’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کیا ہے اور پاکستان فوج کی جانب سے اس اصطلاح کا استعمال کیوں کیا جاتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Jul 23, 2024

Getty Imagesایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ پاکستانی فوج کی جانب سے ’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی ہو

پاکستان فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے سوموار کے دن ایک پریس کانفرنس میں فوج کے ادارے اور اس کی قیادت پر مبینہ فیک نیوز کی مدد سے تنقید کرنے والوں کو ’ڈیجیٹل دہشت گرد‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان افراد کو قانون اور سزائیں ہی روک سکتی ہیں۔

اس بیان کی اہم بات یہ تھی کہ پاکستان فوج کے شعبہ ابلاغ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل احمد شریف چودھری نے شدت پسندوں اور ’ڈیجیٹل دہشت گردوں‘ کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں کا ہدف فوج ہے۔‘

’انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دہشت گرد فوج، فوج کی قیادت، فوج اور عوام کے رشتے کو کمزور کرنے کے لیے فیک نیوز کی بنیاد پر حملے کر رہے ہیں۔‘

میجر جنرل احمد شریف نے یہ بھی کہا کہ ’جس طرح ایک دہشت گرد ہتھیار پکڑ کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے، اسی طرح ڈیجیٹل دہشت گرد موبائل، کمپیوٹر، جھوٹ، فیک نیوز اور پراپیگنڈے کے ذریعے اضطراب پھیلا کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے۔‘

یہ بیان ایک ایسے دن سامنے آیا جب اسلام آباد میں پولیس اور ایف آئی اے کی مشترکہ کارروائی میں تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کی گرفتاری کے بعد پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی ’ریاست مخالف پروپیگنڈا‘ میں ملوث ہے۔

ایک بیان میں وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس اور ایف آئی اے کی ٹیم نے یہ کارروائی ’ابتدائی تفتیش اور ڈیجیٹل مواد کی روشنی میں‘ کی۔

ادھر پاکستان فوج کے ترجمان کی پریس کانفرنس پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’جب ہماری طرف سے پوچھا جاتا ہے کہ ہمارے خلاف قوانین کو غلط طور پر کیوں استعمال کیا جا رہا ہے، تو کیا یہ بھی ڈیجیٹل دہشت گردی ہے؟ کیا ہمیں یہ حق بھی نہیں؟ صحافی سوال پوچھیں گے تو کیا وہ بھی ڈیجیٹل دہشگرد ہیں؟ یہ نہیں ہو سکتا۔‘

واضح رہے کہ پاکستان فوج کی جانب سے ’ڈیجیٹل دہشتگردی‘ کی اصطلاح اس سے قبل رواں برس مئی میں کور کمانڈر کانفرنس کے اعلامیے میں بھی استعمال کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ڈیجیٹل دہشت گردی کا ’واضح مقصد پاکستانی قوم میں مایوسی پھیلانا اور قومی اداروں کے درمیان اختلافات‘ پیدا کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

ایسے میں یہ سوال جنم لے رہا ہے کہ ڈیجیٹل دہشت گردی کی تعریف کیا ہے اور کس بنیاد پر کسی شخص کو ڈیجیٹل دہشت گرد‘ قرار دیا جا سکتا ہے؟ ساتھ ہی ساتھ ہم نے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی بھی کوشش کی ہے کہ کیا دنیا کے دوسرے ممالک میں ’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے؟

ڈیجیٹل دہشت گردی کیا ہے؟

دنیا بھر میں ’سائبر ٹیرارزم‘ (سائبر دہشت گردی) کی اصطلاح کا استعمال اکثر کیا جاتا ہے۔ ڈوروتھی ڈیننگ ایک مشہور امریکی محقق ہیں جو سائبر سیکیورٹی کے امور پر مہارت رکھتی ہیں۔

وہ ’سائبر ٹیرارزم‘ کی تعریف کچھ یوں پیش کرتی ہیں: سیاسی یا معاشرتی مقاصد کے حصول کے لیے کمپیوٹرز یا ان سے منسلک نیٹ ورک پر کسی حکومت کو نقصان پہنچانے کے لیے کیے گئے حملے سائبر ٹیرارزم کہلاتے ہیں۔

یہاں ایک سوال اور بھی اہم ہے کہ کیا آن لائن پروپیگینڈا یا غلط معلومات پھیلانے کو ’دہشت گردی‘ قرار دیا جا سکتا ہے؟

خفیہ اداروں کو شہریوں کی کالز اور پیغامات تک کیسے رسائی ملتی ہے؟بنوں میں احتجاج، دھرنا اور اب پشاور میں مذاکرات: ہم اب تک بنوں میں فائرنگ کے واقعے کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ حجا کامران کہتی ہیں کہ ’پروپیگنڈا اور ڈِس انفارمیشن کو ڈیجیٹل دہشت گردی نہیں کہا جا سکتا کیونکہ دہشت گردی کا مفہوم بالکل مختلف ہےاور اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ کوئی سخت کارروائی کی جا رہی ہے اور وہ بھی بغیر فیئر ٹرائل کے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس صطلاح کا استعمال دراصل ’آن لائن سپیس پر اپنا کنٹرول بڑھانا ہے اور ایک ڈر کو فروغ دینا ہے تاکہ لوگ اپنے بنیادی حقوق کا استعمال نہ کریں۔‘

حجا کامران کے مطابق ’پروپیگینڈا اور ڈِس انفارمیشن کی روک تھام شواہد پر مبنی فیکٹ چیکنگ کے ذریعے ہونا چاہیے، نہ کہ اسے دہشت گردی کہہ کر جرم قرار دینا چاہیے۔‘

