کیا کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ گھروں کی کھڑکیاں تو چوکور ہوتی ہیں یہاں تک کہ گاڑیوں پر بھی چوکور ڈیزائن کے شیشے نصب ہوتے ہیں لیکن جہاز میں گول کھڑکیوں ہوتی ہیں. آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟ آئیے جانتے ہیں
دراصل 1950 کی دہائی میں میں جہاز کی کھڑکیاں بھی چوکور ہوتی تھیں. یہ وہ وقت تھا جب آج کے مقابلے میں جہاز نسبتاً کم بلندی پر اور کم رفتار سے سفر کرتے تھے.
پھر جہاز زیادہ اونچائی پر سفر کرنے لگے اور چوکور کھڑکیاں کیبن کے اندر دباؤ برقرار رکھنے میں ناکام ثابت ہونے لگیں جس کی وجہ سے 1953 اور 1954 میں جہازوں کے 3 حادثات ہوئے جس کی وجہ شدید دباؤ کے باعث کھڑکیاں ٹوٹ جانا تھا۔
ان واقعات کے بعد جہاز کی کھڑکیوں کا ڈیزائن تبدیل کر کے گول کردیا گیا. یہ کھڑکیاں دباؤ کو متوازن انداز سے منتشر کرتی ہیں جس سے ہوا کے دباؤ سے آنے والی تبدیلیوں سے ان کے ٹوٹنے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ جہاز کے اندر کی کھڑکیوں کو ہوا کے دباؤ سے بچانے کی خاطر ان کے نچلے حصے میں ایک ننھا سوراخ بھی رکھا جاتا ہے جنھیں bleed holes کہتے ہیں. یہ سوراخ کیبن اور باہری ہوا میں موجود دباؤ کے فرق کے باوجود بھی جہازز کا توازن برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