مصنوعی ذہانت کے استعمال اور ڈیجیٹل سپیسز پر معلومات کی سالمیت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، سفیر عثمان جدون

اے پی پی  |  Apr 16, 2024

نیو یارک ۔16اپریل (اے پی پی):پاکستان نے انسانی حقوق کے تحفظ اور ڈیجیٹل وسائل تک مساوی رسائی کو فروغ دینے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبروں کے وسیع پیمانے پر کیسز کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔فائنل ،ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر معلومات کی سالمیت کے لیے ضابطہ اخلاق پر انٹرایکٹو ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندے، سفیر عثمان جدون نے اسرائیلی قابض فوجی حکام کی جانب سے استعمال کی گئی غلط معلومات کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئےمصنوعی ذہانت (اے آئی ) کے استعمال اور خاص طور پر ڈیجیٹل سپیسز یا جگہوں پر معلومات کی سالمیت کو یقینی بنانے پر زور دیا ۔

اس مکالمے کو اقوام متحدہ کے شعبہ گلوبل کمیونیکیشن (ڈی جی سی ) نے سپانسر کیا۔پاکستانی مندوب نے غیر ملکی زیر تسلط علاقوں کے عوام کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا، سنسر شپ، انٹرنیٹ بلیک آؤٹ اور قابض افواج کی جانب سے جعلی خبروں کے پھیلاؤ اور آزادی کی جائز تحریکوں کو بدنام کرنے کی کوششوں کی مذمت کی۔انہوں نے انسانی حقوق کے کنونشنز کی خلاف ورزی پر زور دیتے ہوئے ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے اقلیتی برادریوں کے پسماندہ کئے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

سفیر جدون نے اپنے خطاب میں آن لائن مواد کو ریگولیٹ کرنے میں کلیدی چیلنجز کی نشاندہی کی، جن میں انٹرنیٹ کی غیر مرکزیتی نوعیت، درستگی پر منافع کو ترجیح دینے والے آن لائن پلیٹ فارمز کی کمرشلائزیشن اور غلط معلومات پھیلانے کے لیے اے آئی ٹولز کا بڑھتا ہوا استعمال شامل ہے۔

انہوں نے عالمی اصولوں پر زور دیا جو ڈیجیٹل سامراج کی مذمت کرتے ہوں اور انسانی حقوق، وقار اور مساوات جیسے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھتے ہیں۔ مزید برآں انہوں نے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں ڈیجیٹل تقسیم کو اجاگر کرتے ہوئے ڈیجیٹل خواندگی اور رسائی کو بڑھانے کے لیے انفراسٹرکچر اور صلاحیت سازی کے پروگراموں میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More