بنگلہ دیشی طلبا کا زیرحراست رہنماؤں کی رہائی کے لیے دوبارہ احتجاج کا عزم

اردو نیوز  |  Jul 29, 2024

بنگلہ دیشی طلبا کے ایک گروپ نے اپنے کئی زیرحراست رہنماؤں کے رہا نہ کیے جانے پر دوبارہ احتجاج کرنے کےعزم کا اظہار کیا ہے۔

اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش پولیس کے ملک گیر احتجاج سے نمٹنے کے لیے مہلک کریک ڈاؤن نے ملک گیر بدامنی کو جنم دیا ہے۔

پولیس اور ہسپتال کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے پرتشدد واقعات میں کم از کم 205 افراد ہلاک ہوئے ہیں جو وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ دور اقتدار کا بڑا سانحہ ہے۔

طلباء کے ملک گیر احتجاج کے بعد کرفیو نافذ کیے جانے کے ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد بھی فوج کا گشت جاری ہے۔

پولیس کے دستوں نے کم از کم نصف درجن طلبا رہنماؤں سمیت ہزاروں مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔

بنگلہ دیش طلبا کی سول سروس ملازمتوں کے کوٹے اور امتیازی سلوک کے خلاف مہم سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے جو ہفتہ بھر جاری رہے۔

مظاہرین کی ہلاکتوں کے ذمہ دار حکومتی وزرا اور پولیس افسران ہیں۔ فوٹو بینار: نیوزبنگلہ دیشی طالب علم عبدالحنان مسعود نے سنیچر کو دیر گئے آن لائن بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ طلبا گروپ کے سربراہ ناہید اسلام اور دیگر جو تاحال پولیس کی حراست میں ہیں، انہیں رہا کیا جائے اور ان کے خلاف مقدمات  واپس لیے جائیں۔

عبدالحنان مسعود نے حکام کی دسترس سے دور نامعلوم مقام سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ مظاہرین کی ہلاکتوں کے ذمہ دار حکومتی وزرا اور پولیس افسران ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

مسعود نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک روا رکھنے اور پولیس افسران کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے کی صورت میں طلبا پیر سے سخت احتجاج شروع کرنے پر مجبور ہوں گے۔

گزشتہ ہفتے کے پرتشدد واقعات میں کم از کم 205 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پیسٹوڈنٹس لیڈر ناہید اسلام اور احتجاجی گروپ کے دو دیگر سینیئر ارکان کو جمعے کے روز دارالحکومت ڈھاکہ کے ہسپتال سے زبردستی ڈسچارج کر دیا گیا اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد انہیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔

بنگلہ دیش کے سب سے بڑے روزنامہ پرتھم الو کے مطابق بدامنی شروع ہونے کے بعد سے ملک بھر میں کم از کم 9000 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More