بجلی کا زیادہ بل آنے پر بھائی کے ہاتھوں بھائی قتل: ’اب بل کی وجہ سے لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں‘

بی بی سی اردو  |  Jul 24, 2024

AFP

پاکستان میں حالیہ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں لگ بھگ دو گنا اضافہ ہو چکا ہے اور اس اضافے نے عام آدمی کی جیب پر بھی اسی حساب سے بوجھ ڈالا ہے۔

حال ہی میں ایک دل دہلا دینے والے واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ معاملہ دن بدن مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے اور بجلی کے بلوں سے تنگ لوگ انتہائی قدم اٹھانے پر بھی مجبور ہو گئے ہیں۔

بدھ کے دن پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں ایک بھائی نے بجلی کا زیادہ بل آنے پر تلخ کلامی کے بعد اپنے سگے بھائی کو قتل کر دیا۔

مقتول کے ایک رشتہ دار محمد اعجاز نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے اس واقعے کے بارے میں بتایا کہ ’عمر نے اپنے بھائی سے کہا کہ بجلی کے بل کے پیسے دو یا پھر گھر سے نکل جاؤ۔ اسی بات پر معاملہ بگڑا اور نوبت ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ ابھی عمر گھر سے باہر نکلا ہی تھا تو اس کا بھائی چھری لے کر اس کے پیچھے بھاگا اور گلی میں جا کر اس کے گلے پر چھری مار دی۔ اس ملک میں اب بجلی کے بلوں کی وجہ سے لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں۔‘

اس واقعے کے بعد گوجرانوالہ پولیس کی جانب سے مقتول عمر فاروق بٹ کی بیوہ ماہ نور کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

’گلی میں خون ہی خون تھا، یہ سب مقتول کی بیوی کے سامنے ہوا‘

ایف آئی آر کے مطابق مقتول اور اس کے بڑے بھائی غلام مرتضیٰ کا جھگڑا بجلی کا زیادہ بل آنے اور ادائیگی کے لیے پیسوں کی تقسیم پر شروع ہوا۔

ایف آئی آر میں مدعی کا دعویٰ ہے کہ ’اسی جھگڑے کے دوران ملزم طیش میں آیا اور چھری لے کر میرے شوہر کے پیچھے بھاگا۔ وہ اپنی جان بچانے کی غرض سے گھر سے باہر نکلا جہاں میرے جیٹھ نے اس کے گلے پر چھری پھیر کر اسے قتل کر دیا۔‘

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے محمد اعجاز کا کہنا تھا کہ جب غلام مرتضیٰ نے عمر کے گلے پر چھری ماری تو وہ اسی وقت گلی میں گر کر موقعے پر ہی ہلاک ہو گیا۔

انھوں نے بتایا کہ ’آپ ویڈیو میں بھی دیکھ سکتے ہیں کہ گلی میں خون ہی خون تھا۔ اس کی بیوی ماہ نور کے سامنے یہ سب کچھ ہوا۔ ملزم اپنے بھائی کو مار کر وہاں سے فرار ہو گیا جسے بعد میں پولیس نے گرفتار کیا۔‘

انھوں نے مزید بتایا کہ ایک ہی گھر میں رہنے والے دونوں بھائیوں کے درمیان لڑائی گزشتہ تین چار دن پہلے اس وقت شروع ہوئی جب بجلی کا بل موصول ہوا تھا۔

محمد اعجاز نے بتایا کہ اس ماہ ان کا بجلی کا بل 30354 روپے آیا تھا۔

’بھائی بل کے پیسے کھا گیا‘

یہ لڑائی اس وقت زیادہ بڑھ گئی جب عمر کو معلوم ہوا کہ گزشتہ ماہ 11 ہزار بجلی کا بل بھی اس کے بھائی نے جمع نہیں کروایا۔

محمد اعجاز کے مطابق پچھلے ماہ عمر نے اپنے بھائی کو اپنے حصے کے آٹھ ہزار روپے دیے تاکہ اس کا بھائی اپنے حصے کے باقی پیسے ڈال کر بل جمع کروا دے جو اس نے نہیں کیا۔

’الٹا عمر کے دیے ہوئے آٹھ ہزار روپے بھی کھا گیا۔ اسی بات پر لڑائی چل رہی تھی۔ جس دن غلام مرتضیٰ نے عمر کو قتل کیا اس وقت بھی عمر نے اپنے بھائی سے کہا کہ بجلی کے بل کے پیسے دو یا پھر گھر سے نکل جاؤ۔‘

