سیاہ فام یہودیوں کو سوڈان کے راستے اسرائیل سمگل کیا۔
اس خفیہ آپریشن کے دوران ایک جعلی ڈائیونگ ریزورٹ کو قائم کیا گیا۔
واضح رہے کہ سوڈان عرب لیگ کا رکن ملک اور اسرائیل مخالف تھا اور اسی لیے خفیہ طریقے سے موساد کے ایجنٹوں کی ایک ٹیم نے ساحل سمندر پر اپنے اڈے کو ایک جعلی ہوٹل کا روپ دیا۔
دن کے وقت اسرائیلی ایجنٹ ہوٹل کا عملہ بن کر کام کرتے تھے اور رات میں یہودیوں کی سمگلنگ کا کام ہوتا تھا جو ایتھوپیا سے پیدل سفر کرنے کے بعد اس مقام تک پہنچتے تھے۔ ان لوگوں کو سمندر یا فضائی راستے سے اسرائیل بھیجا جاتا تھا۔
اس آپریشن کی غیر معمولی بات یہ تھی کہ یہ پانچ سال میں مکمل ہوا اور جب تک سوڈان کو خبر ہوئی، اسرائیلی ایجنٹ اپنا مشن مکمل کرنے کے بعد فرار ہو چکے تھے۔
میونخ اولمپکس میں کھلاڑیوں کے قتل کا بدلہGetty Images
1972 میں فلسطینی گروہ ’بلیک ستمبر‘ نے جرمنی میں منعقد ہونے والے میونخ اولمپکس کے دوران اسرائیلی اولمپکس ٹیم کے دو اراکین کو ہلاک اور نو کو یرغمال بنا لیا تھا۔
مغربی جرمنی کی پولیس کی جانب سے ان یرغمالیوں کو آزاد کروانے کی کارروائی کے دوران تمام قیدی ہلاک ہو گئے تھے۔
بعد میں موساد نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے کئی اراکین کو نشانہ بنایا جن میں محمود ہمشیری بھی شامل تھے جنھیں پیرس کے اپارٹمنٹ میں ان کے فون میں دھماکہ خیز مواد نصب کر کے قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔
اس فون دھماکے میں محمود ہمشیری کی ایک ٹانگ ضائع ہو گئی تھی اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ان کی موت واقع ہوئی۔
یحیی عیاش اور پھٹنے والا فونEPAیحیی عیاش
1996 میں ایک اور خفیہ کارروائی کے دوران موساد نے حماس کے ایک اہم رکن اور بم تیار کرنے والے یحیی عبدالطیف عیاش کو قتل کر دیا تھا جس میں ایک موٹورولا ایلفا موبائل فون میں 50 گرام دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔
یحیی عیاش حماس کے عسکری ونگ کے نمایاں رہنما تھے اور انھیں بم تیار کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنانے والے پیچیدہ حملوں کی منصوبہ بندی کی وجہ سے جانا جاتا تھا۔ اسی لیے وہ اسرائیل کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہو چکے تھے۔
2019 میں اسرائیل کی جانب سے یحیی عیاش کے قتل کے چند تفصیلات پر عائد سنسر شپ ہٹا دی تھی اور اسرائیلی ٹی وی نے یحیی کی اپنے والد سے ہونے والی آخری گفتگو کی ریکارڈنگ بھی نشر کی تھی۔
محمود ہمشیری اور یحیی عیاش کے قتل سے واضح ہوتا ہے کہ موساد کس طرح سے جدید ٹیکنالوجی کو ٹارگٹ کلنگ میں استعمال کرتی رہی ہے۔
محمود مبہوش کا دبئی کے ہوٹل میں قتلGetty Imagesاسرائیلی سفارت کاروں نے دعوی کیا کہ محمود کے قتل سے ’موساد کا تعلق ثابت کرنے کے شواہد موجود نہیں ہیں۔‘ تاہم انھوں نے تردید بھی نہیں کی
2010 میں حماس کے ایک سینئر عسکری رہنما کو دبئی کے ایک ہوٹل میں قتل کر دیا گیا تھا جسے پہلے فطری موت سمجھا گیا۔
تاہم دبئی پولیس نے کیمروں کی فوٹیج کی مدد سے ان کو قتل کرنے والی ایک ٹیم کی نشان دہی کی اور بعد میں علم ہوا کہ محمود المبہوش کو بجلی کا جھٹکا دیا گیا تھا اور بعد میں ان کا گلا دبا کر ہلاک کیا گیا تھا۔
اس کارروائی میں موساد کا نام لیا گیا جس کے بعد متحدہ عرب امارات نے سفارتی طور پر غصے کا اظہار بھی کیا۔
اسرائیلی سفارت کاروں نے دعوی کیا کہ اس قتل سے ’موساد کا تعلق ثابت کرنے کے شواہد موجود نہیں ہیں۔‘ تاہم انھوں نے تردید بھی نہیں کی جو اسرائیل کی ایسے معاملات میں ’ابہام‘ برقرار رکھنے کی پالیسی سے مطابقت رکھتا ہے۔
ناکام قاتلانہ حملے
کئی کامیاب کاروائیوں کے باوجود موساد کی ناکامیوں کی بھی ایک طویل فہرست ہے۔
جب اسرائیل کو حماس رہنما کی جان بچانی پڑیحGetty Imagesخالد مشعل
1997 میں حماس کے سیاسی رہنما خالد مشعل کو اردن میں زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی وجہ سے ایک بڑے سفارتی بحران نے جنم لیا تھا۔
