چین، ایران کو اسرائیل کے خلاف مزید محاذ آرائی سے باز رہنے پر زور دے: امریکی وزیرِ خارجہ انتھونی بلنکن

بی بی سی اردو  |  Apr 27, 2024

امریکہ کا کہنا ہے کہ چین ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو عمل میں لا کر اسے اسرائیل کے ساتھ محاذ آرائی سے باز رکھ سکتا ہے۔

چین کے دورے کے دوران امریکہ کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں بیجنگ مشرق وسطیٰ میں ایک ’تعمیری‘ کردار ادا کر سکتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر چین نے روس کو یوکرین پر حملے میں استعمال ہونے والے ’آئٹمز‘ کی فراہمی نہیں روکی تو پھر واشنگٹن کارروائی کرے گا۔

بیجنگ میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے امریکہ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ انھوں نے اپنے چینی ہم منصب پر یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ (چین) سرد جنگ کے زمانے سے یورپ کی سکیورٹی کو مزید سنگین خطرے سے دوچار رکھنے کے لیے مدد فراہم کر رہے ہیں۔

انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ کس قسم کے اقدامات اٹھانے کی تیاری کر رہا ہے۔ تاہم انتھونی بلنکن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کچھ شعبوں میں اس حوالے سے پیش رفت کی گئی ہے۔ انھوں نے بیجنگ کی جانب سے امریکہ تک پہنچنے والی نشہ آور دوا ’فینٹینیل‘ کی سپلائی روکنے میں کوششوں کی تعریف کی۔

چین امریکہ کے لیے فینٹینیل فراہم کرنے والا بنیادی ذریعہ ہے، وائٹ ہاؤس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس سے ملک بھر میں صحت عامہ کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ دس ماہ میں انتھونی بلنکن کا یہ دوسرا دورہ چین ان دونوں حریف طاقتوں کے درمیان بات چیت اور سفارت کاری میں نمایاں اضافے کا حصہ ہے، دونوں ممالک گذشتہ سال شدید تناؤ کے بعد تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوششوں میں ہیں۔

واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات، تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین پر چین کے دعوؤں اور جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے امریکی برآمدات پر پابندی کے باعث تناؤ کا شکار ہیں۔ انھیں گذشتہ فروری میں جاسوسی غبارے پر پیدا ہونے والے تنازع سے مزید نقصان پہنچا تھا۔

امریکہ نے حال ہی میں ایک قانون پاس کیا جس کے تحت چینی ملکیت والی کمپنی ٹک ٹاک کومقبول ویڈیو ایپ فروخت کرنے پر مجبور کیا جائے گا ورنہ امریکہ میں اس پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ تاہم انتھونی بلنکن کی چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات میں یہ معاملہ زیر بحث نہیں آیا۔

شی جن پنگ، جنھوں نے جمعے کی سہ پہر بیجنگ کے ’گریٹ ہال آف دی پیپل‘ میں انتھونی بلنکن سے ملاقات کی، اس بات سے اتفاق کیا کہ نومبر میں اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے ملاقات کے بعد سے دونوں فریقوں نے ’کچھ مثبت پیش رفت‘ حاصل کی ہے۔

ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ’ایپ بیچنے سے انکار‘: امریکہ میں پابندی لگنے میں کتنا وقت لگ سکتا ہے؟ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ امریکہ کے گلے پڑے گا: چین کی تنبیہ ’جاسوس غبارہ‘ تنازعے کے بعد انٹونی بلنکن کے دورۂ چین کے دوران کن امور پر بات چیت ہو گی؟

انھوں نے مزید کہا کہ ممالک کو ’شراکت دار ہونا چاہیے، حریف نہیں۔ ان کے مطابق اگر امریکہ نے ’چین کی ترقی کے بارے میں مثبت نظریہ اختیار کیا‘ تو تعلقات ’حقیقت میں مستحکم، بہتر اور آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘

انتھونی بلنکن نے بی بی سی کو بتایا کہ چین اور امریکہ و یورپ کے درمیان ’بہتر تعلقات‘ کے لیے ایک اہم طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ بیجنگ ’یا اس کی کچھ کمپنیاں‘ روس کو ان ’اہم اشیا‘ کی فراہمی بند کر دیں جو اسےمزید ہتھیار بنانے میں مدد دیتی ہیں۔ ان اشیا میں ’مشین ٹولز، مائیکرو الیکٹرانکس اور آپٹکس‘ جیسی اشیا شامل ہیں۔

’اس سے روس کو یوکرین کے خلاف اپنی جارحیت کو برقرار رکھنے میں مدد مل رہی ہے اور روسی جارحیت یورپ کے لیے ایک بڑھتا ہوا خطرہ بھی ہے۔‘

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سرد جنگ کے بعد سے (یورپ کے) عدم تحفظ کے لیے سب سے بڑے خطرے کو ہوا دینے میں مدد کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی اس میں ملوث چینی اداروں کے خلاف کارروائی کی ہےاور میں آج واضح کرتا ہوں کہ اگر چین کارروائی نہیں کرتا ہے تو ہم کریں گے۔‘

انتھونی بلنکن، جنھوں نے ممکنہ حل کے طور پر پابندیوں کا اشارہ دیا تھا، اس بات پر زور دینے کے خواہاں تھے کہ چین روس کو براہ راست ہتھیار فراہم نہیں کر رہا ہے۔

بی بی سی کے ساتھ اپنے انٹرویو میں انتھونی بلنکن نے کہا کہ یہ دیکھنا ہو گا کہ آیا دونوں ممالک مصنوعی ذہانت اور فوجی مواصلات سمیت ’ان شعبوں میں جہاں ہماری باہمی دلچسپی ہے، زیادہ تعاون قائم کر سکتے ہیں۔‘

’جاسوس غبارہ‘ تنازعے کے بعد انٹونی بلنکن کے دورۂ چین کے دوران کن امور پر بات چیت ہو گی؟چین کا ’جاسوس‘ غبارہ مار گرانے پر امریکہ کوئی معافی نہیں مانگے گا: جو بائیڈن امریکہ کی جانب سے گرائے جانے والے ’غباروں‘ کے چینی جاسوسی آلات ہونے کا کوئی اشارہ نہیں ملا: وائٹ ہاؤسآکس معاہدہ: کیا دنیا چین اور امریکہ کے درمیان ایک تباہ کن تنازعے کے قریب پہنچ رہی ہے؟
مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More