لیفٹینینٹ جنرل اپیندر دویدی: انڈیا کے نامزد آرمی چیف جنھیں ’کاؤنٹر انسرجنسی کا ماہر‘ سمجھا جاتا ہے

بی بی سی اردو  |  Jun 14, 2024

پاکستان میں ہر نئے آرمی چیف کی تقرری سے کئی ماہ پہلے ہی یہ بحث شروع ہو جاتی ہے کہ اس بار فوج کی سربراہی کے لیے کس کا انتخاب ہو گا، ملک کی سیاسی قیادت کس کو چنے گی، تاہم انڈیا میں یہ تعیناتی اکثر و بیشتر خاموشی سے ہی ہو جاتی ہے۔

اس بار انڈیا میں آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ اتنی خاموشی سے مکمل نہیں ہوا جہاں انتخابات سے قبل جب گزشتہ مہینے مودی حکومت نے موجودہ آرمی چیف جنرل منوج پانڈے کی مدت ملازمت میں ایک ماہ کی توسیع کی تو اس کے اعلان کے ٹائمنگ پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں۔

قیاس آرائیوں کے ایک مختصر دور کے بعد نریندر مودی حکومت نے حلف اٹھانے کے تین دن بعد فوج کے نئے سربراہ کے عہدے کے لیے لیفٹیننٹ جنرل اپیندر دویدی کو نامزد کرنے کا اعلان کیا جو فی الحال وائس چیف آف دی آرمی سٹاف کے عہدے پر تعینات ہیں یعنی فوج کے نائب سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انڈیا کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق جنرل اپیندر دویدی 30 جون کو اپنا نیا عہدہ سنبھالیں گے۔

لیفٹیننٹ جنرل دویدی کو چین اور پاکستان کے ساتھ انڈیا کی متنازع سرحدوں پر کام کرنے کا وسیع تجربہ ہے۔ فروری میں وائس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے وہ 2022-2024 تک ’ناردرن کمانڈ‘ کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

وہ انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو مربوط کرنے میں سرگرم رہے ہیں اور حال ہی میں لداخ میں سرحد پر ہوئے تناؤ کے حل کے لیے چین کے ساتھ جاری مذاکرات میں بھی شامل رہے ہیں۔

جنرل اپیندر دویدی کون ہیں؟

انڈیا کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق 59 سالہ جنرل دویدی یکم جولائی 1964 کو پیدا ہوئے۔

انھوں نے انڈیا کی فوج میں 1984 میں کمیشن حاصل کیا اور جموں کشمیر رائفلز کا حصہ بنے۔اپنے 40 سالہ کیریئر کے دوران جنرل دویدینے 18 جموں کشمیر رائفلز کی کمان بھی کی۔

انھوں نے بطور انسپکٹر جنرل آسام رائفلز اور بعد میں انڈین فوج کی نویں کور کی کمان بھی کی۔

مدھیہ پردویش کے ریوا میں واقع آرمی سکول، نیشنل ڈیفنس کالج اور امریکی آرمی وار کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے ڈی ایس ایس سی ویلنگٹن اور مہو میں واقع آرمی وار کالج میں بھی کورس کیے ہیں۔

انھیں کارلیسل میں امریکی آرمی کے وار کالج میں اور این ڈی سی کے مساوی کورس میں ’ممتاز فیلو‘ سے نوازا گیا ہے۔

انھوں نے ڈیفنس اینڈ مینجمنٹ سٹڈیز میں ایم فل اور سٹریٹجک سٹڈیز اور ملٹری سائنس میں دو ماسٹر ڈگریاں بھی حاصل کی ہیں۔

وائس چیف کے عہدے پر تعیناتی سے قبل جنرل دویدی ڈائریکٹر جنرل انفنٹری اور جی او سی یعنی جنرل آفیسر کمانڈنگ شمالی کمانڈ رہ چکے ہیں۔

پاکستان کے آرمی چیفس کے دلچسپ حقائق: کوئی فقط ڈھائی ماہ عہدے پر رہا تو کوئی فوجی سربراہ بنتے ہی گرفتار ہواعاصم منیر، ساحر شمشاد: فوج میں اعلیٰ عہدوں پر نامزد ہونے والے افسران کون ہیں؟ناردرن کمانڈ: ’ہمیشہ جنگ میں‘

جنرل اپیندر دویدی گذشتہ 14 سال میں انڈین آرمی کی ’ناردرن کمانڈ‘ کے سربراہ رہنے والے پہلے افسر ہیں جو فوج میں اعلیٰ عہدے پر پہنچے ہیں۔

پچھلے 14 سالوں سے انڈین فوج میں ’ایسٹرن کمانڈ‘ کی سربراہی کرنے والے افسران ہی آرمی چیف بنے جو اس حقیقت کو اجاگر کرتی تھی کہ انڈیا کی توجہ پاکستان سے زیادہ چین کی طرف مبذول تھی جس سے انڈیا کا مشرقی سرحد جڑا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ اس کمانڈ کے تحت کئی ریاستوں میں انتہا پسند تحریکیں سرگرم ہیں۔

لیکن ایسے وقت میں جب کہ انڈیا اور چین کے درمیان ناردرن کمانڈ کے ماتحت لداخ خطے میں سرحدی تنازعہ جاری ہے، فوج میں اعلیٰ عہدے پر پھر سے ناردرن کمانڈ کے ایک افسر کا آنا اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔

ناردرن کمانڈ کی ٹیگ لائن ’ہمیشہ جنگ میں‘ ہے۔ اس پر پاکستان (لائن آف کنٹرول) اور چین (ایل اے سی) کے ساتھ انڈیا کی سرحدوں کی حفاظت کا کام سونپا گیا ہے۔

