مونا لیزا کہاں بیٹھ کر بنائی گئی؟ ماہر ارضیات کا معمہ حل کرنے کا دعویٰ

بی بی سی اردو  |  May 16, 2024

AFP

یہ دنیا کی سب سے مشہور پینٹنگز یا فن پاروں میں سے ایک ہے، تاہم اس کے باوجود اس تصویر سے متعلق اب بھی بہت سی باتیں ایسی ہیں کہ جن کے بارے میں پورے یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

لیونارڈو ڈا ونچی کا یہ شاہکار ’مونا لیزا‘ اپنی پراسرار مسکراہٹ کی وجہ سے تو مشہور ہے ہی لیکن اس کی تخلیق کے 500 سال بعد بھی بہت سی ایسی باتیں ہیں کہ جن کے بارے میں کچھ زیادہ وضاحت سے نہیں کہا جا سکتا۔

لیکن اب ایک ماہر ارضیات اور نشاۃ ثانیہ کے دور سے متعلق علم رکھنے والی مؤرخ این پیزوروسو کا خیال ہے کہ انھوں نے ان بہت سے رازوں میں سے ایک کو حل کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

وہ راز کون سا ہے؟ تو جناب وہ راز یہ ہے کہ وہ اُس مقام کے بارے میں جاننے میں کامیاب ہو گئے ہیں جہاں بیٹھ کر اس فن پارے کو بنایا گیا تھا۔

انھوں نے پورٹریٹ میں موجود لینڈ سکیپ کی شناخت کرنے کے لیے اپنی مہارت کا استعمال کیا ہے۔ پس منظر میں نظر آنے والا 14 ویں صدی کا ایک پُل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ پینٹنگ اطالوی شہر ’لیکو‘ میں لومبارڈی کے علاقے میں واقع جھیل کومو کے کنارے پر بنائی گئی۔

این پزوروسو نے حال ہی میں شمالی اٹلی میں ایک کانفرنس میں اس راز کے بارے میں تفصیل سے بات کی ہے۔

وہ لیونارڈو کو نہ صرف ایک آرٹسٹ کے طور پر دیکھتی ہے بلکہ ’ایک عظیم ماہر ارضیات‘ کے طور پر بھی دیکھتی ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ ’میں انھیں جیولوجی یعنی ارضایاتی علوم کا ماہر مانتی ہوں۔ لیونارڈو کے کام کی خوبصورتی میں سے ایک اُن کی یہ مہارت ہے کہ وہ جہاں تصویر بنائی جا رہی ہو اُس کے ارد گرد کے ماحول کو بھی اپنے مصوریکا انتہائی خوبصورتی سے حصہ بناتے تھے۔‘

’آپ اُن کی کسی بھی پینٹنگ کو دیکھیں جہاں اس کے پاس چٹانیں یا پھول پودے ہوں وہ سب کے سب بالکل قدرتی تاثر دے رہے ہوتے ہیں اور اُن کی وجہ سے مقام کی شناخت آسان ہوتی ہے۔ یہ ان کے کام کی بہت سی دیگر خصوصیات میں سے ایک ہے۔‘

بی بی سی کے گلوبل نیوز پوڈ کاسٹ سے بات کرتے ہوئے این پزوروسو نے کہا کہ ’انھوں نے لیونارڈو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اُس مقام کا سُراغ لگانا شروع کیا جہاں وہ 500 سال پہلے گئے تھے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’میں اتنے سال گُزر جانے کے بعد بھی ان کی پینٹنگز اور فن پاروں میں موجود منظر نامے کو اُن کے اصل مقام پر دیکھ سکتی تھی۔‘

سالوں سے آرٹ مؤرخین مونا لیزا کی پینٹنگ میں موجود پُل کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’مجھے پتہ چلا کہ ہر کوئی صرف پُلوں کو دیکھ رہا تھا۔ یہ ایک منی کوپر (ایک چھوٹی گاڑی) کی تلاش کی طرح ہے۔ جو اٹلی میں ہر جگہ موجود ہے۔‘

Getty Imagesمونا لیزا کا مشہور و معروف فن پارہ بنانے والے مصور لیونارڈو ڈا ونچی کا اٹلی کے شہر میلان میں نصب مجسمہ

پزورسو نے مونا لیزا میں موجود ارضیاتی خدوخال کو شمالی اٹلی میں جھیل کومو کے کنارے واقع ایک شہر لیکو سے ملایا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ عالمی شہرت یافتہ پورٹریٹ وہاں پینٹ کیا گیا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’جھیل کومو، یہ وہ جگہ ہے جہاں لیونارڈو نے کافی وقت گزارا کیونکہ وہ میلان سے جھیل کومو تک نہر بنانے کی کوشش کر رہے تھے، اور وہ ایسا نہیں کر سکے کیونکہ اس نہر کے راستے میں کچھ حصے اور مقامات بہت زیادہ پتھریلے تھے۔‘

پزوروسو کا کہنا ہے کہ پورٹریٹ کے پیچھے پہاڑی سلسلے میں الپس یعنی سرسبز چراگاہیں موجود ہیں، اور یہ وہ مقامات تھے جہاں لیونارڈو کبھی کسی وقت میں جا چُکے تھے۔

ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ پس منظر میں موجود پل ایزون وسکونٹی پُل ہے، جو 14 ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔

Getty Imagesخیال کیا جاتا ہے کہ ایزون وسکونٹی کا یہ پُل مونا لیزا کے پس منظر میں دکھایا گیا ہے

پزوروسو نے مقام کی شناخت کے لیے گوگل میپس، گوگل ارتھ اور ڈرون جیسے ٹولز کا استعمال کیا۔ انھوں نے اپنے نتائج کو یکجا کرنے کے بعد کہا کہ ’سب کچھ ٹھیک ہو گیا۔‘

سنہ 2011 کی ایک تھیوری کے مطابق یہ تجویز کیا گیا تھا کہ مونا لیزا میں ایک پُل اور ایک سڑک شمالی اٹلی کے ایک چھوٹے سے قصبے بوبیو سے تعلق رکھتی تھی۔

اس کے بعد سنہ 2023 میں کیے گئے ایک اور دعوے کے مطابق لیونارڈو ڈا ونچی نے اریزو صوبے کے ایک پُل کو اپنی پینٹنگ میں شامل کیا تھا۔

ماضی میں لیٹرینا میں پل پونٹے رومیٹو کو مونا لیزا پینٹنگ سے بھی جوڑا گیا ہے۔

16ویں صدی کا یہ فن پارہ ’مونا لیزا‘ دنیا کے مشہور ترین فن پاروں میں سے ایک ہے۔

مصور لیونارڈو ڈا ونچی نہ صرف ایک آرٹسٹ تھے بلکہ ایک مجسمہ ساز، انجینیئر، سائنسدان، ریاضی دان اور موجد بھی تھے۔

500 سال پہلے ان کی جانب سے کی گئی دریافتوں میں آج بھی ہمارے لیے بہت کچھ ہے۔

اسی بارے میںمونا لیزا کی مسکراہٹ کے پیچھے سائنس یا راز کیا ہے؟فرانس میں مونا لیزا کے برہنہ سکیچ کی دریافتڈا ونچی کی ’پہلی‘ مونا لیزا کا معمہ
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More