پیرس اولمپکس: ارشد ندیم سمیت سات رکنی پاکستانی دستے میں شامل ایتھلیٹس کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Jul 07, 2024

پیرس میں اولمپکس رواں مہینے جولائی کی 26 تاریخ سے شروع ہو رہے ہیں اور اس مرتبہ ان مقابلوں میں سات پاکستانی شرکت کریں گے۔

پاکستان نے آخری مرتبہ اولمپکس میں کوئی بھی تمغہ بارسلونا میں 1992 میں جیتا تھا۔ اس برس ہاکی ٹیم تیسرے نمبر پر رہی تھی اور کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ انفرادی مقابلوں میں آخری مرتبہ پاکستان نے کوئی بھی تمغہ 1988 میں جیتا تھا اور یہ میڈل جیتنے والے باکسر حسین شاہ تھے۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں اولمپکس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی ارشد ندیم، کشمالہ طلعت، گلفام جوزف، غلام مصطفیٰ بشیر، جہاں آرا نبی، محمد احمد درانی اور فائقہ ریاض کریں گے۔

سنہ 2021 میں جاپان کے شہر ٹوکیو میں منعقد ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں 9 پاکستانی ایتھلیٹس نے حصہ لیا تھا، تاہم اس بار بھی کوئی پاکستانی کھلاڑی ملک کے لیے میڈل نہیں جیت سکا تھا۔

پاکستانی دستے میں شامل ارشد ندیم وہ کھلاڑی ہیں جو نہ صرف بین الاقوامی شہرت رکھتے ہیں بلکہ ان سے گذشتہ اولمپکس مقابلوں میں بھی میڈل جیتنے کی امید لگائی گئی تھی اور اس کے بعد سے سنہ 2022 میں کامن ویلتھ گیمز میں سونے اور ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں چاندی کا تمغہ حاصل کرنے کے بعد ان سے لگائی گئی امیدوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

آئیے نظر ڈالتے ہیں ان پاکستانی ایتھلیٹس پر جو پیرس اولمپکس کے دوران ایکشن میں نظر آئیں گے۔

Getty Imagesارشد ندیمکا تعلق صوبہ پنجاب کے علاقے میاں چنوں سے ہےارشد ندیم (جیولن تھرو)

ارشد ندیم پاکستان واپڈا سے منسلک ہیں اور ان کا تعلق صوبہ پنجاب کے علاقے میاں چنوں سے ہے اور وہ پاکستان کے سات رکنی اولمپکس دستے میں میڈل حاصل کرنے کی سب سے زیادہ امید بھی ان ہی سے لگائی جا رہی ہے۔

27 سالہ ارشد ندیم ماضی میں پاکستان کے لیے کامن ویلتھ گیمز میں سونے اور عالمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیت چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ 2017 میں اسلامک سالیڈیرٹی گیمز میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

گذشتہ مہینے ارشد ندیم کو فِن لینڈ میں پاوو نورمی گیمز میں حصہ لینا تھا تاہم وہ پنڈلی میں انجری کے سبب ان مقابلوں میں حصہ نہیں لے سکے تھے۔

لیکن ارشد ندیم اب بھی پُرامید ہیں کہ وہ پیرس اولمپکس میں اچھی کارکردگی دکھا پائیں گے۔

پاکستانی اخبار ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’انجریاں میرے لیے عام سے بات ہے، خاص طور پر اس وقت جب موسم انتہائی گرم اور درجہ حرارت 45 سے 47 تک پہنچا ہو۔ اس کی وجہ سے پسینہ زیادہ آتا ہے اور انجری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔‘

وہ ماضی میں 90 میٹر سے زائد کے فاصلے پر بھی جیولن پھینک چکے ہیں۔

Getty Imagesکشمالہ طلعت کا تعلق صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی سے ہےکشمالہ طلعت (نشانہ باز)

21 سالہ پاکستانی نشانہ باز کشمالہ طلعت نے رواں برس انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں منعقد ہونے والی ایشین شوٹنگ چیمپیئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا اور ان کی اسی کامیابی کے سبب وہ پیرس اولمپکس کے لیے کوالیفائی کر گئی تھیں۔

پیرس اولمپکس میں کشمالہ طلعت نشانہ بازی کے 10 میٹر اور 25 میٹر کے مقابلوں میں حصہ لیتی ہوئی نظر آئیں گی۔

خواتین کی نشانہ بازی کی 10 میٹر کی عالمی رینکنگ میں کشمالہ طلعت 37ویں اور 25 میٹر کی عالمی رینکنگ میں 41ویں نمبر پر ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کشمالہ طلعت کا تعلق صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی سے ہے اور وہ جہلم میں فوجی افسران اور ایک غیر ملکی کوچ کے زیرِ تربیت رہی ہیں۔

ان کی 53 سالہ والدہ پاکستانی فوج کی نرسنگ سروس میں بطور میجر خدمات انجام دے رہی ہیں۔

فائقہ ریاض (سپرنٹر)

فائقہ ریاض نے گذشتہ برس نیشنل چیمپیئن شپ میں 100 میٹر کی ریس جیتی تھی اور پاکستان کی ’تیز ترین خاتون‘ کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

