رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ ۔۔شہنشاہ غزل استاد مہدی حسن کی کمی پوری نہ ہوئی

اے پی پی  |  Jun 13, 2024

اسلام آباد۔13جون (اے پی پی):شہنشاہ غزل استاد مہدی حسن کو جمعرات 13 جون کو دنیا سے گئے 12 سال مکمل ہو گئے لیکن ان 12 سال میں کوئی ایسا دوسرا گائیگ سامنے نہیں آیا جو ان کی ہم سری کے قابل ہو۔مہدی حسن کلاسیکی موسیقی کے ایک تابناک اور سنہری دور کا نام تھا جس کو وہ اس دنیا سے جاتے جاتے اپنے ساتھ ہی لے گئے۔ مہدی حسن بھارتی ریاست جے پور کے ایک گاؤں لونا میں 18 جولائی 1927ء کو پیدا ہوئے تھے۔ مہدی حسن کے والد کا نام عظیم خان تھا اور ان کا تعلق بھی موسیقی کی دنیا سے تھا۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد عظیم خان اور چچا اسماعیل خان سے حاصل کی۔ مہدی حسن بچپن سے ہی بہت جفا کش اور محنتی تھے۔ آواز اور سانس کی پختگی کے لیے وہ شدید جسمانی کسرت بھی کرتے تھے۔ یہ کسرت ان کی گائیکی کی اساس بنی اور ان کی سریلی آواز میں مزید نکھر ہیدا ہو گیا۔ مہدی حسن کے والد اور چچا مہاراجہ بڑودہ کے دربار سے وابستہ تھے۔ انھوں نے انتہائی کم عمری میں مہدی حسن کو اس قابل بنا دیا کہ وہ مہاراجہ بڑودہ کے دربار میں اپنے فن کا مظاہرہ کر سکیں۔

دوسری جانب شہنشاہ غزل مہدی حسن کے فن کو نکھارنے میں ان کے بھائی غلام قادر نے بھی اہم کردار ادا کیا جو لکھنؤ کی موسیقی کی ممتاز درس گاہ کے فارغ التحصیل تھے اور اسی وجہ سے پنڈت کے لقب سے مشہور تھے۔ پنڈت غلام قادر کو موسیقی کے علاوہ سنسکرت، ہندی اور اردو پر بھی ماہرانہ عبور حاصل تھا۔ قیام پاکستان کے بعد مہدی حسن اور پنڈت غلام قادر لاہور منتقل ہو گئے۔ انھوں نے ریڈیو پاکستان کراچی میں موسیقی کے پروگراموں کے حصول کے لیے آڈیشن دیا اور ریڈیو پاکستان اور دوسرے پروگراموں میں اپنی گائیکی کا جادو جگانے لگے۔ ہدایتکار رفیق انور کو ان کی گائیکی بہت پسند آئی اور انھوں نے مہدی حسن کو اپنی فلم ’’شکار‘‘ میں گانا گانے کی دعوت دی۔ مہدی حسن نے چار نغمات ریکارڈ کرائے۔

جن میں سے دو گانے مہدی حسن نے تنہا گائے اور دو میں ان کا ساتھ مدھو الماس نے دیا۔ نغمات حفیظ جالندھری اور یزادنی جالندھری نے لکھے تھے اور ان کی موسیقی اصغر علی حسین نے ترتیب دی تھی۔مہدی حسن نے فلمی دنیا کے لیے “میرے خیال و خواب کی دنیا لئے ہوئے”۔ انہوں نے 1957ء میں ریڈیو پاکستان کراچی سے باقاعدہ گلوکاری کا آغاز کیا جبکہ 1962ء میں گایا جانے والا فلم فرنگی کا گیت ’’گلوں میں رنگ بھرے بادِ نور بہار چلے‘‘ تھا۔ دنیا بھر میں مہدی حسن کی مدھر آواز کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے۔

ان کا گیت’’ اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا ‘‘سب سے زیادہ مشہور گانوں میں شمار ہوتا ہے۔ مہدی حسن نے اپنی زندگی میں 25 ہزار سے زائد فلمی گیت اور غزل گائیں۔ مہدی حسن کو مشکل راگوں پر بھی کمال گرفت حاصل تھی اور ان کی آواز دلوں کو چھو لیتی تھی۔ شہنشاہ غزل مہدی حسن کی آواز کے بارے میں مایہ ناز بھارتی گلوکارہ لتا منگیشتر نے کہا تھا کہ ان کے گلے میں بھگوان بولتا ہے۔

مہدی حسن کو حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سمیت مختلف قومی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ مہدی حسن فالج، سینے اور سانس کی مختلف بیماریوں کے باعث 13 جون 2012ء کو کراچی میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ شہنشاہ غزل مہدی حسن کی برسی کے موقع پر ان کے چاہنے والوں نے ان کی خدمات کو بھر انداز میں خراج تحسین پیش کیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More