شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کا سکول بارودی مواد سے اُڑا دیا گیا

اردو نیوز  |  May 10, 2024

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضم قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کا ایک سکول بارودی مواد سے اڑا دیا گیا۔

یہ واقعہ تحصیل شیواہ میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کو پیش آیا۔ پولیس کے مطابق سکول کو آئی ای ڈی دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی گئی جس کی وجہ دو کمرے مکمل تباہ ہو گئے جبکہ دو کمرے اور صحن کی چار دیواری کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق آٹھ سے 10 مسلح افراد نے سکول میں گھس کر چوکیدار کو زدوکوب کیا پھر سکول کے لیپ ٹاپ لیے اور جاتے ہوئے بم نصب کرکے چلے گئے۔ تاہم دھماکے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ڈی پی او شمالی وزیرستان روحان زیب نے بتایا کہ نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی ار درج کرکے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

متاثرہ سکول کے نگران شاکر خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ عافیہ اسلامک گرلز پبلک سکول پورے شمالی وزیرستان کا واحد پرائیویٹ ادارہ تھا جس میں بچیوں کو تعلیم دی جا رہی تھی۔

’اس سکول کو ایک برس قبل ہم نے بہت محنت سے شروع کیا تھا۔ کچھ عرصے قبل ہم نے سالانہ تقریب انعامات منعقد کی تھی جس میں طالبات کے ہمراہ ان کے والدین نے بھی حصہ لیا۔‘

ان کے مطابق یہ واحد پرائیویٹ گرلز تھا جس میں 130 لڑکیوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جارہی تھی۔ یہاں کے سرکاری سکولوں میں اساتذہ موجود نہیں اس لیے زیادہ تر بچیاں ہمارے سکول میں زیرتعلیم تھیں۔

شاکر خان کے مطابق یہ واحد پرائیویٹ گرلز تھا جس میں 130 لڑکیوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جارہی تھی۔ (فوٹو: ایکس)شاکر خان نے مزید کہا کہ ’یہ حملہ سکول پر نہیں بلکہ لڑکیوں کے مستقبل کو بم سے اڑانے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ دہشت گرد چاہتے ہیں کہ ہماری بچیاں علم کی روشنی سے محروم رہیں۔‘

اس واقعہ پر سابق ایم این اے علی وزیر نے دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کے سکول کو بم سے اڑانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر لڑکیوں کے سکول کو کیوں اور کون بم سے اڑا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم وزیرستان کے بچوں اور بچیوں کو تعلیم سے محروم کرنے کی کوششوں کو کبھی کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔

یاد رہے کہ شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں 22 مئی سنہ 2023 کو لڑکیوں کے دو سکولوں کو بارودی مواد سے اڑا دیا گیا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More