عمر کے بارے میں بات کرتے ہوئے محمد اعجاز کا کہنا تھا کہ یہ تین بھائی اور ایک بہن ہیں۔ تینوں بھائی ایک ساتھ ہی ایک گھر میں رہائش پذیر تھے۔ عمر کی ماہانہ آمدن 25 سے 30 ہزار روپے تھی اور وہ سلائی کڑھائی کا کام کرتا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ’عمر شروع سے ہی محنتی لڑکا تھا۔ شادی سے پہلے وہ بیرون ملک بھی کافی عرصہ رہا اور وہاں کام کر کے پیسے کمانے کے بعد یہاں ڈھائی مرلے کی مشترکہ جگہ پر بیس لاکھ روپے لگا کر گھر تعمیر کیا تھا۔‘

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا قتل کی وجہ بجلی کا بل ہی تھا یا کوئی اور تنازع بھی تھا تو انھوں نے بتایا کہ گھریلو خرچوں کے علاوہ جائیداد اور گھر پر پیسے لگانے کے مسئلے پر بھی اکثر بھائیوں میں لڑائی رہتی تھی۔

’عمر کا بڑا بھائی کبھی کبھی مزدوری کرتا تھا لیکن وہ گھر میں خرچہ نہیں دیتا تھا۔ اب اللہ ہی جانتا ہے کہ اپنے بھائی کو جائیداد کی وجہ سے قتل کیا یا کیا وجہ ہے لیکن فی الحال تو لڑائی کی وجہ بجلی کا بل ہی تھا۔‘

یہ بھی پڑھیےبجلی کی قیمتوں میں اضافہ: ’تندور پر بھی جب پنکھا لائٹ جلنے سے بجلی کا بل بڑھے گا تو روٹی کی قیمت پر اثر پڑے گا‘بجلی کی اوور بلنگ: صارفین کے بِلوں میں اضافی یونٹس کیسے شامل کیے گئے اور اس سے کیسے بچا جائےسوشل میڈیا پر بجلی کے بڑھتے بلوں کا چرچا: ’سرکاری طبقے کو بھی بل بھرنے کا موقع دیا جائے‘Getty Imagesپاکستان میں حالیہ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں لگ بھگ دو گنا اضافہ ہو چکا ہے اور اس اضافے نے عام آدمی کی جیب پر بھی اسی حساب سے بوجھ ڈالا ہے۔ (فائل فوٹو)’عمر کی دو بچیاں ہیں ان کا پتا نہیں کیا ہوگا‘

محمد اعجاز نے اس معاملے پر مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ملک میں مہنگائی نے عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے۔

’غریب آدمی تو ویسے ہی مر رہا ہے۔ میری حکومت سے التجا ہے کہ عوام کا کچھ سوچیں۔ امیروں کے علاوہ غریبوں کی طرف بھی دیکھیں۔ یہ جو افسران کو مفت بجلی ملتی ہے اسے بند کرکے عام آدمی کو ریلیف دیں تاکہ ہم کم از کم زندہ تو رہ سکیں۔‘

ماہ نور کے والد اعجاز احمد نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے بیٹی کو اس کے سسرال والے اس کے شوہر کی زندگی میں نہیں پوچھتے تھے تو اس کے مرنے کے بعد کیا سلوک کریں گے یہ مجھے معلوم نہیں۔

’اس لیے میں اپنی بیٹی اور اس کی بچیوں کو اپنے ساتھ اپنے گھرلے جاوں گا کیونکہ میں ان کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈال سکتا ہوں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’سب سے تکلیف کی بات یہ ہے کہ میری بیٹی چھوٹی عمر میں بیوہ ہو گئی۔ اس کی عمر صرف 22 سال ہے۔ اوپر سے اس کی ایک بیٹی ایک سال اور دوسری بیٹی ڈھائی سال کی ہے۔ میں تو خود بے روزگار ہوں، مزدوری کرتا ہوں۔ پتا نہیں ان کو کیسے پالوں گا۔‘

’میری حکومت وقت سے گزاش ہے کہ میری بیٹی کو انصاف دلوائیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سے بھی سے درخواست ہے کہ وہ میری بیٹی کی بچیوں کی کفالت کرنے میں میری مدد کریں۔‘

بجلی کی قیمت میں اضافہ: ’کھانا کھائیں یا بل دیں، خودکشی حرام نہ ہوتی تو کب کے مر چکے ہوتے‘جولائی میں بجلی کے بل جیبوں پر بھاری کیوں پڑے؟’40 ہزار کا بل، ہمیں تو کوئی اتنا ادھار بھی نہیں دے گا‘: حکومت بجلی کے بلوں میں عوام کو ریلیف دینے میں ناکام کیوں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More