گندم پالیسی: پنجاب میں مریم نواز کی حکومت اپنے ہی ارکان کی تنقید کی زد میں

اردو نیوز  |  Apr 30, 2024

پنجاب اسمبلی میں ان دنوں اجلاس ویسے تو نئے مالی سال کے لیے بجٹ تجاویز پر غور کے لیے منعقد ہو رہا ہے لیکن پنجاب میں جاری گندم بحران نے ہی اس اجلاس کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا ہے۔

غالبا یہ پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین ایک ہی پیج پر ہیں۔ حکومتی اراکین اسمبلی نے اپنی ہی حکومت کے خلاف جارحانہ تقریریں کیں اور انقلابی شعر پڑھے۔

اسی طرح حکومتی اراکین کی تقاریر پر اپوزیشن ڈیسک بجا کر داد دیتی رہی۔

گذشتہ کئی دنوں سے جاری اس اجلاس میں وزیر اعلی مریم نواز اور  صوبائی وزرا کی اکثریت غائب رہی۔

پیر کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے سے پہلے کسانوں کی پکڑ دھکڑ پر جب سپیکر پنجاب اسمبلی سے میڈیا کے نمائندوں سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر کسانوں کو رہا کرے اور ان سے بات چیت کرے۔

خیال رہے کہ پیر کے روز مختلف کسان تنظیموں نے پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کی کال دے رکھی تھی تاہم پولیس نے ناکہ بندیاں کر کے اس احتجاج کو غیر موثر کر دیا اور کسانوں کو اسمبلی کے باہر نہیں پہنچنے دیا۔

اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی تو ضمنی انتخابات میں جیتنے والے اراکین کی حلف برداری پر اپوزیشن نے شور شرابہ کیا۔

جس کے بعد اپوزیشن لیڈر ملک احمد بھچر نے نکتہ اعتراض پر بات کرنا چاہی جس کی سپیکر نے اجازت نہ دی۔ جس پر اپوزیشن نے اجلاس کی کاروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔ تاہم بعد میں کسانوں اور گندم کے معاملے پر اجازت دیے جانے پر بائیکاٹ ختم کر دیا گیا۔

اجلاس میں اپوزیشن اور حکومت دونوں بنچوں سے حکومت کی گندم سے متعلق پالیسی پر شدید تنقید کی گئی۔ اراکین کا کہنا تھا کہ ان کے حلقوں میں کسان مارے مارے پھر رہے ہیں اور وہ ان کو تسلی بخش جواب نہیں دے پا رہے۔

حکومتی رکن اسمبلی اصغر حیات خان نے مریم نواز حکومت کو تجویز دی کہ کسانوں سے گندم قسطوں پر خریدی جائے اگر حکومت کے پاس ابھی پیسے نہیں تو کسانوں کو صحیح قیمت ملنے پر وہ اپنی رقم قسطوں پر بھی لینے پر راضی ہو جائیں گے لیکن حکومت انہیں اس طرح بے یارو مددگار نہ چھوڑے۔

ایک اور حکومتی رکن حسان ریاض نے خطاب شروع کیا تو انہوں نے علامہ اقبال کے انقلابی شعر

جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی

اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو

سے اپنی تقریر کا آغاز کو تو اپوزیشن نے ڈیسک بجا کر انہیں داد دی۔

حکومتی رکن اسمبلی اصغر حیات خان نے مریم نواز حکومت کو تجویز دی کہ کسانوں سے گندم قسطوں پر خریدی جائے۔ (فوٹو: سکرین گریب)انہوں نے اپنے دھواں دار خطاب میں کہا کہ ’ایک وقت تھا گندم کٹائی پر بیساکھی منائی جاتی تھی اور آج کسان پریشان ہے  کہ اگلی فصل کیسے لگائے اس کے پاس تو باردانہ کی رقم نہیں ہے سی ڈی آر کے پیسے کہاں سے بھرے گا۔‘

انہوں نے مریم نواز حکومت میں باردانہ کے لیے موبائل ایپ بنانے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’پنجاب میں چھ لاکھ بائیس ہزار درخواست پنجاب بھر سے باردانہ کے لیے آئی ہیں جبکہ جو ایپلیکیشن بنائی گئی اسے  پہلے تین دن بند رکھا گیا تاکہ درخواستیں موصول نہ ہوں۔‘

ان کی اپنی حکومت پر تنقید پر اپوزیشن مسلسل انہیں ڈیسک بجا کر داد دیتی رہی۔

ان کا کہنا تھا ’میرے حلقہ کے تمام باردانہ سنٹر بند پڑے ہوئے ہیں۔ ہمارے وزرا کا گندم اور کسانوں سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے ادھر تو بولنے والے کی زبان کاٹ دی جاتی ہے۔ مجھے پتا ہے کہ اس طرح بات کرنے سے میں اپنا سیاسی کیریئر داؤ پر لگا رہا ہوں لیکن میں زمینداروں کے گھرانے اور علاقہ کی نمائندگی کرنے آیا ہوں بات کروں گا۔‘

حکومتی اتحادی پیپلز پارٹی کے رکن علی حیدر گیلانی نے بھی اپنے خطاب میں حکومت کو وارننگ دی کہ اگر کسانوں کا مسئلہ نہ سنبھالا تو حکومت کرنی مشکل ہو جائے گی۔

موجودہ اسمبلی میں یہ پہلا موقع تھا جب اپوزیشن اور حکومتی اراکین یک زبان ہو کر مریم نواز حکومت پر تنقید کرتے رہے۔

تقاریر مکمل ہونے پر اجلاس منگل کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More