سام سنگ کی گیلیکسی رِنگ کیا ہے اور کیا یہ سمارٹ واچ کی جگہ لے سکے گی؟

بی بی سی اردو  |  Jul 13, 2024

فٹنس اور ہیلتھ ٹریکنگ ٹیکنالوجی پسند کرنے والوں کو راغب کرنے کے لیے سام سنگ نے گلیکسی رِنگ متعارف کروادی ہے۔

یہ رِنگ بدھ کے روز سام سنگ کے گلیکسی اَن پیکڈ ایونٹ میں متعارف کروائی گئی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ڈیوائس مصنوعی ذہانت (AI) سے لیس ہے۔

آج سے پہلے اس طرز کی ڈیوائسز کو کوئی خاص پذیرائی نہیں ملی ہے حالانکہ انگلینڈ کی مردوں کی فٹ بال ٹیم کی جانب سے سمارٹ رِنگ کا استعمال خبروں کی زینت بنا ہے۔

مگر اب ایسا لگتا ہے کہ سام سنگ سمارٹ رِنگ کی مارکیٹ میں داخل ہو کر اس تاثر کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سام سنگ اب تک کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ہے جو اس مارکیٹ میں داخل ہوئی ہے۔

بین ووڈ بطور تجزیہ کار سی سی ایس انسائٹ سے منسلک ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سام سنگ کی جانب سے اس پروڈکٹ کا انتخاب بہت دلچسپ ہے۔

ان کی کمپنی کے اندازے کے مطابق سنہ 2025 میں عالمی مارکیٹ میں تقریباً 40 لاکھ سمارٹ رِنگز کی مانگ ہو سکتی ہے۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ سمارٹ واچ کی فروخت کے مقابلے میں یہ تعداد انتہائی کم ہے۔

ان کے مطابق اگلے سال تقریباً 25 کروڑ سمارٹ واچز فروخت ہونے کی توقع ہے۔

تاہم دوسروں کا خیال ہے کہ سام سنگ کے سمارٹ رِنگز کی مارکیٹ داخل ہونے سے اسے مرکزی دھارے میں لانے میں مدد ملے گی۔

مارکیٹ ریسرچ فرم آئی ڈی سی کے تجزیہ کار فرانسسکو جیرونیمو کہتے ہیں کہ زیادہ تر صارفین کے لیے سام سنگ کی گیلیکسی رِنگ ان کا کسی بھی سمارٹ رِنگ سے پہلا تعارف ہوگا۔

ان کے خیال میں کسی بھی پروڈکٹ کو لے کر صارفین کے ذہن میں جو پہلا برانڈ آتا ہے وہ کافی اہم ہوتا ہے۔

برطانیہ اور آئرلینڈ میں سام سنگ کے موبائل ڈویژن کے سربراہ جیمز کٹو نے گیلیکسی رِنگ کو کمپنی کے لیے ایک ’اہم موقع‘ قرار دیا ہے۔

سمارٹ واچ جو پارکنسنز کی علامات کی قبل از وقت پیش گوئی کر سکتی ہے’سمارٹ فون کِلر‘ کہلانے والا مصنوعی ذہانت کا آلہ ’ریبٹ آر ون‘ عام فون کی جگہ لے پائے گا؟’ایپل انٹیلیجنس‘ کیا ہے اور یہ آپ کے آئی فونز کو کیسے بدل دے گا؟سمارٹ رِنگ کیا ہوتی ہے؟

سمارٹ رِنگز صحت کے مختلف میٹرکس کی نگرانی کے لیے چھوٹے چھوٹے سینسرز کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ڈیوائسز آپ کی صحت کے مختلف پہلوؤں جیسے کہ دل کی دھڑکن، نیند اور ماہواری کو ٹریک کر سکتے ہیں۔

