بنگلہ دیش میں احتجاج، ممتا بینرجی کی متاثرین کو انڈیا میں پناہ کی پیشکش

اردو نیوز  |  Jul 22, 2024

انڈین ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے بنگلہ دیش کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ریاست پڑوسی ملک سے مصیبت میں گھرے لوگوں کے لیے اپنے دروازے کھول دے گی۔

انڈین اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق انہوں نے ترنمول کانگریس کی ’یوم شہدا‘ ریلی میں کہا کہ ’مجھے بنگلہ دیش کے معاملات پر بات نہیں کرنی چاہیے کیونکہ وہ ایک خودمختار ملک ہے اور اس معاملے پر جو کچھ بھی کہنے کی ضرورت ہے وہ مرکز کا موضوع ہے۔ لیکن میں آپ کو یہ بتا سکتی ہوں کہ اگر بے بس لوگ بنگال کے دروازے پر دستک دیتے ہیں تو ہم انہیں ضرور پناہ دیں گے۔‘

وزیر اعلیٰ نے اقوام متحدہ کی ایک قرارداد پر روشنی ڈالی جس میں پناہ گزینوں کو ان علاقوں میں جگہ دی جائے جو بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے آسام میں نسلی تنازعے کی مثال دی اور کہا کہ مغربی بنگال نے اس کے دوران پڑوسی ریاست کے لوگوں کو پناہ دی تھی۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’سینکڑوں طلبہ اور دیگر افراد مصیبت زدہ بنگلہ دیش سے مغربی بنگال لوٹ رہے ہیں۔ میں نے اپنی ریاستی انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ واپس آنے والوں کو ہر طرح کی مدد فراہم کرے۔ مثال کے طور پر تقریباً 300 طلبہ اتوار ہلی بارڈر پر پہنچے اور ان میں سے زیادہ تر بحفاظت اپنی اپنی منزلوں کو روانہ ہو گئے۔ تاہم ان میں سے 35 کو مدد کی ضرورت تھی اور ہم نے انہیں بنیادی سہولیات فراہم کیں۔‘

بنگلہ دیش کے ساتھ انڈیا کی چار ہزار 96 کلومیٹر لمبی سرحد میں س  دو ہزار 216 کلومیٹر طویل سرحد مغربی بنگال کے ساتھ ملتی ہے۔ ریاست کے بنگلہ دیش کے ساتھ گہرے ثقافتی اور لسانی تعلقات ہیں اور اس نے 1971 کی جنگ کے دوران بنگلہ دیش سے لوگوں کی نقل مکانی کی تھی۔

بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ چار دنوں کے دوران ایک ہزار 62 طلبہ مغربی بنگال میں داخل ہوئے۔

ایک ہزار 62 طلبہ میں سے 901 انڈین ہیں اور باقی نیپال، بھوٹان اور بنگلہ دیش کے طلبہ ہیں۔ بی ایس ایف ساؤتھ بنگال فرنٹیئر کے ترجمان اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل اے کے آریہ نے تصدیق کی کہ بی ایس ایف بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور اس نے آئی سی پی اور ایل سی ایس میں خصوصی معاونت قائم کی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More