ہاتھرس: انڈیا کی ریاست اتر پردیش میں ہندوؤں کے مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ، کم سے کم 50 افراد ہلاک

بی بی سی اردو  |  Jul 02, 2024

شمالی انڈیا میں ایک مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ میں کم سے کم 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

یہ واقعہ اتر پردیش کے ضلع ہاتھرس میں ہندو مذہبی تہوار ستسنگ کے دوران ہوا۔ جبکہ ہاتھرس کے ضلعی مجسٹریٹ اشیش کمار نے کہا ہے کہ ’ڈاکٹروں نے مجھے قریب 50 سے 60 اموات کی اطلاع دی ہے۔‘

متاثرین میں 20 سے زیادہ خواتین شامل ہیں جبکہ مزید زخمیوں اور ہلاک افراد کی نشاندہی کے لیے آپریشن جاری ہے۔

تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ علاقے میں بھگدڑ کیسے مچی تھی۔

سینیئر اہلکار اشیش کمار نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’انتظامیہ کی بنیادی ترجیح یہ ہے کہ زخمی اور ہلاکت شدگان کے لواحقین کی ہر ممکن مدد کی جائے۔‘

یہ اجتماع مغل گڑھی نامی گاؤں میں ہندو دیوتا شیوا سے جڑی ایک تقریب منا رہا تھا۔

انڈیا کے مسلم اکثریتی ضلع میں تشدد کی وہ چنگاری جس نے چھ افراد کی جان لے لیمیوات میں ’ہندو مسلم فسادات‘ کے بعد امام مسجد ہلاک: ’پولیس نے کہا مسجد کی سکیورٹی کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں‘BBCزخمیوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال لایا جا رہا ہے

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے واقعے کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال لایا جا رہا ہے۔

قریبی ضلعے ایٹا کے اہلکار ستیا پرکاش نے کہا ہے کہ ’پوسٹ مارٹم کا عمل جاری ہے اور واقعے پر تحقیقات ہو رہی ہے۔‘

سوشل میڈیا پر اس حادثے کے پریشان کن مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ بعض ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پِک اپ ٹرک، رکشے اور حتی کہ موٹر سائیکلوں پر زخمیوں کو ہسپتال لے جایا جا رہا ہے۔

ایک کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقامی ہسپتال کے داخلے دروازے پر متعدد لاشیں رکھی گئی ہے جبکہ لواحقین مدد کے لیے چیخ و پکار کر رہے ہیں۔

یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ نے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزیر اعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال لے جائیں، انھیں مناسب علاج فراہم کریں اور امدادی کاموں میں تیزی لائی جائے۔‘

انھوں نے واقعے کی وجوہات کی تحقیقات کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔

دریں اثنا اتر پردیش حکومت کے وزیر سندیپ سنگھ نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ’وزیر اعلیٰ نے ہمیں ہاتھرس میں جائے حادثہ پر جانے اور حکومت کی جانب سے ضروری فیصلے لینے کی ہدایت کی ہے۔‘

انڈیا میں مذہبی تقاریب کے دوران حادثات کئی بار رپورٹ ہوچکے ہیں۔ ان تقاریب میں حفاظتی انتظامات نہیں کیے جاتے جبکہ چھوٹی سی جگہوں پر بڑے ہجوم اکٹھے ہوتے ہیں۔

سنہ 2018 کے دوران ایک بڑا اجتماع ہندو تہوار دسہرہ منا رہا تھا جب ایک ٹرین ان سے ٹکرائی جس میں قریب 60 افراد ہلاک ہوئے۔

2013 کے دوران مرکزی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک دوسرے ہندو تہوار کے دوران بھگدڑ میں 115 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

’ہندو تہوار انڈیا کے مسلمانوں کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئے ہیں‘کراچی میں گنیش چتورتھی کی مورتیاں کیسے بنتی ہیں؟اُتراکھنڈ کا یونیفارم سول کوڈ مسلمانوں کی زندگیوں کو کیسے متاثر کرے گا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More