Getty Imagesپاکستان کی وزارتِ داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی ’ریاست مخالف پروپیگنڈے‘ میں ملوث ہےپاکستانی فوج کی جانب سے ’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کی اصطلاح کا استعمال کیوں؟

سنگاپور میں مقیم سکیورٹی امور پر گہری نظر رکھنے والے محقق عبدالباسط کہتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کی اصطلاح کا استعمال افراد یا گروہوں کو بُرا دکھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’اس اصطلاح کے استعمال کا مقصد عوام کی ذہن سازی کرنا، بیانیہ بنایا یا کسی گروہ کے خلاف کریک ڈاؤن کی راہ ہموار کرنا ہوتا ہے۔‘

ان کے مطابق سیکیورٹی کی تکنیکی زبان میں کسی بھی جرم کو دہشتگردی اس وقت تک قرار نہیں دیا جا سکتا جب تک اس کے پیچھے کوئی کوئی نظریہ نہ ہو۔

’جب آپ نظریے کی بنیاد پر کوئی جرم کرتے ہیں تو اسے دہشتگردی کہا جاتا ہے۔‘

ان کے مطابق موجودہ سیاسی صورتحال کو دیکھ کر عام تاثر یہی آتا ہے کہ ’ڈیجیٹل دہشت گردی' کے خلاف کارروائی کا ہدف پی ٹی آئی ہو سکتی ہے جو کہ سوشل میڈیا پر ہمیشہ سے کافی متحرک نظر آئی ہے۔‘

Getty Imagesحجا کامران کہتی ہیں کہ ریاستی اداروں کی کارکردگی پر تنقید کو ’دہشت گردی‘ قرار دینا نامناسب ہے

عبدالباسط کہتے ہیں کہ ’پی ٹی آئی کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی تنقید کے اظہار کے لیے مناسب زبان استعمال کریں، وہ اکثر بہت سخت زبان استعمال کرتے ہیں اور تاریخی حقائق کو مسخ کرتے ہیں۔‘

تاہم وہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ اس رویے کو ڈیجیٹل دہشت گردی قراد دینا چاہیے۔ لیکن وہ یہ ضرور کہتے ہیں کہ 9 مئی کے پُرتشدد مظاہروں کے پیچھے اگر کسی سیاسی نظریہ کا عمل دخل تھا تو ’آئی ایس پی آر اسے دہشت گردی کہنے میں بالکل حق بجانب ہے۔‘

تاہم ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ حجا کامران کہتی ہیں کہ ریاستی اداروں کی کارکردگی پر تنقید کو ’دہشت گردی‘ قرار دینا نامناسب ہے اور اس سے لوگوں کے ان حقوق پر قدغن لگے گی جن کی اجازت انھیں آئین دیتا ہے۔

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’میرے خیال میں ریاستی اداروں کو تنقید پر اپنے نقطہ نظر پر نظرِثانی کرنے اور تنقید اور پروپگینڈا کے درمیان فرق کرنے کی ضرورت ہے۔‘

کیا دنیا کے دوسرے ممالک میں ’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے؟

برطانیہ میں واقع تھنک ٹینک ’اسلامک تھیولوجی آف کاؤنٹر ٹیرارزم‘ کے ڈپٹی ڈائریکٹر فاران جعفری سجھتے ہیں کہ ڈیجیٹل دہشت گردی ایک انتہائی غیر واضح اصطلاح معلوم ہوتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’مغربی لبرل جمہوریتوں میں ریاست یا فوج پر کی جانے والی تنقید کو آزادی اظہار رائے کے زمرے میں دیکھا جاتا ہے۔‘

’ہاں اگر کسی سرکاری افسر کو اس کے مذہب، فرقے یا قومیت کی بنیاد پر تنقید کا نشانہ بنایا جائے تو اسے نفرت انگیزی قرار دیا جاتا ہے۔ ایسے ہی اگر لوگوں کو اُکسایا جائے کہ وہ فوج پر حملہ کریں تو ایسے میں ملزمان پر دہشتگردی سمیت متعدد دفعات لگائی جا سکتی ہیں۔‘

فاران جعفری کے مطابق یہ کہنا مشکل ہوگا کہ پاکستانی فوج خود پر ہونے والی تنقید کے لیے ڈیجیٹل دہشت گردی جیسی غیر واضح اصطلاح کیوں استعمال کر رہی ہے۔

’ہو سکتا ہے کہ سوشل میڈیا پر خود پر ہونے والی تنقید کے لیے کوئی سخت اصطلاح کی تلاش میں ہوں۔‘

تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر فوج پر کی جانے والی کچھ تنقید ان کی سمجھ سے بھی بالاتر ہے۔

’مثال کے طور پر ایکس (ٹوئٹر) پر کچھ اکاؤنٹس ہلاک ہونے پاکستانی فوجیوں کا مذاق اڑا رہے ہوتے ہیں اور کچھ لوگ فوج پر طالبان کے حملوں کی تعریف کر رہے ہوتے ہیں، یہ ریڈ لائن عبور کرنے کے مترادف ہے۔‘

تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے موجودہ قوانین سوشل میڈیا پر ہونے والی نفرت انگیزی کو روکنے کے لیے کافی ہے۔

’میرا نہیں خیال کہ پاکستان کو اس سب سے نمٹنے کے لیے نئے قوانین یا ڈیجیٹل دہشت گردی جیسی غیرواضح اصطلاحات کی ضرورت ہے۔‘

حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی کا اعلان کیا ایک ’سوچا سمجھا‘ فیصلہ ہے یا ’جلد بازی‘ میں اٹھایا گیا قدم؟حکومت نے عمران خان کی جماعت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیوں کیا؟پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی اہل: کیا عمران خان کی جماعت سب سے بڑی پارلیمانی قوت بن سکتی ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More