حال ہی میں ناردرن کمانڈ کے دائرہ اختیار کو بڑھا کر ایل اے سی کے ساتھ اتر پردیش کے پریاگ راج (الہ باد) تک کے علاقوں کو شامل کیا گیا، جب کہ پہلے یہ جموں و کشمیر اور لداخ تک محدود تھا۔

ناردرن کمانڈ جموں و کشمیر میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے اعصابی مرکز کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ یہ کمانڈ عام طور پر متنوع اور چیلنجنگ خطوں کی نگرانی کرتی ہے، جس میں سیاچن گلیشیئر، سرد صحرا، اونچے علاقے، پہاڑوں اور گھنے جنگلات والے میدان شامل ہیں۔

وہ انڈین فوج کی سب سے بڑی آرمی کمانڈ یعنی ناردرن کمانڈ کو جدید اور خود کفیل بنانے کے خاطر جدید ہتھیار سے لیس کرنے کی کوششوں میں بھی شامل رہے ہیں۔

دفاعی ماہر اجے شکلا کا کہنا ہے کہ ’جنرل دویدی مسلسل ساتویں کاؤنٹر انسرجنسی کے ماہر ہوں گے جنھیں جنرل کے عہدے پر تقرری ملے گی۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ انڈین جنرلوں کا تقریباً پورا کمانڈ کا تجربہ کاؤنٹر انسرجنسی کے دائرے میں رہا ہے۔‘

انڈیا میں آرمی چیف کی تعیناتی کیسے ہوتی ہے؟

جنرل دویدی کی تقرری فوج کے سربراہ کے انتخاب کے معمول کے طریقہ کار کی پیروی کرتی ہے جس کے تحت سنیارٹی کو ترجیح دی جاتی ہے۔

اس سے قبل ماضی قریب میں مودی حکومت پر الزام لگتا رہا ہے کہ سنیارٹی کے اصول کو آرمی چیف کی تعیناتی کے عمل میں نظرانداز کیا گیا۔

مثال کے طور پر 2016 میں مودی حکومت نے وی کے سنگھ کو آرمی چیف مقرر کرنے کے لیے ان سے سینئر دو جنرلوں، لیفٹیننٹ جنرل پروین بخشی اور لیفٹیننٹ جنرل پی ایم ہارز، کو نظرانداز کیا تھا۔

واضح رہے کہ انڈیا میں حکومت کو آرمی کے تین سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرلز میں سے آرمی چیف کا انتخاب کرنے کی آزادی حاصل ہے۔ انڈیا میں آرمی چیف کی تعیناتی تین سال کے لیے ہوتی ہے۔

جنرل دویدی کی تقرری پر تبصرہ کرتے ہوئے انڈین دفاعی مبصر پروین ساہنی نے کہا کہ ’یہ جنرل منوج پانڈے کی سروس میں دی گئی توسیع پر سوالات کو ختم کرتا ہے۔‘

انھوں نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر لکھا کہ ’اچھا ہے کہ ایک نیا آرمی چیف آئے گا۔ اس سے اس بات پر تشویش ختم ہوتی ہے کہ انتخابی مہم کے دوران جنرل پانڈے کو ایک ماہ کی توسیع کیوں دی گئی تھی۔‘

انھوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جنرل پانڈے کی سروس میں توسیع غیر معمولی تھی اور کہا کہ اس کی وجہ سے ’فوج کے اس کے متعین کردار سے باہر کی چیزوں کے لیے استعمال کو مسترد نہیں جا سکتا تھا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’آگے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ نئے سربراہ کی ترجیحات کیا ہوں گی۔ ہم پہلے سے ہی جانتے ہیں: وہ پہلے جیسے ہی ہوں گے۔‘

مودی کی تقریب حلف برداری اور آرمی چیف کی نشست کا تنازع

جنرل دویدی کی تقرری کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا جب انڈیا میں وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب کے دوران موجودہ آرمی چیف کے سیٹ سے متعلق ایک تنازع سامنے آیا۔

اس وقت سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر ہوئی جس میں انڈین آرمی چیف کافی پیچھے بیٹھے دکھائی دیے جبکہ انڈیا کی چند مشہور غیر سیاسی شخصیات جیسا کہ صنعتکار مکیش امبانی اور فلم سٹار شاہ رخ خان آرمی چیف سے کافی آگے کی نشستوں پر بیٹھے تھے۔

کئی ناقدین نے مودی سرکار پر آرمی چیف کو مناسب احترام نہ دینے کا الزام لگایا۔

اپنے واٹس ایپ چینل پر ایسی ہی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی نے تبصرہ کیا کہ ’دفاع اور قربانی کے لیے پہلی صف انڈین آرمی کی ہوتی ہے۔ نریندر مودی کی ترجیحارب پتی دوست ہوتے ہیں۔‘

واضح کر دیں کہ نریندر مودی کی 2019 کی تقریب حلف برداری کے دوران بھی اس وقت کے آرمی چیف جنرل بپن راوت دوسری قطار میں ہی بیٹھے تھے جبکہ میکش امبانی اگلی صف میں بیٹھے تھے۔

انڈین آرمی کا مجوزہ ’متحدہ کمانڈ‘ منصوبہ کیا ہے اور اس میں پاکستان اور چین کے لیے کیا پیغام ہے؟سیم بہادر: پاکستان کیخلاف ’فتح کی گارنٹی‘ دینے والے انڈین آرمی چیف جنھوں نے اندرا گاندھی کے حکم پر حملہ کرنے سے انکار کیاجب انڈیا کے آرمی چیف نے ایک پاکستانی فوجی افسر کو بہادری کا تمغہ دینے کی ’سفارش‘ کی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More