مالدیپ نے اسرائیلی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی

اردو نیوز  |  Jun 03, 2024

مالدیپ نے فلسطینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غزہ جنگ کے خلاف بطور احتجاج اسرائیلی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق مالدیپ کے صدارتی دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں اسرائیلی پاسپورٹ ہولڈرز کے داخلے پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کابینہ نے اسرائیلی شہریوں کے ملک میں داخلے سے متعلق قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک ہزار سے زائد جزائر پر مشتمل اسلامی ریپبلک اپنے خوبصورت ساحلوں اور فیروزی جھیلوں کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر محمد محمد معیزو نے اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والوں کے ملک میں داخلے پر پابندی لگانے کا عزم کیا ہے۔

ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی شہریوں پر پابندی والے قانون کا اطلاق کب سے ہوگا۔

صدراتی دفتر کی جانب سے مزید کہا گیا کہ فلسطینیوں کی امدادی مہم کے لیے مالدیپ کے صدر محمد معیزو خصوصی نمائندہ بھی تعینات کریں گے۔

خیال رہے مالدیب نے اسرائیلی شہریوں کے ملک میں داخلے پر 1990 پابندی لگائی تھی جو کہ 2010 میں ہٹا لی گئی تھی اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کام شروع کیا گیا۔

تاہم اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی کوششیں اس وقت ختم ہوگئی جب 2012 میں محمد ناشید کی حکومت ختم کی گئی۔

غزہ جنگ کی شروع ہونے کے بعد اپوزیشن جماعتیں اور حکومتی اتحادی صدر پر اسرائیلی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی لگانے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔

صدارتی ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی شہریوں پر پابندی والے قانون کا اطلاق کب سے ہوگا۔ (فوٹو: اے ایف پی)سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے چار مہینوں کے دوران ملک میں اسرائیلی شہریوں کی آمد میں 88 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

اس دوران کل 528 اسرائیلی شہریوں نے مالدیپ کا دورہ کیا۔

اسرائیلی شہریوں پر پابندی کے جواب میں اسرائیل کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ مالدیپ نہ جائیں۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ جو اسرائیلی شہری مالدیپ میں ہیں وہ ملک چھوڑنے پر غور کریں کیونکہ اگر وہ کسی مشکل میں پھنس گئے تو حکومت کے لیے ان کی مدد کرنا مشکل ہوجائے گا۔

 غزہ پر جاری اسرائیلی حملے میں اب تک 36 ہزار 439 فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں غالب اکثریت خواتین اور بچوں کی ہیں۔

 

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More