چند دن قبل چینی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ ’ہر کھلاڑی کے لیے اولمپکس میں جانا بہت بڑا خواب ہوتا ہے اور یہ خواب میں نے پورا کر لیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں پاکستان کی عوام سے درخواست کروں گی کہ وہ میرے لیے دعا کریں تاکہ میں اولمپکس میں بہترین کارکردگی دکھا سکوں۔‘

فائقہ ریاض کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے حافظ آباد سے ہے۔ وہ اکاؤنٹنگ اور فنانس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر چکی ہیں۔

فائقہ ریاض ماضی میں ہاکی بھی کھیلتی رہی ہیں اور وہ سنہ 2016 میں تھائی لینڈ کے دورے سے قبل لگائے گئے خواتین کی ہاکی ٹیم کے تربیتی کیمپ کا حصہ بھی تھیں۔

Getty Imagesغلام مصطفیٰ بشیر (نشانہ باز)

غلام مصطفیٰ بشیر ماضی میں ٹوکیو اور ریو اولمپکس میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

ٹوکیو اولمپکس میں غلام مصطفیٰ بشیر 25 میٹر فائر پسٹل ایونٹ کے دوسرے مرحلے میں خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے، جس کے بعد وہ فائنل مرحلے تک رسائی حاصل نہیں کر سکے تھے۔

37 سالہ پاکستانی نشانہ باز نے 2022 میں مصر کے شہر قاہرہ میں ورلڈ چیمپیئن شپ کے دورن کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔

غلام مصطفیٰ بشیر کا تعلق صوبہ سندھ کے شہر کراچی سے ہے۔

گلفام جوزف (نشانہ باز)

گلفام جوزف ٹوکیو اولمپکس میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور انھوں نے نشانہ بازی کے مقابلوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ بھی کیا تھا۔

تاہم جہلم سے تعلق رکھنے والے نشانہ باز پہلے راؤنڈ میں ٹاپ 8 کھلاڑیوں میں جگہ نہیں بنا سکے تھے اور اگلے مرحلے تک کوالیفائی نہیں کر سکے تھے۔

وہ پہلے راؤنڈ میں 9ویں پوزیشن پر رہے تھے۔

گلفام جوزف رواں برس انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں ہونے والی ایشین چیمپیئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

وہ 2022 میں قاہرہ میں ہونے والی عالمی شوٹنگ چیمپیئن شپ میں چھٹی پوزیشن پر رہے تھے اور پیرس اولمپکس کے لیے براہ راست کوالیفائی کر گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیےاولمپکس مقابلے کب شروع ہوئے اور ان میں مذہب کا کتنا عمل دخل تھا؟’ریاست دشمن‘ کہلانے والی خاتون جو ملک کے لیے اولمپک کا پہلا گولڈ میڈل جیت لائیںاولمپک گولڈ میڈل جس نے ہاکی کو پاکستان کا قومی کھیل بنا دیاجہاں آرا نبی (تیراک)

20 سالہ جہاں آرا نبی کا تعلق پاکستان کے شہر لاہور سے ہے اور ان کا خاندان صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں آباد ہے۔

وہ پیرس اولمپکس میں 200 میٹر کی فری سٹائل سوئمنگ ریس میں حصہ لیتے ہوئی نظر آئیں گی۔

وہ ماضی میں کامن ویلتھ گیمز سمیت متعدد بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں۔ جہاں آر نبی نے اپنی انسٹاگرام پروفائل پر پیرس اولمپکس میں شمولیت کو اپنے اور اپنے والدین کی انتھک کوششوں اور محنت کا پھل قرار دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹی سی جہاں آرا یہ سب دیکھ کر بہت خوش ہو گی۔

محمد احمد درانی (تیراک)

دبئی میں مقیم پاکستانی تیراک محمد احمد درانی بھی پیرس اولمپکس میں 200 میٹر کی فری سٹائل سوئمنگ ریس میں حصہ لیتے ہوئے نظر آئیں گے۔

ان کا تعلق پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا سے ہے۔ 18 سالہ تیراک نے کچھ دن قبل پاکستانی اخبار ’دا نیوز‘ کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’سوئمنگ میں قومی ریکارڈ توڑنا میرے مقاصد میں سے ایک ہو گا۔ میں برق رفتار سوئمنگ کرنا چاہتا ہوں۔‘

انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’اولمپکس میں میرا ہدف ملک کا نام اونچا کرنا اور دیگر بچوں کو دکھانا ہے کہ کرکٹ وہ واحد کھیل نہیں جس پر انھیں توجہ دینی چاہیے، یہاں اور ایتھلیٹس بھی ہیں جو دوسرے کھیلوں میں بہت اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔‘

اولمپکس کے گولڈ میڈل کی اصل قیمت کیا ہے؟123 سال کے وقفے کے بعد کرکٹ اولمپکس 2028 میں شامل: جب کرکٹ پہلی اور آخری بار اولمپکس کا حصہ بنیپیرس اولمپکس 1924: روشنیوں کے شہر نے ایک صدی قبل اولمپکس کو کیسے تبدیل کیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More