’ایک ہزار بچوں کا باپ‘: وہ شخص جو اپنے سپرم سے پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد خود بھی نہیں جانتا

بی بی سی اردو  |  Jul 11, 2024

دنیا میں بے اولاد جوڑوں کی مدد کے لیے کئی طریقے اپنائے جاتے ہیں، جن میں سے ایک سپرم عطیہ کرنا بھی ہے لیکن ہالینڈ میں ایک شخص نے اتنے جوڑوں کو اپنا سپرم عطیہ کردیا کہ حکام کے لیے یہ گِننا مشکل ہو گیا کہ آخر وہ کتنے بچوں کے باپ ہیں۔

43 سالہ جیکب جوناتھن مایر کی کہانی شہہ سُرخیوں میں اس وقت آئی جب یہ معلوم ہوا کہ انھوں نے عدالتی پابندی کے باجود درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں افراد کو سپرم عطیہ کیا ہے۔

اس شخص کی کہانی کو ویڈیو سٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر ایک دستاویزی فلم کی شکل میں پیش کیا جا رہا ہے، تاہم مذکورہ شخص نے اس ڈاکومینٹری کو یکطرفہ قرار دے کر قانونی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

کچھ خاندانوں کا کہنا ہے کہ جوناتھن نے انھیں دھوکہ دیا، جبکہ اس ڈونر نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور ان کے سپرم عطیہ کرنے سے سینکڑوں لوگوں کو خوشی ملی ہے۔

کچھ خواتین جنھوں نے ان کا سپرم استعمال کیا تھا، وہ اس دستاویزی سیریز میں نظر آئی ہیں جسے کچھ روز قبل نیٹ فلکس پر ریلیز کیا گیا ہے۔ اس میں ان خواتین کی زبانی بتایا گیا ہے کہ ہالینڈ کے اس شخص نے کیسے لوگوں کو دھوکہ دیا۔

ان میں سے ایک خاتون نے کہا کہ جوناتھن کے بچوں کی اصل تعداد جاننےکے بعد وہ خود کو ’دھوکے کا شکار، غمگین اور غصے‘ میں محسوس کرتی ہیں۔

جوناتھن جیکب 2017 میں اس وقت مشہور ہوئے جب ہالینڈ کی ایک عدالت نے انھیں فرٹیلیٹی کلینکس میں سپرم عطیہ کرنے سے روکنے کا حکم دیا، کیونکہ ان کے سپرمز سے صرف اسی ملک میں 100 سے زائد بچے پیدا ہوئےتھے۔

واضح رہے ہالینڈ کے قانون کے مطابق کوئی بھی شخص صرف 25 بچوں کی پیدائش کے لیے اپنا سپرم عطیہ کرسکتا ہے۔

ان کا کیس 2023 میں دوبارہ اس وقت منظر عام پر آیا جب یہ معلوم ہوا کہ انھوں نے عدالت کے حکم کی تعمیل نہیں کی ہے۔

جوناتھن نے اپنا سپرم بیچنا جاری رکھا اور ہالینڈ میں حکام کے اندازے کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 1 ہزار بچے ایسے ہیں جن کے وہ بائیولوجیکل باپ ہیں۔

ان کے خلاف فردِ جرم عائد کیے جانے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ انھوں نے جان بوجھ کر اپنے پہلے سے موجود بچوں کی تعداد کے حوالے سے سینکڑوں خاندانوں سے جھوٹ بولا۔

جوناتھن نے دستاویزی فلم کا حصہ بننے سے انکار کردیا تھا۔ انھوں نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران الزامات کی تردید کی ہے اور اپنے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن لوگوں کو ان کا سپرم ملا، ان میں سے بہت سے لوگ ’خوش ہیں۔‘

Getty Imagesمایر صرف ہالینڈ میں 102 بچوں کے باپ ہیں17 سال تک عطیات

مایر تقریباً 17 سال تک سپرم عطیہ کرتے رہے ہیں۔ ایسے کیسز بھی منظرِ عام پر آئے ہیں جن میں انھوں نے فرٹیلیٹی کلینکس کے بجائے نجی طور پر کچھ خاندانوں کو براہ راست اپنا سپرم فراہم کیا ہو۔

صرف ہالینڈ میں وہ 102 بچوں کے باپ ہیں، جو 11 کلینکس میں دیے گئے عطیات سے پیدا ہوئے۔

چونکہ انھیں 2017 میں اس ملک میں سپرم عطیہ کرنے سے روک دیا گیا تھا، اس لیے وہ 2023 تک اپنا سپرم بیرون ملک بھیجتے رہے۔

اسی برس ایک خاتون اور ان کی حمایت کرنے والے ادارے نے مایر کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا اور دعویٰ کیا کہ ان کے عمل سے ممکنہ بہن، بھائیوں میں لاعلمی کے باعث جنسی تعلق کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

