’سنی اتحاد کونسل کو جانتا کون ہے؟‘: مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ، عدالت میں کیا ہوا

بی بی سی اردو  |  Jul 12, 2024

Getty Images

مخصوص نشستوں سے متعلقپشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر جمعے کے دن بارہ بجےفیصلہ سنایا جانا تھا اور کوئی بھی اسفیصلے کے بارے میں پیش گوئی نہیں کرسکتا تھا کہ آج کیا فیصلہ آنے والا ہے۔

یہاں تک کہ خود کمرہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی سے تعلقرکھنے والے ارکان پارلیمان اور وکلاکو بھی یہ امید نہیں تھی کہکہ فیصلہ ان کی جماعت کے حق میں آئے گا کیونکہ عدالت نے تو پی ٹی آئی کی اس اپیل کی سماعت میں فریق بننے کی درخواست کو منظور نہیں کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اس اپیل پر فیصلہ سنانے کے لیے جمعرات کو جو کاز لسٹ جاری کی اس میں ابتدائی طور پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی ریگولر بینچ نے فیصلہ سنانا تھا۔ اس سے یہ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ چیف جسٹس ہی اس اپیل کے آتھر جج(جس نے فیصلہ لکھا ہو)ہیں، ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد ہو جائے گی۔

لیکن کچھ گھنٹوں کے بعد کاز لسٹ دوبارہ جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ اس اپیل پر اب 13 رکنی بینچ فیصلہ سنائے گا اور وقت دن 12 بجے کا رکھا گیا تھا۔

فیصلہ سنانے سے پہلے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے شاہراہ دستور اور سپریم کورٹ کی جانب جانے والے راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا تھا اور پولیس کے ساتھ فوج کی نفری بھی وہاں پر تعینات کی گئی تھی۔

فیصلہ سنائے جانے سے ایک گھنٹہ پہلے ہی کورٹ روم نمبر ون لوگوں سے بھر چکا تھا اور اس مرتبہ زیادہ تعداد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی خواتین کی تھی۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کمرہ عدالت میں داخل ہونے کے بعد سیدھا اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے پاس گئے اور ان سے گلے ملےاور ان دونوں کی ملاقات کے بعد ایسا محسوس ہی نہیں ہو رہا تھا کہ دونوں نے اس اپیل کی سماعت کے دوران ایک دوسرے کے خلاف دلائل دیے ہیں۔

13 رُکنی بینچ 12:15 منٹ پر روم نمبر ون میں داخل ہوا اور ججز جب اپنی نشستوں پر براجمان ہو گئے تو چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ یہ فیصلہ 8 – 5 کے تناسب سے آیا ہے۔

جب اس دوران انھوں نے کچھ توقف سے کام لیا تو ایسا تاثر قائم ہوا جیسے سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد ہو گئی ہے۔ اس دوران پی ٹی آئی کے وکلا نے اپنے سروں کو جھکا لیا اور پھرچند لمحوں کے بعد چیف جسٹس نے ان ججز کے نام لیے جو کہ اکثریت میں تھے۔

جب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ کوفیصلے کا آپریٹیو پارٹ پڑھنے کو کہا توپی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمان اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوگئے اور انھیں یقین ہوگیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل کو منظور کرلیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کی زیر حراست خواتین کے اہلخانہ مشکلات کا شکار: ’اُدھر عدالتیں ریلیف دیتی ہیں، اِدھر کسی نئے مقدمے میں پکڑ لیا جاتا ہے‘پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 82 ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل: تحریک انصاف پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں حاصل کر لے گی؟پی ٹی آئی کو ’سوشل میڈیا کی پارٹی‘ کا طعنہ دینے والی جماعتیں کیسے سوشل میڈیا پر ہی اس سے شکست کھا گئیں

واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس سال مئی میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر حکم امتناع جاری کیا تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ جب فیصلے کا آپریٹیو پارٹ پڑھ رہے تھے تو جسٹس منیب اختر اور جسٹس اطہر من اللہ کے چہروں پر مسکراہٹ واضح تھی جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے چہرے پر سنجیدگی عیاں تھی۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی پارٹی تسلیم کرنے سے ہی انکار کیا اور کہا کہ چونکہ اس کے چیئرمین صاحبزاد حامد رضا نے آزاد حیثیت میں انتحابات میں حصہ لیا ہے اس لیے وہ مخصوص نشستیں لینے کے حقدار نہیں ہیں۔

فیصلہ سنائے جانے کے بعدکمرہ عدالت میں موجود پی ٹی ائی کے ارکان ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے تھے، جبکہ اس وقت سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے لیکن پی ٹی آئی کا کوئی بھی رہنما ان کے پاس انھیں مبارکباد دینے نہیں جارہا تھا اوراس صورت حال کو دیکھتے ہوئےسنی اتحاد کونسل کے چییرمین خود پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے پاس جاکر ان سے گلے ملتے رہے۔

پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمان کمرہ عدالت میں ہی گفتگو کررہے تھے کہ شکر ہے کہ سپریم کورٹنےہماری آزاد حثیت کو ختم کرتے ہوئے ہمیں ایک جماعت تسلیم کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مخصوص نشستوں کا حقدار بھی ٹھہرایا ہے۔

سر دار لطیف کھوسہ، جو کہ لاہور سے سابق وزیر اعظم عمران خان کے حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، ان سے پوچھا گیا کہ سنی اتحاد کونسل میں آپ کی شمولیت کیوں نہیں ہوئی؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صاحبزادہ حامد رضا کا احترام اپنی جگہ لیکن ’سنی اتحاد کونسل کو جانتا کون ہے‘ یہ تو پارلیمانی جماعت ہی نہیں ہے، ہم تو مجبوری میں اس جماعت میں شامل ہوئے تھے ورنہ ووٹ تو عمران خان کے نام پر ہمیں ملا ہے۔

Getty Images

عدالتی فیصلہ سننے کے بعد جب بیرسٹر گوہر، شبلی فراز اور علی محمدخان نے سپریم کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے گفتگو کی تو ان کے ساتھ صاحبزادہ حامد رضا بھی کھڑے تھے۔ لیکن انھیں صرف چند جملے بولنے کا موقع دیا گیا اور پھر ساری گفتگو پی ٹی آئی کے رہنماوں نے ہی کی۔

میڈیا سے گفتگو کے بعد پی ٹی آئی کے رہنما ایک دوسرے کے ساتھ کورٹ روم کے احاطے سے باہر چلے گئے، جبکہ صاحبزادہ حامد رضا اکیلے ہی اپنی گاڑی میں بیٹھ کر سپریم کورٹ سے گئے۔

فیصلہ سنائے جانے کے بعد کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں اور وکلا کا کہنا تھا کہ شاید اب پی ٹی آئی کے اراکین سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین کو اتنی اہمیت نہ دیں جو اس فیصلہ کے آنے سے پہلے دی جاتی تھی۔

مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر سماعت: ’سپریم کورٹ کا فیصلہ انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق تھا، اسے بلے کے نشان سے کنفیوز نہ کیا جائے‘’ہم کالی بھیڑیں نہیں ’بمبل بِی‘ ہیں‘: عمران خان کا ویڈیو لِنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیشی کا احوالاستعفیٰ دینے والے سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس اعجاز الاحسن کون ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More