’آپریشن عزم استحکام کا فیصلہ یکطرفہ، کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا‘

اردو نیوز  |  Jun 24, 2024

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے امن و امان کے لیے اسلام آباد کے بجائے صوبے کے مختلف اضلاع میں اجلاس منعقد کیے جائیں۔

پیر کو عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ’ایک سوشل میڈیا کا خیبر پختونخوا ہے اور ایک حقیقی ہے اور حقیقی خیبر پختونخوا تباہی کے دہانے پر ہے۔‘

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ ’آپریشن عزم استحکام پر کسی کو اعتماد میں میں نہیں لیا گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ یکطرفہ فیصلہ ہے، کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔ میں تو خود یہ سمجھتا ہوں اور پارٹی کا ایک موقف ہے کہ اب تو صورتحال یہ ہے کہ لوگوں کا نہ مذاکرات اور نہ آپریشن پر یقین ہے۔ بجائے اس کے دہشت گردی ختم ہو مذاکرات کے ذریعے، عوام آئی ڈی پیز بن جاتے ہیں اور دہشت گرد قابض ہو جاتے ہیں اور آپریشن میں بھی یہ صورتحال سامنے آ جاتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جب بھی کوئی ایسا قدم اٹھانا ہو تو قومی و صوبائی اسمبلی اور سینٹ اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر فیصلے کیے جائیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ابھی تک یہ معلوم نہیں کہ جنرل فیض نے کس کے کہنے پر مذاکرات کیے اور 40 ہزار دہشت گرد کس کے کہنے پر آئے۔‘

میاں افتخار حسین نے کہا کہ دہشت گردی کسی حد تک کم ہو گئی تھی لیکن دہشت گردوں کو دوبارہ منظم کیا گیا اور یہ کس نے کیا؟

انہوں نے کہا ’ہمارے تحفظات ختم نہیں اس فیصلے کو نہیں مانتے اور اس پر عمل نہیں ہونا چاہیے۔‘

دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے آپریشن ’عزمِ استحکام‘ کی منظوری

واضح رہے کہ سنیچر کی شام وزیراعظم ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ’وزیراعظم نے قومی عزم کی علامت، صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے آپریشن ’عزم استحکام‘ کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دی۔‘

بیان کے مطابق ’وزیراعظم نے کہا کہ ’ملک سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے۔ عزم استحکام آپریشن ایک جامع اور فیصلہ کن انداز میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششوں کے متعدد خطوط کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More