اگر آپ کے جسمانی اعضا غلط جگہ پر ہوں تو کیا یہ خطرے کی بات ہے؟

بی بی سی اردو  |  Jul 16, 2024

Getty Imagesہمارے جسم میں ہمارے اعضا کے لیے جگہ مخصوص ہے

عام طور پر انسانی جسم کے اعضا ایک ترتیب میں اپنی جگہ پر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بعض بیماریوں کی تشخیص کرتے وقت آسانی ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر کسی کو اگر اپینڈیسائٹس یا پتھری کا عارضہ ہو تو وہ آپ کو یہ بتاتا ہے کہ اسے جان لیوا درد کہاں ہو رہا ہے۔ لیکن بعض اوقات ایسا دیکھا گیا ہے کہ اعضا اپنی مخصوص عام جگہ کے بجائے ’غلط‘ جگہ پر ہوتے ہیں۔

اعضا کے نشو و نما کے نقطہ نظر سے سب سے زیادہ غیر معمولی چیزوں میں سے ایک ڈیکسٹرو کارڈیا ہے جس میں دل سینے میں تھوڑا سا بائیں طرف ہونے کے بجائے (جسے لیوکارڈیا کہا جاتا ہے) دائیں طرف ہوتا ہے۔ یہ صورت حال کافی نایاب ہے اور 12,000 میں سے ایک شخص اس طرح پیدا ہوتا ہے۔

جب یہ دیگر ایبنارملیٹیز یعنی غیر فطری حالتوں کی عدم موجودگی میں ہوتا ہے تو لوگ معمول کی زندگی گزارتے ہیں اور ایسی صورت میں صرف ایکو کارڈیوگرام (ای سی جی) پر مختلف ’علامات‘ نمایاں ہوتی ہیں۔

کچھ لوگوں میں پیٹ اور سینے کے تمام اعضا مخالف سمت میں ہو سکتا ہے جسے سائٹس انورسس ٹوٹلس کہا جاتا ہے۔ گلوکار ڈونی آسمنڈ اور اینریک ایگلیسیاس کے ساتھ ساتھ اداکارہ کیتھرین اوہارا بھی اس صورت حال کا شکار ہیں۔

آسمنڈ کی اس حالت کی تشخیص اس وقت ہوئی جب ان درد کی شکایت کے دوران ڈاکٹر نے ان کے اپینڈیسائٹس کو نظر انداز کر دیا کیونکہ انھیں معمول کے مطابق پہلو میں دائیں جانب کے بجائے بائیں جانب درد ہو رہا تھا۔

سائٹس انورسس ٹوٹلس نسبتاً زیادہ نایاب ہے اور ایسا 10,000 افراد میں سے ایک میں دیکھا گیا ہے۔ عام طور پر یہ مردوں میں زیادہ دیکھا گيا ہے۔ کچھ لوگوں میں صرف دل اور پھیپھڑے ہی الٹی جگہ ہو سکتے ہیں۔ اسے سائٹس انورسس کہتے ہیں۔

Getty Imagesسائٹس انورسس ٹوٹلس نسبتاً زیادہ نایاب ہے لیکن گلوکار اینریک ایگلیسیاس میں اس کی تشخیص ہوئی ہےانسانی جسم میں دانت مختلف جگہ نظر آئے ہیں

ابھی تک کی معلومات کے مطابق 100 سے زیادہ جینز کی نشاندہی کی گئی ہے جو ہمارے اعضا کی صحیح جگہ پر عام طور پر نشوونما کو یقینی بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ سائٹس انورسس وراثت میں اس وقت ملتا ہے جب دونوں والدین ایک ہی جین کی ناقص کاپی پر زندگی بسر کر رہے ہوتے ہیں۔

اگر یہ لوگ صحت مند ہوں تو ان کے اس حالت میں مبتلا ہونے کی کبھی بھی کوئی علامات ظاہر نہیں ہو سکتی ہے۔ درحقیقت ایسے لوگوں کے بارے میں یہ اطلاعات ہیں کہ وہ اوسط متوقع زندگی سے زیادہ عمر پاتے ہیں اور اچھی طرح سے زندگی گزارتے ہیں اور مرنے کے بعد ہی ان میں یہ تشخیص ہوتی ہے کہ وہ اس حالت کا شکار تھے۔

بہت ہی غیر معمولی حالات میں سائٹس انورسس ٹوٹلس والے لوگوں کو لیووکارڈیا ہوتا ہے۔ یہ وہ حالت ہے جس کی وجہ سے دل اور پھیپھڑے بائیں جانب اپنے ’نارمل‘ ترتیب پر واپس آجاتے ہیں۔

صرف دل کے دوسرے عارضے سے دوچار ہونے کی صورت میں ڈیکسٹرو کارڈیا اور سائٹس انورسس ٹوٹلس میں متوقع عمر متاثر ہوتی ہے۔

انسانی جسم میں دانت ہی ایک ایسی چیز ہے جو اپنی معمول کی جگہ سے اکثر اوقات دوسری جگہ ظاہر ہوتی ہے۔ بہت سے لوگوں کی ناک میں دانت نکلتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی ناک سے خون آنا اور ان میں انفیکشن جیسی علامات پیدا ہوتی ہیں۔

کچھ افراد کے چشم خانہ میں بھی دانتوں کے پائے جانے کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ جنھیں اس وقت نکالنا مشکل ہو سکتا ہے جب وہ ہڈی میں مضبوطی سے جگہ بنا لیں۔