یہ کاروائی اس وقت ناکام ہو گئی تھی جب ایک اسرائیلی ایجنٹ پکڑا گیا جس کے بعد اسرائیل کو مجبورا خالد مشعل کو دیے جانے والے زہر کا اثر زائل کرنے والی دوا دے کر ان کی جان بچانی پڑی۔
اس کام کے لیے موساد کے سربراہ ڈینی یاٹوم خصوصی طور پر ایک طیارے میں اردن پہنچے تاکہ خالد مشعل کا علاج کیا جا سکے۔ اس کارروائی کے بعد اردن اور اسرائیل کے تعلقات بگڑ گئے تھے۔
حماس رہنما محمود الظہرGetty Images
2003 میں اسرائیل نے غزہ شہر میں حماس رہنما محمود الظہر کے گھر پر فضائی حملہ کیا جس میں محمود الظہر بچ گئے تھے لیکن ان کی بیوی اور بیٹا خالد متعدد دیگر افراد کے ساتھ ہلاک ہو گئے تھے۔
اس حملے میں ان کا گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا جس نے گنجان آباد علاقے میں عسکری کارروائی سے ہونے والے نقصان کو واضح کیا۔
لاوون افیئرGetty Images
1954 میں مصری حکام نے اسرائیل کے ایک خفیہ آپریشن، جس کا نام ’سوزاناہ‘ تھا، کو ناکام بنا دیا تھا۔
اسرائیل کا منصوبہ تھا کہ مصر میں امریکی اور برطانوی تنصیبات میں بم رکھے جائیں تاکہ برطانیہ سوئیز میں اپنی فوج رکھنے پر مجبور ہو جائے۔
اس ناکام آپریشن کے بعد پیدا ہونے سفارتی بحران کو اس وقت کے اسرائیلی وزیر دفاع پنہاس لاوون کی وجہ سے ’لاوون افیئر‘ کا نام دیا گیا جن کے بارے میں گمان کیا جاتا ہے کہ وہ اس کارروائی کی منصوبہ بندی میں شریک تھے۔
اس کے علاوہ موساد کو کئی بار انٹیلیجنس ناکامیوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔
یوم کپور جنگGetty Images
چھ اکتوبر 1973 کو مصر اور شام نے سینائی اور گولان پر قبضہ کرنے کے لیے اسرائیل پر اچانک حملہ کر دیا۔
اس حملے میں، جو ایک مذہبی تہوار کے دن کیا گیا تھا، اسرائیل کے خلاف مصر اور شام نے بیک وقت دو محاذ کھول دیے تھے اور اسرائیل ابتدائی دنوں میں تیار دکھائی نہیں دے رہا تھا۔
مصری فوج بہت کم نقصان اٹھاتے ہوئے سوئیز نہر پار کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی، جبکہ شامی فوج بھی گولان کی پہاڑیوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ سوویت یونین کی جانب سے شام اور مصر کو اسلحہ اور رسد فراہم کیا گیا جبکہ امریکہ نے ہنگامی بنیادوں پر اسرائیل کی مدد کی تھی۔
تاہم اسرائیل بعد میں مصر اور شام کی فوجوں کو پسپا کرنے میں کامیاب رہا اور 25 اکتوبر کو جنگ اختتام پذیر ہوئی تھی۔ اس سے چار دن قبل ہی اقوام متحدہ میں جنگ روکنے کی قرارداد منظور ہوئی تھی۔
سات اکتوبر کا حملہAFP
یوم کپور جنگ کے تقریبا 50 سال بعد اسرائیل کو ایک اور ایسے ہی اچانک حملے کا سامنا کرنا پڑا جس کے لیے وہ تیار نہیں تھا۔ اس بار سات اکتوبر 2023 کو حماس نے غزہ کی سرحد کے ساتھ موجود اسرائیلی قصبوں کو نشانہ بنایا تھا۔
موساد کی جانب سے اس حملے کی پیش گوئی کرنے میں ناکامی کو ایک بڑا بحران سمجھا جاتا ہے جو ماہرین کے مطابق اسرائیلی دفاعی نظام کی کمزوری کو واضح کرتا ہے۔
سات اکتوبر کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ تقریبا 251 کو یرغمال بناتے ہوئے غزہ کی پٹی لے جایا گیا تھا۔
حماس کی کارروائی کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 40 ہزار ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
’بات نہ کرو ، گولی مارو‘: اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی ایران میں جاسوسی کارروائیوں کی تاریخ’اگر ہم میانمار، غزہ، انڈیا کے مسلمانوں کے مصائب سے غافل ہیں تو ہم مسلمان نہیں‘: ایرانی رہبر اعلیٰ کا بیان جس پر انڈیا کو تشویش ہےاسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسیاں موساد اور شاباک حماس کے آپریشن ’طوفان الاقصیٰ‘ کو روکنے میں کیسے ناکام رہیں؟اسرائیلی وفد کا دوحہ میں رات ’طیارے میں گزارنے کا خیال‘ اور وہ فون کال جس نے ایران کا ’متوقع حملہ‘ رکوا دیالبنان میں پراسرار دھماکے، حزب اللہ اور ’خفیہ جنگ‘: ’جس کی ایک آنکھ ضائع ہوئی، وہ دوسری سے لڑے گا‘حزب اللہ: ’اسرائیل کا سب سے مشکل حریف‘ ماضی کے مقابلے میں آج کتنا طاقتور ہے؟