اپنی عدالتی گواہی میں مایر نے یہ اعتراف کیا ہے کہ ان کے 550 سے 600 کے درمیان بچے ہو سکتے ہیں۔

تاہم عدالت نے کہا کہ ان کے سپرم عطیہ کرنے کے سبب کئی براعظموں میں 1 ہزار سے زائد بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔

آخر کار ایک جج نے انھیں مزید والدین کو سپرم عطیہ کرنے سے منع کیا اور کہا کہ اگر انھوں نے ایسا کیا تو انھیں ہر عطیہ کے بدلے 100,000 امریکی ڈالر کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مردوں میں سپرم کاؤنٹ کم ہونے کی پانچ اہم وجوہات اور اس سے بچنے کے طریقےناقص خوراک، تناؤ اور شراب نوشی، وہ عوامل جو مردانہ بانجھ پن کی وجہ ہو سکتے ہیں’ایک ہزار بچوں والا آدمی‘

’دی مین ود 1,000 چلڈرن‘ کے عنوان سے بننے والی دستاویزی سیریز میں کئی خاندانوں اور خواتین کے انٹرویوز پیش کیے گئے ہیں جنھیں یہ علم ہوا کہ مایر کے سینکڑوں بچے ہیں، جن کے بارے میں انھوں نے مبینہ طور پر اپنا سپرم عطیہ کرتے ہوئے واضح نہیں بتایا تھا۔

نٹالی نامی خاتون نے بی بی سی کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ’میں پریشان ہوں کیونکہ اس وقت اس نے مجھے بتایا کہ وہ پانچ خاندانوں کو سپرم عطیہ کر رہے ہیں ۔‘

نٹالی نے مزید کہا کہ انھیں خبروں سے پتہ چلا کہ ان کے ڈونر نے واقعی ایسا کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ ممکنہ طور پر یہ بچے آپس میں ملیں گے اور محبت میں پڑ جائیں گے، کیونکہ انھیں ایک دوسرے میں کشش محسوس ہوگی لیکن وہ اس حقیقت سے واقف نہیں ہیں کہ ان سب کے ڈونر والد ایک ہی ہیں۔‘

لیکن مایر کا دعویٰ ہے کہ دستاویزی سیریز کی کہانی ان لوگوں پر مرکوز ہے جو عطیات سے ’خوش نہیں‘ ہیں حالانکہ بہت سے ایسے بھی جوڑے ہیں جو ان کے شکر گزار ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا ’انہوں نے جان بوجھ کر (دستاویزی فلم) کو ’1000 بچوں کا آدمی‘ کا نام دیا، جبکہ اس کا نام ’سپرم ڈونر‘ ہونا چاہیے، جس نے بے اولاد خاندانوں کو 550 بچے دینے میں مدد کی۔‘

انھوں نے بی بی سی کو یہ بھی بتایا کہ انھوں نے سینکڑوں بچے پیدا کرکے ’بالکل بھی کچھ غلط نہیں‘کیا۔ انھوں نے اس امکان کو بھی رد کیا کہ دو سوتیلے بہن بھائیوں کے درمیان رشتہ قائم ہو سکتا ہے کیونکہ وہ گمنام ڈونر نہیں ہیں۔

انھوں نے کہا ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اب سستے ڈی این اے ٹیسٹ موجود ہیں اور میں ڈی این اے ڈیٹا بیس میں موجود ہوں، آپ معلوم کر سکتے ہیں۔‘

مایر نے عندیہ دیا کہ وہ نیٹ فلکس کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے۔ تاہم سٹریمنگ پلیٹ فارم نےاس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

سیریز کی ایگزیکٹو پروڈیوسر نٹالی ہل نے کہا کہ انھوں نے واقعات کی تحقیقات میں چار سال گزارے اور تقریباً 50 متاثرہ خاندانوں سے بات کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’50 خاندانوں نے عدالت میں مایر کے جھوٹ کے بارے میں چونکا دینے والے بیانات دیے ہیں اور جج سے التجا کی کہ انھیں عطیہ دینے سے روکا جائے‘۔

جنسی تعلق کے نتیجے میں حمل ٹھہرنے سے متعلق سُنی سُنائی باتیں جن کا حقیقت سے کم ہی تعلق ہےمردوں میں سپرم کاؤنٹ کم ہونے کی پانچ اہم وجوہات اور اس سے بچنے کے طریقےسائنسدانوں نے نطفے یا انڈے کے بغیر انسانی جنین کا پورا ماڈل تیار کرلیا’تولیدی علاج سے پیدا ہونے والے لڑکوں کو بھی مسائل‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More