سینے میں جلن: کون سی خوراک اسے بڑھاتی ہے اور کون سی غذا اسے کم کرتی ہے؟آپ کا موبائل فون دل کی بیماری کی علامات کیسے بتا سکتا ہے؟’عارضہ قلب کے اشارے نظرانداز کیے جاتے ہیں‘Getty Images’ہیاٹل ہرنیا‘ خواتین اور زیادہ وزن والے افراد میں زیادہ عام ہیںفتق یا ہرنیا یعنی آنت کا نیچے آنا

بعض اوقات جسم کے اعضا بناوٹ کے کسی مسئلے کی وجہ سے غلط جگہ پر نشوونما پانے لگتے ہیں۔

ہرنیا یا آنت بڑھ کر سینے میں چلی جاتی ہے یا پھر وہ اس جگہ سے آگے نکل جاتی ہے جہاں اسے واقعتاً ہونا چاہیے۔

ہمارے ڈایافرام یعنی پیٹ کی جھلی میں معمول کے سوراخ ہوتے ہیں، پٹھوں کی ایک چادر جو ہمیں سانس لینے میں مدد دیتی ہے اور دوسری خون کی نالیوں اور غذائی نالی کو گزرنے دیتی ہے۔

ڈایافرام کی وجہ سے سینے کے اعضا سینے میں اور پیٹ کے اعضا پیٹ میں رہتے ہیں۔ تاہم کچھ حالات میں یہ سوراخ کمزور ہو سکتے ہیں اور دباؤ میں اضافے (کھانسی، چھینک، یا تناؤ) کے سبب چیزوں کو ان میں سے گزرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

جگر، چھوٹی آنت کے کچھ حصے اور بڑی آنت بڑھ کر سینے میں پہنچ سکتے ہیں۔

عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ پیٹ کا کچھ حصہ غذائی نالی کے کھلنے کے ذریعے ہرنیا میں اضافے کا سبب ہوتا ہے۔ یہ ’ہیاٹل ہرنیا‘ بہت عام ہے اور 40 سال کی عمر تک ہر چار میں سے ایک فرد میں یہ ہوتا ہے جبکہ 50 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میںیہ 55 سے 60 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، لیکن بہت سے لوگوں میں اس کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں۔

Getty Images'ہیاٹل ہرنیا' بہت عام ہے اور 40 سال کی عمر تک ہر چار میں سے ایک فرد میں یہ ہوتا ہے’ہیاٹل ہرنیا‘ خواتین اور زیادہ وزن والے افراد میں زیادہ عام

ہیاٹل ہرنیا کی ایک قسم خطرناک ہو سکتی ہے اور یہ پیراسوفیگل ہرنیا ہے جو معدہ کا گلا گھونٹ سکتا ہے اور اس کی وجہ سے خون کی اہم فراہمی بند ہو جاتی ہے۔ ایسی صورت میں ہنگامی سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔

ہرنیا کی ایک اور قسم انگیونل ہرنیا ہے۔ اس حالت میں آنت کے ٹکڑے پیٹ کے نچلے حصے میں براہ راست اس کے کھلنے کے ذریعے داخل ہو سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر نالی میں جا سکتے ہیں۔

انگیونل ہرنیا مردوں میں زیادہ عام ہیں۔ خواتین میں اس کے ہونے کا تین فیصد امکان ہوتا ہے جبکہ مردوں میں اس کا 27 فیصد امکان دیکھا گیا ہے۔

بعض صورتوں میں بڑا ہرنیا گھٹنوں کی سطح تک پہنچ سکتا ہے۔ ایک مختلف قسم کا انگیونل ہرنیا قدرتی سوراخ کے بجائے کینال کی دیوار سے باہر نکل سکتا ہے۔ یہ بوڑھے مرد مریضوں میں نایاب لیکن زیادہ عام ہے۔

Getty Imagesحمل یا بچے کی پیدائش کے دوران اندام نہانی کا پھیلاؤ ہوسکتا ہےپرولیپس یا ا‏عضا کا اپنی جگہ سے نیچے چلے جانا

ایک مسئلہ پرولیپس کی وجہ سے اعضاکا غلط جگہ پر چلے جانے ہے۔ یہ عمل خاص طور پر خواتین میں دیکھا جاتا ہے جہاں بچہ دانی اندام نہانی میں پھسل سکتی ہے۔

سب سے زیادہ سنگین صورت میں یہ اندام نہانی سے باہر تک پھیل سکتی ہے۔ یہ حمل اور بچے کی پیدائش کے دوران ہو سکتا ہے اور یہ ایک اہم خطرے کی نمائندگی کرتا ہے۔

یوٹرین پرولیپس کے خطرے کے عوامل میں متعدد بچوں کی فطری طور پر اندام نہانی سے پیدائش، زیادہ وزن، دائمی قبض، اور بڑی عمر شامل ہیں۔

اگرچہ غلط جگہ پر اعضا اور ڈھانچے کا ہونا ناگوار معلوم ہو سکتا ہے لیکن ان میں سے بہت سی حالتوں کی تشخیص اور علاج کرنے کی ہماری صلاحیت نے بہت سے ایسے لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر کیا ہے جو ان میں مبتلا تھے۔

’عارضہ قلب کے اشارے نظرانداز کیے جاتے ہیں‘سینے میں جلن: کون سی خوراک اسے بڑھاتی ہے اور کون سی غذا اسے کم کرتی ہے؟صحت کی حفاظت کے لیے 30 سال کی عمر کے بعد کون سے طبی ٹیسٹ کروانے ضروری ہیں؟ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنا کیا واقعی صحت کے لیے اچھا نہیں؟خاموش بیماری جو لاکھوں جانیں لے جاتی ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More