اسرائیل کی فوجی کارروائیاں غزہ میں سماجی ڈھانچے کو تباہ کر رہی ہیں ، اقوام متحدہ

اے پی پی  |  Jun 04, 2024

غزہ۔4جون (اے پی پی):اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے حکام نے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیاں غزہ میں سماجی ڈھانچے کو تباہ کر رہی ہیں ۔اقوام متحدہ کے ادارے او سی ایچ اے کے سربراہ آندریا ڈی ڈومینیکو نے عالمی ادارے کے صدر دفتر نیویارک میں صحافیوں کو بریفنگ کے دوران کہا کہ محصور غزہ کی پٹی میں شہریوں کے لیے باقی رہ جانے والی تنگ جگہ تیزی سے محدود اورپر ہجوم ہوتی جا رہی ہے۔

غزہ میں تین ہفتے قیام کے بعد نیویارک واپسی پر انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اضافے کے بعد دس لاکھ سےزیادہ افراد جنوبی شہر رفح سے نقل مکانی کر چکے ہیں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوں کے لئے آپریشنل ماحول نہایت خطرناک اور چیلنجنگ ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں امدادی اداروں کی حالت اس معذور انسان جیسی ہے جس نے جب انتہائی مجبوری میں بیساکھیوں کے سہارے چلنا سیکھا تو اس سے بیساکھیاں بھی چھین لی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھنا ایسا ہی ہے جیسے کسی انسان کی ٹانگیں توڑ کر اور اس کے ہاتھ پیچھے باندھ کر اسے بھاگنے کو کہا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی، تحفظ اور لاجسٹک چیلنجوں کے باعث غزہ میں ضرورت مند لوگوں بشمول خواتین، بچوں، بوڑھوں اور معذور افراد تک امداد پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو دن پہلے ہمیں امدادی سامان کو غزہ تک پہنچانے میں اس وقت اپنے بدترین تجربے کا سامنا کرنا پڑا جب جمع کیا جانے والا تقریباً 70 فیصد امدادی سامان راستے میں لوٹ لئے جانے کی وجہ سے منزل تک نہیں پہنچ سکا ۔

انہوں نے غزہ کے متاثرین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان میں صرف حاملہ خواتین کی تعداد 20 ہزار ہے۔انہوں نے بتایا کہ المواسی جہاں امدادی سامان کے ویئر ہائوسز ہیں ،سے خان یونس یا دیر البلاح تک پہنچنے کے لئے جہاں عام پر 15 منٹ لگتے تھے اب ایک گھنٹہ لگتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں کچھ فلسطینی خیموں میں رہ رہے ہیں جہاں انہیں شدید گرمی کا سامنا ہے، ان خیموں میں پانی اور دیگر ضروریات زندگی کی شدید قلت ہے اور یہاں متعدی امراض پھیل رہے ہیں، اس صورتحال میں دنیا بھر میں اپنی مہمان نوازی کے لئے مشہور فلسطینی اب جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے اصول پر عمل پیرا ہونے پر مجبورہیں کیونکہ ان کے پاس وسائل کی شدید قلت ہے، اس قلت کی وجہ سے باہمی تعاون اورایک دوسرے سے ہمدردی کی روایات دم توڑ رہی ہیں اور ایک موقع پر دو فلسطینی بھائیوں کو چنے کے ایک ڈبے پر لڑتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کھانا پکانے کے لئے پلاسٹک، کچرا یا اس طرح کی چیزیں جلانے سےشدید بد بو پیدا ہوتی ہے، ایسے میں اسرائیلی فوج اپنے حملوں میں فسلطینی پناہ گزینوں کے کیمپوں کو نشانہ بنانے سے بھی گریز نہیں کرتی ، ایسے ہی ایک حملے میں مارے جانے والے فلسطینی اور اس کی بیٹی کی لاشوں کو علیحدہ کرنے کی کوشش میں ناکامی کے بعد ان کو اسی طرح دفن کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جس علاقے کی یہ صورتحال ہو اور وہاں 36 ہزار سے زیادہ انسان مارے جا چکے ہوں اور 80 ہزار کے قریب زخمی ہوں وہاں کے بچوں کو نارمل زندگی کی طرف کیسے واپس لایا جا سکے گا خاص طور سے اس صورت میں کہ ان کے سکول بھی تباہ ہو چکے ہیں۔\932

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More