فی الحال سمارٹ رنگ مارکیٹ پر فن لینڈ کی ہیلتھ ٹیک فرم ’اورا‘ کا غلبہ ہے۔

حالیہ برسوں میں کِم کارڈیشین جیسی مشہور شخصیات کے لیے یہ انگوٹھیاں فٹنس ٹیک فیشن کا اہم جزو بن چکی ہیں۔

کیا یہ رِنگز سمارٹ واچز کی جگہ لے سکیں گی؟

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ڈیواسز اپنے چھوٹے سائز اور دلکش دکھنے کی وجہ سے ایپل واچ اور گوگل پکسل واچ جیسی سمارٹ واچز کی جگہ لے سکتی ہیں۔

جیمز کٹو گلیکسی رِنگ کو سام سنگ کی ’اب تک کی سب سے چھوٹی اور مجرد مصنوعات‘ کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ ایک ایسی ڈیوائس ہے جو 24 گھنٹے آپ کی صحت اور نیند کے بارے میں آپ کو باخبر رکھنے کی پیشکش کرتا ہے۔

عام طور پر سمارٹ واچز میں سمارٹ رِنگز سے زیادہ سینسر ہوتے ہیں جو انھیں صحت کے ڈیٹا کی وسیع رینج تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔

جیرونیمو کہتے ہیں کہ یہ سمارٹ انگوٹھیاں ان لوگوں کو ایک آسان اور آرام دہ متبادل فراہم کرتی ہیں جو بھاری سمارٹ گھڑی نہیں پہننا چاہتے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ڈیوائسز خاص طور رات کو نیند کے پیٹرن کو ٹریک کرنے میں کافی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

یہ سمارٹ رِنگ اینڈرائیڈ 11 یا اس سے اوپر کے ورژن پر چلنے والے سام سنگ گلیکسی سمارٹ فونز کے ساتھ کام کرتی ہے ۔

24 جولائی سے یہ برطانیہ میں 399 پاؤنڈز (لگ بھگ142,000 روپے) میں دستیاب ہوگی۔

’محتاط رہیں کہ آپ کا کون سا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے‘

ڈاکٹر ایفپراکسیا زمانی ڈرہم یونیورسٹی میں انفارمیشن سسٹم کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سام سنگ گلیکسی رِنگ کا شمار ان مصنوعات میں ہوتا ہے جو صارفین کو ان کی صحت اور تندرستی کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ ان کے مطابق بہت سے صارفین کے لیے یہ ایک ’پرکشش آفر‘ ہو سکتی ہے۔

لیکن وہ خبردار کرتی ہیں کہ صارفین کو ایسی مصنوعات استعمال کرتے ہوئے احتیاط برتنی چاہیے جنھیں ان کے صحت کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے۔ ڈاکٹر زمانی کہتی ہیں کہ لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ ان کا کون سا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے، اور اسے کیسے اور کہاں شیئر کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر زمانی کہتی ہیں کہ ایک ہی سسٹم کا حصہ ہونے کے ناطےنہ صرف رِنگ بلکہ سمارٹ واچ اور فون سے بھی ڈیٹا اکٹھا کیا جا سکتا ہے۔ ’اگر اس سارے ڈیٹا کو اکٹھا ایک ساتھ استعمال کیا جائے تو اس کے مثبت سے زیادہ منفی اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔

ماہواری سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنا ماضی میں بھی تنازعے کا باعث رہا ہے۔

گذشتہ برس برطانیہ کے انفارمیشن کمشنر کے دفتر نے ڈیٹا کی حفاظت کے خدشات پر ماہواری کا ڈیٹا رکھنے والی ایپلیکیشن کا جائزہ شروع کیا تھا۔

الیکٹرانک ناک: ’کتے کی ناک سے ہزار گنا زیادہ حساس‘ آلہ جو کھانوں کی صنعت میں تبدیلی لا سکتا ہےایپل کے 10 لاکھ مالیت کے ہیڈ سیٹ کی فروخت شروع مگر اس میں خاص بات کیا ہے؟’ڈم فون‘ کیا ہے جسے نوجوان سکرین ٹائم کم کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More